سید بن علی مرصفی ازہری (متوفی 1349ھ / 1931ء ) ایک مصری عالمِ ادب و زبان، جو جامعۃ الازہر کے ممتاز علماء میں شامل تھے۔ انہوں نے جامعۃ الازہر میں زبان کی تدریس کے فرائض انجام دیے، یہاں تک کہ بڑھاپے اور ضعف نے انہیں آ گھیرا اور ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ اس کے بعد وہ قاہرہ میں اپنے گھر تک محدود ہو گئے، مگر علم کا سلسلہ جاری رکھا۔ طلبہ ادب کی تعلیم کے لیے ان کے پاس آتے، اور وہ اپنے گھر پر علمی نشستیں منعقد کر کے ان کی رہنمائی کرتے۔[1]

سید مرصفی
 

معلومات شخصیت
عملی زندگی
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تلامذہ

ترمیم

ان کے شاگردوں میں ادب و زبان کی مشہور شخصیات شامل تھیں:
1. محمد محیی الدین عبد الحمید
2. طہ حسین
3. عبد العزیز البشری
4. مصطفی لطفی المنفلوطی
5. محمود شاکر
6. حسن السندوبی
7. احمد امین
8. احمد حسن الزیات
اور دیگر کئی ممتاز علماء و ادباء۔
[2]

وفات

ترمیم
 
الأزهر الشريف

آپ کا انتقال 12 فروری 1931ء کو ہوا۔ آپ نے اپنی پوری زندگی علم و ادب کی خدمت کے لیے وقف کی اور اپنے شاگردوں کے ذریعے علمی دنیا میں گہرے نقوش چھوڑے۔ آپ کی وفات کے ساتھ ایک عہد ختم ہو گیا، لیکن آپ کے کام اور شاگردوں کی کاوشوں نے آپ کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھا۔[3]

تصانیف

ترمیم

آپ کی تصانیف میں درج ذیل علمی اور ادبی کتب شامل ہیں:

1. رغبة الآمل في كتاب الكامل یہ کتاب "الکامل فی اللغة والأدب" (مصنف: المبرد) کی شرح ہے، جو آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے۔
2. أسرار الحماسة ۔ یہ کتاب ادب و بلاغت کے موضوع پر ایک گراں قدر علمی تحقیق ہے۔
3. شرح (أسرار البلاغة)
یہ کتاب "أسرار البلاغة" کی وضاحت اور تشریح پر مشتمل ہے، جو بلاغت کے میدان میں ایک اہم کارنامہ ہے۔ ان تصانیف سے آپ کی علمی گہرائی اور ادب پر مہارت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

کتاب کا نایاب نسخہ PDF

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. معجم المطبوعات 1736 ومجلة اللطائف المصورة 19 يونيو 1925 وجيردة المقطع 24 رمضان 1349
  2. معجم البابطين آرکائیو شدہ 2017-08-10 بذریعہ وے بیک مشین
  3. موقع الأزهر في الف عام [مردہ ربط] آرکائیو شدہ 2017-08-10 بذریعہ وے بیک مشین

بیرونی روابط

ترمیم