سانحۂ ساہیوال ایک شادی شدہ جوڑے، ان کی نو عمر بیٹی اور ان کے ڈرائیور کے قتل سے متعلّق ہے جو مبیّنہ طور پر پولیس مقابلے میں مارے گئے۔[1] 19 جنوری 2019ء کو پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے پاکستان کے شہر ساہیوال کے قریب ایک شاہراہ پر اس پولیس مقابلے کو انجام دیا۔[2] ہلاک ہونے والوں کو اشیائے خور و نوش کی ایک دکان کے مالک محمّد خلیل، ان کی زوجہ نبیلہ، ان کی 13 سالہ بیٹی اریبہ اور ان کے دوست ذیشان جاوید کے طور پر شناخت کیا گیا۔[3] ان کا بیٹا عمیر خلیل گولیاں لگنے سے زخمی ہوا، جبکہ کار کا شیشہ ٹوٹنے کے باعث اس کی بہن منیبہ کا ہاتھ زخمی ہوا اور ان کی بیٹی حدیبہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔[1]

تاریخ19 جنوری 2019؛ 5 سال قبل (2019-01-19)
وجہانکاؤنٹر
محرکدہشت گردی کا خاتمہ
اموات4
زخمی2
ملزممحکمۂ انسدادِ دہشت گردی پنجاب

ابتدائی پریس ریلیزوں کے مطابق، محکمۂ انسدادِ دہشت گردی نے دعویٰ کیا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر ایک انسدادِ دہشت گردی آپریشن کیا گیا ہے[4] اور اس چھاپے میں چار افراد کو ان کے اپنے سہولت کاروں نے ہی قتل کیا جبکہ تین دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔[5] تاہم عینی شاہدین کی رپورٹیں اور سانحے میں زندہ بچ جانے والوں کے بیانات محکمہ انسداد دہشت گردی کے موقف کی نفی کرتے ہیں۔[4]

یہ سب جھوٹ ہے۔۔۔۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "Sahiwal incident: Here is what we know so far"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2019 
  2. "Outcry in Pakistan as Couple, Teenage Daughter Killed in 'Staged' Police Encounter"۔ News18۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2019 
  3. "Outcry in Pak as couple, teenage daughter killed in police 'encounter'" 
  4. ^ ا ب Mian Ramzan | Wasim Riaz | ڈان (2019-01-19)۔ "Parents, teenage daughter among 4 killed during CTD 'encounter' in Sahiwal; PM seeks report"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2019 
  5. "CTD submits report to IG Punjab about Sahiwal raid"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2019