سجاد حیدر یلدرم
سجاد حیدر یلدرم 1880ء میں ضلع بجنور میں پیدا ہوئے۔ اور ابتدائی تعلیم بنارس میں حاصل کی۔ یہاں ان کے والد سید جلال الدین سرکاری ملازم تھے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد 1893 میں سر سید احمد خان کے اسکول مدرستہ العلوم علی گڑھ کی نویں جماعت میں داخلہ لیا یلدرم نے ایم۔ اے۔ او کالج علی گڑھ سے 1901ء میں بی اے کیا۔ بی اے کرنے کے بعد انھیں ناگپور کے حکمران اعظم شاہ کا اتالیق مقرر کر دیا گیا کچھ عرصہ بعد انھیں حکومت وقت نے مزید تعلیم کے لیے دوبارہ علی گڑھ کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیج دیا
سید سجاد حیدر یلدرم | |
---|---|
پیدائش | 1880 بجنور، اتر پردیش، بھارت |
وفات | اپریل 12، 1943 لکھنؤ، اتر پردیش، بھارت | (عمر 62–63 سال)
پیشہ | مصنف اور لسانیات |
قومیت | بھارت |
یلدرم کو ترکی زبان اور ترکوں سے بڑی محبت تھی۔ جب بغداد کے برطانوی قونصل خانہ میں ترکی ترجمان کی ضرورت ہوئی تو آپ وہاں چلے گئے۔ اب یلدرم کو ترکی ادبیات کے مطالعہ کا موقع ملا چنانچہ انھوں نے بہت سی ترکی کہانیوں کو اردو میں منتقل کیا اور اس طرح اردو نثر میں ایک نئے اسلوب کا اضافہ کیا۔ کچھ عرصہ بعد یلدرم بغداد سے تبدیل ہو کر قسطنطنیہ کے برطانوی سفارت خانے میں چلے گئے پہلی جنگ عظیم چھڑنے سے پہلے وہ امیر کابل کے نائب سیاسی ایجنٹ ہو کر ہندوستان واپس چلے آئے۔ یوپی میں کچھ عرصہ ملازمت کی۔ 1920ء میں علی گڑھ یونیورسٹی کے رجسٹرار مقرر ہوئے ڈپٹی کلکٹر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔
1943ء میں لکھنؤ میں وفات پائی اور قبرستان عیش باغ میں دفن ہوئے۔ مشہور ادیب اور ناول نگار قراۃ العین حیدر آپ کی صاحبزادی ہیں۔
سجاد حیدر یلدرم کے افسانوں اور انشائیوں کا مجموعہ خیالستان اردو ادب میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ یوں تو انھوں نے شاعری بھی کی، مضمون بھی لکھے لیکن ان کا نام ایک رومانوی افسانہ نگار کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رہے گا۔ وہ اردو کے پہلے افسانہ نگار تسلیم کیے جائے ہیں۔
افسانہ نگاری
ترمیماردو افسانے کی باقاعدہ ابتدا کا سہرا یلدرم کے سر ہے۔ ”خیالستان “ یلدرم کی رومانیت اور تخیل کا بہترین عکس ہے۔ خیالستان میں انشائیے، انشائے لطیف اور مختصر افسانے شامل ہیں۔ گویا صنف نثر کی تین اصناف کے مجموعہ کا نام ”خیالستان “ ہے ان شہ پاروں میں کچھ ترکی ادب سے اخذ و ترجمہ ہیں اور بعض طبع زاد ہیں۔ ان میں سجاد حیدر یلدرم کا رومانی انداز فکرو بیان جادو جگا رہا ہے۔ یلدرم کا شمار ارد و کے ابتدائی افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے اُن کے انداز تحریر اور رومانوی انداز نے اپنی آنے والے ادبیوں کی کئی نسلوں کو متاثر کیا
تاثرات
ترمیم- تاریخ ادب اردو“ میں رام بابو سکسینہ لکھتے ہیں:
سید سجاد حیدر نثر افسانہ نما خوب لکھتے ہیں۔ عبارت بہت دلفریب اور ا س میں ایک خاص طرح کی نشتریت ہوتی ہے۔
- بقول قاضی عبد الغفار:
سجاد اردو زبان میں ایک نئے اور ترقی پسند اور بہت ہی دل نواز اسلوبِ بیان کے موجد تھے اور اس لیے وہ خراجِ تحسین کے حقدار ہیں۔