سلسلہ ابوالعلائیہ دراصل سلسلہ نقشبندیہ کی شاخ ہے، اس سلسلے کے بانی حضرت سیدنا امیر ابوالعلا (ولادت 1592ء-وفات 1651ء) ہیں۔[1][2]

آگرہ میں سلسلہ ابوالعلائیہ کے بانی حضرت سیدنا امیر ابوالعلا کے مزار مقدس کی ایک تصویر

تعارف ترمیم

سیدنا امیر ابوالعلا کے جد امیر عبد السلام عہد اکبری میں سمر قند سے بھارت آئے یہیں دہلی کے قریب نریلہ میں آپ کی پیدائش ہوئی، آپ کا مزار آگرہ میں ہے، آپ کو بیعت و خلافت اپنے چچا امیر عبد اللہ احراری سے ہے۔[1] سلسلہ ابوالعلائیہ میں عطا و بخشش اور سخاوت کی خاص طور پر تعلیم دی جاتی ہے، ظاہری وجاہت اور شان و شکوہ کے پردے میں فقیری پوشیدہ ہے، وجد و سماع کا بھی خاص شغف ہے، سلسلہ چشتیہ کے بعد اسی سلسلے میں سب سے زیادہ کیف و مستی پائی جاتی ہے۔[3]

نقشبندیہ ابوالعلائیہ ترمیم

ہندوستان میں سلسلہ نقشبندیہ کی دو شاخ کافی مشہور ہوئی پہلی سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ اور دوسری سلسلہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ۔ [1]

سلسلہ نقشبندیہ امام جعفر صادق کے ذریعہ ملتا ہے اور امام کے قلب معظم میں فیض کے دو دریا جمع تھے، پہلے تو آپ نے باطنی نعمت اپنے نانا حضرت قاسم بن محمد بن ابو بکر سے پائی جسے نسبت صدیقیہ کہتے ہیں اس کے بعد اپنے والد امام محمد باقر سے بیعت حاصل کرکے خرقہ خلافت و امامت کا پایا جسے نسبت مرتضویہ کہتے ہیں، اسی جہت سے آپ کو مجمع البحرین کہا جاتا ہے، پس شجرہ نقشبندیہ میں امام جعفر صادق سے اوپر دو شاخ لکھی جاتی ہے ایک حضرت ابوبکر صدیق تک جا پہنچتی ہے اور دوسری حضرت مولیٰ علی سے جا ملتی ہے۔ [1]

چشتیہ ابوالعلائیہ ترمیم

سیدنا امیر ابوالعلا کو خواجہ معین الدین چشتی سے براہ راست فیضان اویسی حاصل تھا، جب کوئی آپ سے سلسلہ چشتیہ میں بیعت کا ارادہ ظاہر کرتا تو اسے چشتیہ سلسلے میں داخل کرتے اور خواجہ معین الدین چشتی کے بعد شجرہ پر اپنا نام تحریر کرتے۔سلسلہ ابوالعلائیہ میں سماع بالمزامیر خواجہ معین الدین چشتی کے فیضان سے جاری ہے۔[1]

شجرہ طریقت ترمیم

شجرہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی ترتیب اس طرح ہے۔


شجرہ چشتیہ ابوالعلائیہ کی ترتیب اس طرح ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج شاہ قاسم داناپوری۔ نجات قاسم 
  2. شاہ ظفر سجاد ابوالعلائی۔ تذکرۃ الابرار 
  3. ^ ا ب پ انجم اکبرآبادی۔ بزم ابوالعلا 

مزید دیکھیے ترمیم