روس-کریمیائی الحاق
کریمیا کا روس کے ساتھ الحاق (Annexation of Crimea by the Russian Federation) 2014 میں ہوا جب روسی افواج نے جزیرہ نما کریمیا پر قبضہ کر لیا اور بعد ازاں ایک متنازع ریفرنڈم کے ذریعے اس علاقے کو روس میں شامل کر لیا۔ یہ واقعہ یوکرین میں جاری سیاسی اور عسکری تنازع کا نتیجہ تھا۔ روس کی اس کارروائی کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اسے اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے غیر قانونی قرار دیا۔[1]
کریمیا کے الحاق | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ روس-یوکرائن جنگ | |||||||||
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کریمیا کے رہنماؤں کے ساتھ الحاق (ضم کرنے) کے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے، ماسکو، 18 مارچ 2014۔ | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
یوکرین | روس | ||||||||
طاقت | |||||||||
یوکرینی فوجی دستے | روسی افواج اور حامی ملیشیا |
پس منظر
ترمیمکریمیا کا الحاق 2014 میں روس اور یوکرین کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع کی ایک بڑی کڑی تھا۔ اس وقت یوکرین میں روس نواز صدر وکٹر یانوکووچ کے خلاف جاری عوامی احتجاجات نے شدت اختیار کر لی، جسے "یورومیدان" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان احتجاجات کے نتیجے میں یانوکووچ کو صدارت سے ہٹنا پڑا اور روس نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کریمیا میں اپنی فوجی کارروائیاں شروع کر دیں۔[2]
تاریخی پس منظر
ترمیم- سوویت یونین کے بعد کریمیا کا یوکرین کے ساتھ الحاق
- یوکرین اور روس کے درمیان سیاسی تعلقات
2014 کی یورومیدان تحریک
ترمیم- یوکرین میں روس نواز حکومت کے خلاف عوامی تحریک
- صدر وکٹر یانوکووچ کا استعفیٰ
روسی مداخلت اور ریفرنڈم
ترمیم- روسی فوج کی کریمیا میں آمد
- ریفرنڈم کا انعقاد اور بین الاقوامی رد عمل
بین الاقوامی رد عمل
ترمیم- اقوام متحدہ کی مذمت
- یورپی یونین اور امریکہ کی پابندیاں
الحاق کے نتائج
ترمیم- روس اور یوکرین کے تعلقات میں کشیدگی
- بین الاقوامی پابندیاں اور روس پر اقتصادی اثرات
روسی فوجی موجودگی اور کریمیا کی صورتحال
ترمیم- کریمیا میں روسی فوج کی تعیناتی
- یوکرین میں جاری جنگ اور کریمیا کی حیثیت