صارف:حبیب گوہر/تختہ مشق



'فردوس بروئے زمین' جن جگہوں کو کہا جا سکتا ہے کہوٹہ ان میں ایک ہے۔ ارضِ پاک کا یہ مشرقی کنارہ جنت نظیر کشمیر کا داخلی دروازہ بھی ہے۔ دریائے جہلم اور دریائے سواں اس کے کناروں کی آبیاری کرتے ہیں۔ پنج پیر ٹاپ کا شمار پنجاب کے بلند ترین مقامات میں ہوتا ہے۔ پنج پیر راکس اپنی ساخت میں ملک بھر میں یکتا ہیں۔ کہوٹہ کو عالمی شہرت ڈاکٹر عبدالقدیر خان ریسرچ لیب کے باعث ملی اور شہر میں دیکھتے ہی دیکھتے بہت سے تعلیمی ادارے کھل گئے، مگر ان کالجز میں اوّلیت کے ساتھ ساتھ مرکزیت کا اعزاز گورنمنٹ کالج کہوٹہ کو حاصل ہے۔

کالج شہر کے شمال میں شاداب پہاڑی سلسلے کے دامن میں رواں لنگ ندی کے دہانے واقع ہے۔سربلند سفیدوں میں گھرے اس کالج کی عمارت میں کسی بھی طرف سے داخل ہوں تو ستونوں کی قطاریں آپ کے استقبال کرتی ہیں۔کالج 99 کنال پر محیط ہے۔ یہ وسعتیں اور شادابیاں طلبہ و طالبات کے فکر و نظر کے دریچوں کو کھلا اور سرسبز رکھتی ہیں۔

گورنمنٹ کالج کہوٹہ کا سفر 1962ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول کہوٹہ سے انٹر کالج کی حیثیت سے ہوا۔ 1980ء میں کالج موجود جگہ پر شفٹ ہوا اور اسی سال کرنل محمد یامین ستی کی کوششوں سے اسے ڈگری کالج کا درجہ ملا۔ 1996ء میں کالج بورڈ آف گورنرز کے حوالے کر دیا گیا اور ڈگری لیول پر طالبات کے دروازے بھی تحصیل کی طالبات کے لیے کھول دیے گئے۔ اس سال (2021ء) سے کالج میں بی ایس میتھ اور بی ایڈ کی کلاسز کا اجرا ہو رہا ہے۔

بابائے قوم کے فرمان سے اخذ کردہ کالج موٹو 'ایمان، علم اور تنظیم' کالج کے لیے راہنما کی حیثیت رکھتا ہے۔ نئی نسل کو محنت اور لگن سے اپنا لوہا منوانے کا درس دیا جاتا ہے۔ طلبہ و طالبات کا شعور اور کردار نکھارنے اور سنوارنے کے لیے کالج میں بہترین اساتذہ موجود ہیں۔ اب اس چمن کے نہال ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد کالج فیکلٹی کا حصہ ہیں۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خصوصی دلچسپی کے باعث کالج لیبز ہر طرح سے خود کفیل ہیں۔ اس لیے راولپنڈی بورڈ اور یونیورسٹی کے پریکٹیکل امتحان زیادہ تر یہیں ہوتے ہیں۔ نئی نسل کی رعنائی خیال کی عکاسی کے لیے کالج کا سالانہ ادبی مجلہ امکان شائع ہوتا ہے۔ کالج لائبریری تحصیل کی معتبر ترین لائبریریز میں شمار ہوتی ہے۔ طلبہ و طالبات کے رجحانات، رویوں اور کردار کے ساتھ ساتھ ان کی جذباتی اور جسمانی صلاحیتوں نکھارنے کے لیے کالج میں کھلے میدان موجود ہیں۔ بورڈ اور یونیورسٹی کی سطح کے سپورٹس مقابلوں میں پوزیشنز کالج کے کریڈٹ پر ہیں۔

انٹر کالج سے شروع ہونے والا روشنی کا سفر گریجویٹ کالج سے ہوتا ہوا کوہسار یونیورسٹی کے کیمپس کی طرف گامزن ہے۔ کالج کے پرنسپل، فیکلٹی، سٹاف اور اسٹوڈنٹس کا عزم ہے کہ کالج کی روشن دماغی اور بلند نگاہی کی زندہ روایات کو تابندہ تر رکھا جائے گا۔ انشااللہ تعالی!حبیب گوہر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:12، 15 جون 2021ء (م ع و)