دواؤں کی تیاری ، انکی حفاظت، انکی کیمیائی ساخت کا مطالعہ، نئی دواؤں پر تجربات و تحقیق اور پھر انکو انسانی قابل استعمال صورت میں لاکر مریضوں تک پہنچانے تک جیسے پہلو رکھنے والا علم دوائیات کہلاتا ہے، اسکو انگریزی میں pharmacy بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی یوں کہـ سکتے ہیں کہ یہ علوم صحت اور علوم کیمیاء کے مابین ایک بند باندھنے والا شعبۂ سائنس ہے۔ اس کی وہ شاخ کہ جو بطور خاص ادویات کی تیاری سے متعلق ہو، دواسازی (pharmaceutics) کہلاتی ہے، جسے بعض اوقات عطاری بھی کہا جاتا ہے۔ دوائیات کے شعبے کے ماہرین ، ماہرادویات (pharmacists) کہلاتے ہیں۔ بعض اوقات دوائیات اور دواسازی کی اصطلاحات ادل بدل کر بھی استعمال کر دی جاتی ہیں۔

دواؤں سے متعلق ایک اور شعبۂ علم ، علم الادویہ ہے جسکو انگریزی میں pharmacology کہا جاتا ہے۔ یہ علم، اوپر بیان کردہ دوائیات اور دواسازی کی نسبت طب سے زیادہ قریب ہے اور اسکا تعلق براہ راست مریض کی کیفیات سے ہوتا ہے۔ علم الادویہ میں طبیب مریض کے مرض کے مطابق دوا کا انتخاب کرتا ہے اور اس شخص کی جسمانی کیفیت، عمر اور بیماری کی نوعیت کے لحاظ سے اسکی مقدار متعین کرتا ہے۔ پھر بعد از استعمال دوا کے جسم پر اثرات (مفید اور مضر دونوں) کا مطالعہ، ضرورت ہو تو دوا کی تبدیلی یا مقدار میں کمی بیشی اور کسی مضر اور مہلک اثر کے ظاہر ہونے پر طبی امداد اور زندگی بچانے والی ادویات کا استعمال بھی علم الادویہ کے دائرے میں آجاتے ہیں۔