خواجہ سید فقیرمحمد چوراہی آستا نہ عالیہ چورہ شریف جن کا لقب حاجی گل اور کوکو بابا ہے۔ آپ حضرت امام حسن بن علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجہہ کی اولاد میں سے ہیں۔

مسجد

ولادت ترمیم

اما م طر یقت خواجہ خوا جگان بابا جی فقیر محمد کی ولا دت با سعادت 1213ھ مطابق 1798ء کو تیزئی شریف علا قہ تیراہ کے مقام پر ہو ئی۔ جب آپ کے والد نور محمد تیراہی کا وہاں قیام تھا جبکہ اس وقت آپ کے جد امجدخواجہ محمد فیض اللہ تیراہی بقید حیات تھے۔

شجرہ نسب ترمیم

آپ کا شجرۂ نسب حضرت غوث الاعظم سید عبد القادر جیلانی کی نسبت سے واسطوں سے خلیفہ چہارم امیر المؤمنین سیّدنا عمر علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔

خواجہ فقیر محمد چوراہی بن نور محمد تیراہی بن محمد فیض اللہ بن خان محمد بن علی محمد بن شیخ سلیمان بن سلطان شیخ الاسلام بن عبدالرسول بن موسی بن حسین بن احمد متقی بن ابو ضالح نصر بن ابو محمد نصر بن عبد الرزاق بن عبد القادر جیلانی ۔۔۔الخ[1][2]

بیعت و خلافت ترمیم

آپ نے علو م ظاہری و باطنی اپنے وا لد گرا می خواجہ نور محمد تیراہی سے حاصلکیے۔ اور ہر چہار سلاسل نقشبندیہ، چشتیہ، سہروردیہ، قادریہ کے صاحبِ مجاز وارث و ارشاد تھے لیکن صرف نقشبندیہ طریقت میں بیعت فرماتے۔

مجددی تعلیمات ترمیم

تعلیما ت مجددیہ کے مطا بق آپ کی طبیعت ابتدا ئی زمانہ ہی سے اتباع سنت کی طر ف مائل تھی۔ چنانچہ آپ اپنے معمولا ت زندگی میں چھو ٹی چھوٹی با توں میں اتبا عِ سنت کا بہت لحا ظ فر ما تے تھے۔ حقہ نو شی سے آپ کو سخت نفرت تھی اس سے مریدین کو منع فر ما تے تھے۔ یہا ں تک کہ کسی حقہ نو ش کو ختم خو اجگان میں بھی شرکت کی اجا زت نہ تھی۔ آپ نے نہا یت سادہ طبیعت پائی تھی آپ نے تقریباً اَسی سال تک تیزئی شریف میں قیا م فر ما یا لیکن اس دوران میں آپ نے معمولی سے مکا ن میں ہی رہائش رکھنا پسند فر مایا۔ اسی طرح مہما نو ں کے لیے بھی ایک سا دہ سا مہمان خانہ تعمیر کر وایا۔ آپ کھا نے پینے میں بالکل تکلف نہ فر ماتے تھے۔ دعوت میں ہمیشہ ہی سا دگی کی تلقین فرماتے۔ جو ملتا کھا لیتے، جو ملتا پہن لیتے البتہ اپنے مہمان کی ہر ممکن بہتر میزبانی و عزت افزئی کی کوشش فر ماتے کسی کو ہر گز حقیر خیال نہ فرماتے۔

چورہ شریف آمد ترمیم

یارانِ سلسلہ کی خواہش تھی کہ ان کا مسکن اگر علاقہ پنجاب ہو جائے تو نہ صرف یہ کہ ہم متوسلین کے لیے سکون کا باعث ہوگا۔ بلکہ پنجاب کیا پورا ہندوستان آپ کے فیض سے فیض یاب ہوگا۔ آپ نے کچھ عرصہ تک تو اس کا جواب نہ دیا مگر آخرکار احبا ب کی خاطر اپنا مولد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا۔ اور تیزئی شریف سے نقل مکانی کرکے ضلع اٹک کے ایک مقام ’’چورہ‘‘ گاؤں میں رہائش اختیار کر لی. آہستہ آہستہ آپ کی اولاد میں سے تین صاحبزادگان مع اپنی اولاد یہا ں ہی آ کر آباد ہو گئے۔ صرف ایک صاحبزادے حضرت سید شاہ احمد گل وہاں پر رہ گئے۔ بعد میں وہ بھی نقل مکا نی کر کے کوہاٹ کے قریب آ گئے۔ چورہ گاؤں کو اب بابا جی صاحب کی نسبت کی وجہ سے چورہ شریف کہتے ہیں۔ چورہ شریف تین چھوٹی چھوٹی بستیوں پر مشتمل ہے۔ ایک ’’چورہ‘‘ جہاں پر صرف مقامی باشندے آباد ہیں۔ دوسری ’’بھورا مار‘‘ ہے۔ اور تیسری بستی کو ’’دربار شریف‘‘ کہتے ہیں۔ یہی دربار شریف جنا ب با با جی خوا جہ شاہ سید نور محمد کا مسکن رہا ہے۔ اور یہی آپ کا مدفن اور آخری آرام گاہ ہے۔ جنا ب بابا جی صاحب خواجہ سید نور محمد چُوراہی نے سب سے پہلے یہاں ایک مسجد اور ایک مکان بنا کر دربار شریف کی بنیاد رکھی تھی۔ جو اب خاصی آبادی معلوم ہوتی ہے۔ اور اس آبادی میں تمام بابا جی صاحب کی اولاد ہی بستی ہے۔ اس آبادی یعنی دربار شریف کے مشرق کی طرف ایک کونہ میں حضرت جناب بابا جی خواجہ سید نور محمد چوراہی کا مزار ایک سادہ مگر پرکشش عمارت میں واقع ہے۔

وصال ترمیم

فقیر محمد چوراہی کا وصال تقریباً 100 سال کی عمر میں 29 محرم الحرام یکم جولائی 1315ھ بمطابق 1897ء کو بروز جمعرات ہوا۔ آپ کا مزار مقدس ضلع اٹک چورہ شریف کی ذیلی بستی دربار شریف میں مرجع خاص و عام ہے۔ مادہ تاریخ وصال "غفرلہ" 1315 ہے[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. فیضان علی پور المعروف انوار تیراہ شریف، صفحہ 39، محبوب احمد المعروف خیر شاہ، مطبع خادم پنجاب پریس امرتسر
  2. برکات نقشبندیہ مع انوار تیراہی صفحہ 131محمد شفیع نقشبندی۔ سجادہ نشین چورہ شریف ضلع اٹک
  3. تذکرہ اولیائے پاکستان جلداول، عالم فقری، صفحہ 412تا416 شبیر برادرز لاہور، 1987ء