لائٹ ہاؤس یا روشنی کا گھر روشن مینار مینارہ نور ۔انگریزی (Lighthouse) لائٹ ہاؤس کی اصتطلاح اٹھارویں صدی میں جہاز رانی سے منسوب ہے جدید ریڈیو ٹیکنالوجی سے پہلے جب جی پی ایس سسٹم متعارف نہ ہوا تھا۔بحری جہازوں کی آمدورفت کے لیے خشکی اور تری کی نشان دہی میں معاونت کرنے کے لیے لائٹ ہاؤس بنائے جاتے تھے (خشک ساحل ) کی جہاں ضرورت ہوتی ہے۔ تاکہ ان کی مدد سے سمندر پر اپنے مقام کا علم ہو سکے اور خطرناک چٹانیں علاقوں سے بچا جا سکے رات کے وقت یا دن کو جب مطلع ابر آلود ہو اور جگہ کی نشان دھی وجہ سے نگاہ دور تک کام نہ کر سکے۔ ان معین مقامات پر اونچے مینار بنا کر بالائی حصے میں تیز روشنی کی جاتی ہے۔ جب مینار بنانے دشوار ہوتے ہیں وہاں جہاز لنگر انداز کرکے ان پر مینار بنا لیے جاتے ہیں۔ گیس جلا کر یا بجلی کے ذریعے روشنی کی جاتی ہے۔ اور اس رونشی کو شیشوں اور منعکس آئینوں کے ذریعے سیدھی کرنوں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ میناروں میں تمیز کرنے کے لیے یہ کرنیں مختلف تواتر سے مختلف وقفوں کے بعد مشین کے ذریعے سے مینار سے باہر پھینکی جاتی ہیں۔ اس طرح سے جہاز ران ہرمینار کو پہچان لیتے ہیں بعض مقامات پر پیپوں کو روشن کرکے مینار کا کام لیا جات ہے۔ یہ پیپے ایک ہی جگہ تیرتے رہتے ہیں اور انھیں خطرناک مقامت کے اردگر باندھ دیا جاتا ہے۔

پرتگال کا ایک مینارِ روشنی
ارجنٹائن کے یوشوایا میں دنیا کے آخر میں لائٹ ہاؤس
ڈوور کاسٹل مین ایک رومی مینارِ روشنی
مینارِ روشنی کا طرز
فین لینڈ کے روشنی کے میناروں کے طرز(1909ء)

نگار خانہ ترمیم