آپ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے ایک صحابی عمرو بن الحمق کے ساتھ ہر وقت ہمراہ رہتے تھے۔ آپ نہایت زبردست پہلوان مشہور تھے اور عرب کے لوگ آپ سے متاثر تھے آپ حج کے لیے مکہ پہنچے اور پھر امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ ہو گئے۔ آپ مکہ سے کربلا امام علیہ السلام کے ہمراہ آئے اور جنگ ملغوبہ میں شہید ہوئے ۔

صحابیت ترمیم

زاھر شجاع اور بہادر شخص تھے۔ یہ بھی صحابی رسول اور اصحاب شجرہ میں سے تھے۔ رسول خدا کے ہمراہ غزوہ حدیبیہ اور جنگ خیبر میں شریک ہوئے۔زاھر بن عمرو اسلمی محب اہل بیت تھے اور بہت تجربہ کار پہلوان اور بہادر تھے۔ حضرت علی کی شہادت کے بعد عمر بن حمق کے ساتھ مل کر ابن زیاد کے خلاف بر سر پیکار رہے۔ بعد ازاں دونوں شہر سے فرار کر گئے، پہاڑوں اور جنگلوں میں زندگی بسر کرنے لگے یہاں تک کہ عمرو بن حمق حکومتی کارندوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد شہید کر دیے گئے لیکن زاھر زندہ رہے۔ آخر کار 60ھ میں حج کے موقع پر امام حسین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے ساتھ مل کر کربلا کی جنگ میں شرکت کی۔ عاشورہ کے دن پہلے حملے میں جام شہادت نوش کیا

آپ کے پوتے ترمیم

آپ کے پوتوں میں محمد بن سنان امام رضا علیہ السلام اور امام محمد تقی علیہ السلام شامل ہیں جن کا شمار حدیث کے راویوں میں ہوتا ہے۔محمد ابن سنان کی وفات 220ھ میں ہوئی ۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم