سنجے لیلا بھنسالی
سنجے لیلا بھنسالی ایک بھارتی فلم ہدایتکار، فلمساز، منظرنگار اور موسیقی کے ہدایتکار ہیں۔ وہ فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے فارغ التحصیل ہیں۔[1] انھوں نے "لیلا" نام اپنی ماں لیلا بھنسالی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنایا۔ انھوں نے ایس ایل بی فلمس نام سے ایک پروڈکشن ہاؤز کو 1999ء میں قائم کیا۔
سنجے لیلا بھنسالی | |
---|---|
(انگریزی میں: Sanjay Leela Bhansali) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1963 (عمر 61–62 سال) ممبئی، بھارت |
قومیت | بھارت، گجراتی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا |
پیشہ | فلم ہدایتکار، فلمساز، منظرنگار، موسیقی کے ہدایتکار، ٹیلی ویژن پروڈیوسر |
پیشہ ورانہ زبان | گجراتی ، ہندی ، انگریزی |
اعزازات | |
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ہدایت کار (برائے:باجی راؤ مستانی ) (2016) ![]() فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ہدایت کار (برائے:بلیک ) (2006) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ہدایت کار (برائے:دیوداس ) (2003) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ہدایت کار (برائے:ہم دل دے چکے صنم ) (2000) |
|
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | SLBfilms.com |
![]() |
IMDB پر صفحات |
درستی - ترمیم ![]() |
فلموں کی تفصیلات
ترمیمفلمیں
ترمیم- پدماوت (2018ء فلم)
- باجی راؤ مستانی (فلم)
- دیوداس(2002ء فلم)
- گلیوں کی راس لیلا رام لیلا(ہندی فلم)
تنازع
ترمیم- 2015ء میں جاری سنجے لیلا بھنسالی اپنی فلم باجی راؤ مستانی کی وجہ سے شیو سینا اور کئی دائیں محاذ کی ہندو تنظیموں کی جانب سے تنازعات کا شکار بن گئے۔ پونے میں ان کے مجسمے جلائے گئے۔[2] فلم کے تنازع کی وجہ مراٹھا حکمران باجی راؤ اور ایک مسلم رقاصہ کا پردے پر دکھایا گیا معاشقہ ہے۔ حالانکہ فلم میں اس عشق کو محبت سے تعبیر کی گئی اور عیاشی سے حد فاصل قائم کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم احتجاجیوں کے مطابق یہ تاریخ کو مسخ کر کے پیش کرنے کی کوشش ہے اور ملک کے کئی سنیماگھروں کے روبرو مظاہرے کیے گئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Verma, Sukanya (6 نومبر 2007)۔ "OSO-Saawariya rivalry: May the best director win"۔ Rediff۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-03-14
- ↑ Bajirao Mastani controversy: Sanjay Leela Bhansali's effigy burnt at Peshwa capital in Pune! - Bollywoodlife.com