ڈوکو باشہ ، بلتستان کے ضلع شگر کے وادی باشہ کا ایک خوبصورت گاؤں، جو گرم چشمہ چھوترون سے آدھ گھنٹے کے فاصلے پر ہے۔ جہاں سے آرندو کا سڑک دو شاخوں میں تقسیم ایک زل کی طرف جاتی ہے اور دوسرا کینگرو کی طرف۔ رہایشی یہاں کے رہایشی مہمان نواز مخلص اور باایمان ہیں۔ اکثر لوگوں کی آمدنی محنت مزدوری ہے اس کے علاوہ زمینداری،دامداری،گلہ بانی،اور سرکاری ملازمتوں سے اپنے بچے پالتے ہیں۔ زمین یہاں کی زمین معمولازرخیزہوتی ہے یہاں کی زمین میوہ دار وغیر میوہ دار درختوں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہاں کی زمین میں چراگاہیں کھیتیاں اور باغات پر مشتمل ہے۔ پہاڑیں اس گاؤں کی اطراف میں موجود پہاڑیں قیمتی پتھروں سےمالامال ہے یہں سے 2008 میں زمرود پیداہوئے۔ کافی عرصے سے لوگ ان پہاڑوں سےمقامی لوگ قیمتی پتھریں مثلا زمرود،کوہمرین،کرسٹل،ٹوپاس،کواڑیس اور دیگر مختلف گران بہا پتھریں نکالتے ہیں۔ اس کے شمال مغرب کے پہاڑی کے بالائی علاقہ سے ایک عجیب قسم کاپتھرجو معمولا سنگین اور رنگت سرخ سیاہی مایل اور شکل میں گول کٹنگ شدہ ہوتا ہے جس کی ابھی تک قیمت معلوم نہیں ہوسکاہے بعض بیوپاری کیلوکے اعتبار سے قیمت دیکر لےجاتے ہیں اور بعض منوں کے اعتبار سے خریدتے ہیم ۔

اور 
 یہاں کے لوگوں کا مشغلہ کھیتی باڑی گلہ بانی ہے اور گنے چنے افراد مستری اور طرکھانی، جولاہا،کام کا کام بھی کیاکرتےہیں چونکہ لوگوں میں تعلیمی سطح بہت کم ہونے کی وجہ سے گورنمنٹ کی ملازمت کا مواقع بہت کم ملتے ہیں۔

تعلیم یہاں کی تعلیمی معیار کافی ابتر تھا مگر 2018 کے بعد مڈل اسکول کے رگولر ہونےکے بعد کافی بہتری آیی ہے یہاں تعلیم نسواں کا کوئی زریعے سرے سے ہے ہی نہیں مگر اب بچیوں کو تعلیمی زیورسے آراستہ کرنے کے لیے اسی بوایز پرایمری اسکول کے ماتحت بچیوں کی بھی تعلیمی ضرورتوں کو پوراکیاجارہاہےمگر یہ بھی صرف پرایمری سطح تک محدود ہے چونکہ پرایمری کے بعد بچیاں بلوغت کوپہنچتی ہے لذا والدین مشترکہ تعلیمی نظام کو پسند نہیں کرتے ہیں اس وجہ سے جب پرایمری پاس کرتیں تعلیمی نظام سے باہر بلالیتے ہیں۔