سویتلانا ایلیکسیاوچ

سویتلانا ایلیکسیاوچ (بیلاروسی: Святлана Аляксандраўна Алексіевіч ،روسی: Светлана Александровна Алексиевич؛ یوکرینی: Світлана Олександрівна Алексієвич‎) ایک روسی خاتون صحافی اورمصنفہ ہیں، جو 31 مئی 1948ء کو یوکرین میں پیدا ہوئيں، البتہ ان کے والد کا تعلق بیلاروس سے تھا۔[1] سویتلانا کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 2015ء کا نوبل انعام برائے ادب دیا گیا۔ ادب کا نوبل انعام اب تک 13 خواتین کو مل چکا ہے۔ آخری بار امریکی خاتون ایلس منرو کو ادب کا نوبل انعام دیا گيا تھا۔ سویتلانا الیکسیاوچ کو یہ انعام ان کی جنگ کے اثرات سے متعلق کئی کتب اور ناول پر دیا گیا ہے۔ سویتلانا الیکسیاوچ کئی معروف اخبارات سے منسلک رہی ہیں۔[2]

سویتلانا ایلیکسیاوچ
Svetlana Alexievich
Swetlana Alexijewitsch 2013 cropped.jpg
سویتلانا ایلیکسیاوچ 2013ء میں
مقامی نامСвятлана Аляксандраўна Алексіевіч
پیدائشSvetlana Alexandrovna Alexievich
31 مئی 1948ء (عمر 75 سال)
ایوانو-فرانکیوسک، یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ، سویت یونین
پیشہصحافی
مصنف
زبانروسی
قومیتبیلاروسی
اہم اعزازاتنوبل انعام برائے ادب (2015)
Peace Prize of the German Book Trade (2013)
Prix Médicis (2013)
ویب سائٹ
http://alexievich.info/indexEN.html

حالات زندگیترميم

سویتلانا ایلیکسیاوچ مئی 1948ء میں یوکرین (اس وقت سویت یونین کا حصہ تھا) کے گاؤں ایوانو-فرانکیوسک میں پیدا ہوئیں۔ اس کا باپ بیلاروسی اور یوکرینی ماں کی تھی۔ سویتلانا بیلاروس میں پلی بڑھی اور یہیں پر اسکول کی تعلیم مکمل کی۔[3]

تحریری کامترميم

ان کی کتابوں میں سویت یونین اور اس کے بعد کی تاریخ میں فرد کی نفسیات اور جذبات کو ادبی وقائع نگاری کے انداز سے بیان کیا گيا ہے۔[4] ان کا پہلا ناول جنگ کا غیر نسوانی چہرہ 1985ء میں شائع ہوا، جس میں دوسری جنگِ عظیم کے خواتین پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ پیش کیا گیا تھا۔ الیکسیاوچ نے اپنی زندگی کا آغاز بطور صحافی کیا اور اس سلسلے میں کئی اخبارات اور رسائل سے وابستہ رہیں۔ ان کی مشہور کتابوں میں زنکی بوائز (Zinky Boys: Soviet Voices from the Afghanistan War) شامل ہے جس میں افغانستان میں روسی فوجیوں کی زندگیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے چرنوبل کے ایٹمی حادثے کے بارے میں بھی ایک کتاب (Voices from Chernobyl) لکھی ہے۔ ایک اور کتاب میں انھوں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ جنگ کی تباہ کاریوں کے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اعزازاتترميم

سویتلانا ایلیکسیاوچ اب تک کئی قوی اور بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکی ہے۔

حوالہ جاتترميم

  1. "Lenseye News Portal". 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 08 اکتوبر 2015. 
  2. ادب کا نوبیل انعام بیلاروس کی ادیبہ کو مل گیا
  3. "Svetlana Alexievich: The Empire Will Not Pass Away Without Bloodshed". www.belarusians.co.uk. 18 ستمبر 2014. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 8 اکتوبر 2015. 
  4. Alter، Alexandra (اکتوبر 8, 2015). "Svetlana Alexievich Wins Nobel Prize in Literature". نیو یارک ٹائمز. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ اکتوبر 8, 2015. 
  5. Armitstead، Claire؛ Flood، Alison؛ Bausells، Marta (8 اکتوبر 2015). "Nobel prize in literature: Svetlana Alexievich wins 'for her polyphonic writings' – live". www.theguardian.com. The Guardian. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 8 اکتوبر 2015.