شیونیری قلعہ سترہویں صدی عیسوی کا ایک فوجی قلعہ ہے جو صوبہ مہاراشٹر کے ضلع پونہ کے مشہور مقام جُنّر کے قریب واقع ہے۔ اس قلعہ کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ یہاں مرہٹہ سلطنت کے بانی چھترپتی شیواجی کی پیدائش ہوئی تھی۔[1]

شیونیری
شیونیری قلعہ
جنر، ضلع پونہ، مہاراشٹر
شیونیری is located in بھارت
شیونیری
شیونیری
شیونیری is located in مہاراشٹر
شیونیری
شیونیری
مہاراشٹر میں شیونیری کا محل وقوع
متناسقات19°11′56″N 73°51′34″E / 19.1990°N 73.8595°E / 19.1990; 73.8595
قسمیادگار عمارت
مقام کی معلومات
عوام کے
لیے داخلہ
ہاں

تاریخ ترمیم

شیونیری پہلی صدی عیسوی سے ایک بودھ مقام کے طور پر معروف رہا ہے۔ یہاں کے غار، چٹانوں کو تراش کر بنائی جانے والی عمارتیں اور پانی کا بہترین نظام اس بات کا اشارہ کرتے ہیں کہ یہ مقام پہلی صدی عیسوی ہی سے آباد رہا ہے۔ جب یہ قلعہ دیوگیری کے یادو کے زیر تسلط تھا اس وقت اس کا نام شیونیری پڑا۔ اس قلعہ کا استعمال عموماً دیش سے ساحلی شہر کلیان کو جانے والی تجارتی گزرگاہ کی حفاظت کے لیے ہوتا تھا۔ پندرہویں صدی عیسوی میں جب سلطنت دہلی میں ضعف کے آثار نمایاں ہوئے تو یہ قلعہ بہمنی سلطنت کے قبضے میں چلا گیا اور بعد ازاں سولہویں صدی عیسوی میں سلطنت احمد نگر کی تحویل میں آیا۔

سنہ 1595ء میں مرہٹہ سردار اور چھترپتی شیواجی بھونسلے کے دادا مالوجی بھونسلے کو سلطان احمد نگر بہادر نظام شاہ دوم کی جانب سے شیونیری اور چاکن کی جاگیریں عنایت کی گئیں تو وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسی قلعے میں آبسے۔ 19 فروری 1630ء کو اور کچھ مورخین کے مطابق 1627ء کو اس قلعے میں شیواجی پیدا ہوئے اور اپنا بچپن یہیں گزارا۔ قلعہ میں شیوائی دیوی کے نام سے ایک چھوٹا سا مندر ہے جس کا نام بعد میں شیواجی کے نام پر رکھا گیا۔

سنہ 1673ء میں انگریز سیاح فریز کا یہاں سے گذر ہوا تو اس نے قلعہ کو ناقابل تسخیر پایا۔ فریز کے مطابق اس قلعہ میں سات برسوں کے لیے ہزاروں خاندانوں کا غلہ محفوظ رکھا جاتا تھا۔ نیز فریز نے یہ بھی لکھا کہ اس قلعہ کا انتظام ایک برہمن کے ہاتھ میں ہے جو مسلمان ہو گیا ہے۔ یہ قلعہ مغلوں کے زیر تسلط رہا پھر سنہ 1762ء میں مرہٹوں نے اسے دوبارہ حاصل کر لیا۔ تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ میں مرہٹوں کی شکست اور مرہٹہ سلطنت کے سقوط کے بعد سنہ 1820ء میں یہ قلعہ برطانوی راج کا حصہ بن گیا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Milind Gunaji (2003)۔ Offbeat tracks in Maharashtra۔ Popular Prakashan۔ صفحہ: 69۔ ISBN 81-7154-669-2۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 13, 2010 

مزید پڑھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم