" تیرے لہجے میں بات کرنی ہے

آج ممکن ہے احترام نہ ہو......... "

بعض دوستوں کو سمجھانا واقعی ایک مشکل کام ہے. ان کو نہ صرف تنقید کرنے کا طریقہ سمجھانا پڑتا ہے بلکہ سوشل میڈیا استعمال کرنے کا سلیقہ بھی سکھانا پڑتا ہے.

سوشل میڈیا دو مختلف میڈیم پر مشتمل فلیٹ فارم ہے.اس کا ایک حصہ پرسنل اوردوسرا  پبلک ہے.اول ذکر  میڈیم ذاتی پیغام رسانی کے لیے ہوتا ہے جبکہ موُخرالذکر میڈیم پر کوئی بھی اپنی رائےکا اظہار کر سکتا ہےاور کوئی بھی اس رائےکے ساتھ اتفاق یا اختلاف کرنے کا حق رکھتا ہے.

اس کی مثال فیس بک اور میسنجر ہے. فیس بک پبلک اور میسنجر پرسنل میڈیم ہے. جیسا کہ واٹس گروپ پبلک اور واٹس اپ نمبر پرسنل میڈیم ہے.

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے  ہیں، جہاں پر  Religious Extremism عروج پر اور Political Polarization نقطہ انتہا کو چھو رہی ہے لیکن اس کے باوجود لوگ اختلافات پر مبنی مواد ایک دوسرے کو ارسال کرتے رہتے ہیں.

میں نے اس نشے کے عادی چند دوستوں کو  بڑے طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی کہ کسی کےموبائل فون، واٹس اپ یا میسنجر پر اس قسم ڈیٹا ارسال کرنے سے گریز کریں بلکہ کوشش کرنی چاہیے کہ پبلک  پوسٹ  شئیر کرتے ہوئے مہذب ہونے کا ثبوت دیا جائے کیونکہ ہمیں اندازہ  نہیں کہ اس  کے کتنے  بھیانک consequence ہو سکتے ہیں.

اس سےآپس میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں.اختلافات کی وجہ سے تخریبی سوچ جنم لیتی ہے اور  اس کے نتیجے  میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانےاور تحقیر کرنے جیسے  عزائم  فروغ پاتے ہیں. یوں ایک اچھی خاصی دوستی سیاست اور مذہبی منافرت کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے.

کیا ہمیں اندازہ ہے؟کہ ہم نے کتنے لاپرواہی اور غیر محسوس طریقے سے اپنے سماجی و معاشرتی اقدار کو تباہی کے دہانے پہنچا دئیےاور سوچنےکی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ ہم اپنے جذباتی سکون کےعلاوہ جن کیلئےکرتے ہیں ان میں سے کسی بھی سیاسی پارٹی یا مذهبی مکتبہ فکرکےاکابرین و متعلقین کو نہ تواس آگ کے شعلے نظر آتے ہیں،نہ تپش محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی اس آگ کو بجھانے میں مصروف عمل  نظر آتے ہیں.اگر مجھےاپنےآپ پر فتویٰ لگ جانےکا ڈر نہ ہوتا تو ضرور کہتا کہ اس جرم میں سب کے سب برابر کے شریک ہیں.

میں نے جن دوستوں کوسمجھانےکی کوشش کی ان میں سے بعض توسمجھ گئےلیکن کئ ایک ابھی تک سمجھنےسےقاصر ہیں.ویسے تو اسکا آسان حل ان کوبلاک کرنا ہےلیکن دوستوں سے تعلق ختم کرنا میرے بس کا کام نہیں مزید یہ کہ  

1. ہم کب تک بلاک آپشنز سے کام لیں گے؟

2. ہم کب تک سدرنے کا نام نہیں لیں گے ؟           

3. ہم کب تک اپنا تعارف ایک غیر مہذب قوم کے طور پر کرتے رہیں گے؟ اس بات کا مقصد اکثریت نہیں بلکہ بعض لوگ ہیں جو پورے معاشرے کے لئے بدنامی کا باعث بنتے ہیں.

نوٹ: اگر ان باتوں کی وجہ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں کیونکہ جو دوست ازراہ تفنن ایسا کرتے ہیں وہ اس category میں fall نہیں کرتے لیکن بعض لوگ جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں،اس لیے ان کو سمجھانا ضروری تھا.


تفصیل سے پڑھنے کا بہت بہت شکریہ.

فضل سبحان سبحانی  مالاکنڈ/  آئیسکو اسلام آباد


ہمارے معاشرے کا المیہ یہی ہے کہ ہمارے پاس اج سب فوائد موجود ہے لیکن ہم لوگ اس کا پوسٹو یوز ہی نہیں کرتے اور نہ ہم کچھ سیکھ تھے پڑھ تھے ہیں ان سوشل میڈیا کے پلٹ فارم سے اگر آج ہم نے کچھ بہتر نہ کیا تو انے والے نسلے ہمارے لئے گالیا دے گی