صارف:محمد مجیب/صفحہ اول
آپ اردو دنیا کی سب سے مضبوط چٹان تک آگئے ہیں ؛ اس کی بلندیاں آپ کو خوش آمدید کہتی ہیں ! |
خطا: تصویر نا درست یا غیر موجود ہے۔ |
باب ریاضیات | باب روبالیات | باب تاریخ | باب جغرافیہ | باب معاشرہ | |||||||
باب معاشیات | باب علم الادویہ | زمرہ سوانح حیات | زمرہ صحت وطب | زمرہ سائنس | ||||||||
زمرہ ہندسیات | زمرہ اسلام | باب قزمہ طرزیات | باب تمریض | باب مسلم سائنس |
اسلامی عہدِ زریں کے زوال کا آغاز عربوں کی دیرینہ دھڑے بندی کی فطرت سے ہوا اور اس دھڑا بندی تنازعے میں خلفائے راشدین نے دنیا دار خلفاء کے لیے جگہ چھوڑی۔ مسند خلافت کو مکہ سے نکال کر دمشق اور پھر بغداد لے جایا گیا کیونکہ تیزمزاج اور آزاد فطرت صحرائی عرب، جن کی خلقی یا جِبلّی جمہوریت کی توثیق پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کردی تھی اور سب کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا تھا، کبھی کسی آقا کو برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ مکہ کی خلافت ایک نظریاتی جمہوریت تھی لیکن دمشق اور اس سے بھی پرے بغداد میں صورتحال مختلف تھی۔ شامی و فارسی نومسلم اور مخلوط النسل نوعربوں کے درمیان خالص النسل عرب مٹھی بھر ہورہے تھے۔ یہ افراد استبدادی ثقافت و عادات سے بھرے ہوئے تھے اور غلامانہ و خوشامدی اطاعت شعاری کرسکتے تھے اور خلیفہ بھی ان کی جانب ہی جھکتا تھا اور ان ہی میں سے حکومتی اہلکار منتخب کرتا تھا۔ متعجب و ناراض، متکبر عرب رفتہ رفتہ صحرا (مکہ) کو لوٹنے لگے اور خلافت (اسلامی کے بجائے) بوسیدہ مشرق کے روایتی استبداد کی دراڑوں میں گر گئی۔۔۔۔۔ |
|}
مرگ انبوہ جسے انگریزی میں holocaust بھی کہا جاتا ہے دراصل دوسری جنگ عظیم کے دوران قتلِ عام کا شکار ہونے والے تقریباً یہودیوں کی جرمنی کے چانسلر ہٹلر کی نازی افواج کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت سے منسوب ہے۔ اس کو یہودیوں کی نسل کشی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ہالوکاسٹ دراصل یونانی لفظ ὁλόκαυστον سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں “مکمل جلادینا“۔ اس طرح سے لاکھوں یہودی مرد، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے علاوہ اشتراکیت پسندوں، پولینڈ کے مشترکہ قومیت کے حامل باشندے، غلاموں، معذوروں، ہم جنس پرستوں، سیاسی اور مذہبی اقلیتوں کو انتہائی بے دردی سے موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ تاہم بیشتر ماہرین دیگر قومیتی و مذہبی افراد کے قتلِ عام کو مرگِ انبوہ کا حصہ ماننے سے صریحاً انکار کرتے ہوئے، اس کو یہودیوں کا قتلِ عام قرار دیتے ہیں یاجسے نازیوں نے “یہودیوں کے سوال کا حتمی حل“ قراردیا۔ اگر نازی افواج کی بربریت کا شکار ہونے والوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جائے تو یہ تعداد تقریباً نو سے گیارہ ملین (90 لاکھ سے ایک کڑور دس لاکھ) تک جا پہنچتی ہے۔ یہ انسانیت سوز مظالم و نسل کشی کی مہم مرحلہ وار انجام دی گئی۔ یہودیوں کو مہذب معاشرے سے الگ کردینے کی قانون سازی دوسری جنگِ عظیم سے کئی سال پہلے کی جا چکی تھی۔ خصوصی توجیہی کیمپس میں قیدیوں سے اُس وقت تک غلاموں کی طرح کام لیا جاتا تھا جب تک وہ تھکن یا بیماری کا شکار ہوکر موت کی آغوش میں نہ چلے جائیں۔ جب نازی فتوحات کا سلسلہ مشرقی یورپ میں پہنچا تو اینساٹزگروپین (جرمنی کی خصوصی ٹاسک فورس) کو یہ ہدف دیا گیا کہ یہودیوں اور سیاسی حریفوں کو بے دریغ قتل کر دیا جائے۔ یہودیوں اور رومانیوں کو سینکڑروں میل دور بنائے گئے، مقتل گاہوں پر جانوروں کی طرح کی ریل گاڑیوں میں ٹھونس کر گھیتو منتقل کردیا گیا، جہاں زندہ پہنچ جانے کی صورت میں اُنہیں گیس چیمبر کے ذریعے موت کے گھاٹ اُتار دیا جاتا۔ جرمنی کے تمام افسرِ شاہی اس عظیم نسل کشی میں پیش پیش تھے، جس نے اس ملک کو “نسل کشی کے اڈے“ میں تبدیل کردیا۔ |
|
|}
|
|
دائرۃ المعارف ویکیپیڈیا کو موسسۃ الویکیمیڈیا کے تحت چلایا جاتا ہے، جس کے زیر انتظام متعدد دیگر کثیر اللسانی اور آزاد منصوبے بھی روبہ عمل ہیں:
|