شوکت خانم
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
یہ مضمون کسی زمرہ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ براہِ کرم اس مضمون کو کسی مناسب زمرہ میں شامل کرنے میں معاونت کریں۔ |
عمران خان کی والدہ جن کے نام سے شوکت خانم میموریل ہسپتال منسوب ہے،
خاندان
ترمیمشوکت خانم کا برکی پٹھان خاندان جالندھر کی بستی نو میں آباد تھا ان کے والد احمد حسن خان تقسیم سے پہلے بیوروکریٹ تھے، جنھوں نے برٹش انڈیا میں 30 سال تک بطور ڈپٹی کمشنر، سیٹلمنٹ کمشنر اور مجسٹریٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ شوکت خانم کی والدہ امیر بانو بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ مگر مکمل گھریلو خاتون تھیں۔ ان کے تین بہن بھائی نعیمہ خانم، اقبال جان اور احمد رضا خان بھی وہیں پیدا ہوئے۔ احمد حسن خان 1937ء سے 1940ء تک میانوالی کے ڈپٹی کمشنر بھی رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے جالندھر سے 194 کلومیٹر دور ایک سیاحتی مقام ڈلہوزی میں خوبصورت مینشن خریدا
پانچ سال کے بعد ہی انھیں دل کا شدید دورہ پڑا اور وہ اپنے چھوٹے بھائی محمد زمان خان کے گھر لاہور منتقل ہو گئے جو اس زمانے میں لاہور کے کنارے ایک وسیع و عریض گھر تعمیر کر چکے تھے۔ اس زمانے میں اس علاقے میں کھیت ہوا کرتے تھے اور علاقے کا واحد گھر ایک فارم ہاؤس کا منظر پیش کرتا تھا۔
بعد میں جب ارد گرد اور بھی گھر بن گئے تو یہ علاقہ زمان خان کی نسبت سے زمان پارک کہلایا۔ زمان خان 1940ء میں لاہور منتقل ہوئے تھے اور وہ لاہور کے پوسٹ ماسٹر جنرل تھے۔ اس علاقے میں گھر بنانے کا مقصد یہاں سے ایچی سن کالج، جو اس زمانے میں چیفس کالج کہلاتا تھا، کے نزدیک ہونا تھا جہاں زمان خان کے بچے پڑھتے تھے۔ شوکت خانم بھی اپنے بیمار والد کی دیکھ بھال کے لیے جالندھر سے لاہور آ گئیں۔ شوکت خانم کی ایک بہن نعیمہ خان کی شادی گورنمنٹ لدھیانہ کالج کے پرنسپل اور مشہور کرکٹ کھلاڑی ڈاکٹر جہانگیر خان سے 1942ء میں ہو چکی تھی۔ چھ فٹ سے لمبے جہانگیر خان نے 1930ء میں لارڈز میں ہونے والے ہندوستان کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کی طرف سے حصہ لیا تھا۔
ڈاکٹر جہانگیر خان بھی تقسیم کے وقت پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔ 1949ء میں جب ان کا تقرر ساہیوال میں ہوا تو اکرام اللہ نیازی کے بہنوئی بطور پولیس انسپکٹر ساہیوال میں ہی تعینات تھے۔ اکرام اللہ کی بہن نے نعیمہ سے اس کی بہن کا رشتہ مانگا۔ انھوں نے اپنے والد احسن خان سے رابطہ کیا جو زمان پارک میں مقیم تھے۔ اکرام اللہ ان دنوں سول انجینیئر کی حیثیت سے حکومت پنجاب میں ملازم تھے۔ دونوں خاندانوں میں صلاح مشورے سے یہ شادی طے ہو گئی اور نومبر 1949ء میں شوکت خانم اور اکرام اللہ خان نیازی رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔
پیدائش
ترمیمشوکت خانم کی پیدائش جالندھر کی بستی نو میں 1927ء کو ہوئی