یہ امر متفق علیہ ہے کہ سورۂ نور غزوۂ بنی المصطلق کے بعد نازل ہوئی ہے۔ خود قرآن کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا نزول واقعۂ افک کے سلسلے میں ہوا جس کا ذکر تفصیل کے ساتھ دوسرے اور تیسرے رکوع میں آیا ہے اور وہ تمام معتبر روایات کی رو سے غزوۂ بنی المصطلق کے سفر میں پیش آیا تھا۔ لیکن اختلاف اس امر میں ہے کہ آیا یہ غزوہ 5 ہجری میں غزوۂ احزاب سے پہلے ہوا تھا یا 6ھ میں غزوۂ احزاب کے بعد۔ اصل واقعہ کیا ہے، اس کی تحقیق اس لیے ضروری ہے کہ پردے کے احکام قرآن مجید کی دو ہی سورتوں میں آئے ہیں، ایک یہ سورت، دوسری سورۂ احزاب جس کا نزول بالاتفاق غزوۂ احزاب کے موقع پر ہوا۔ اب اگر غزوۂ احزاب پہلے ہو تو اس کے معنی یہ ہیں کہ پردے کے احکام کی ابتدا ان ہدایات سے ہوئی جو سورۂ احزاب میں وارد ہوئی ہیں اور تکمیل ان احکام سے ہوئی جو اس سورت میں آئے ہیں۔ اور اگر غزوۂ بنی المصطلق پہلے ہو تو احکام کی ترتیب الٹ جاتی ہے اور آغاز سورۂ نور سے مان کر تکمیل سورۂ احزاب والے احکام پر ماننی پڑتی ہے۔ اس طرح اُس حکمت تشریع کا سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے جو احکامِ حجاب میں پائی جاتی ہے۔ اسی غرض کے لیے ہم آگے بڑھنے سے پلے زمانۂ نزول کی تحقیقات کرلینا ضروری سمجھتے ہیں۔ مکمل مضمون