مُرّئی قبیلہ بلوچوں کے اولین قبیلوں میں شمار ہوتا ہے۔ مُرّئی قبیلہ بلوچستان، پاکستان، ایران، "پولنگ کوہ(ایران)" افغانستان، عراق، یمن، عمان اور مختلف عرب ممالک میں آباد ہیں، پاکستان میں ان کی ایک بڑی تعداد گرگینہ،کردگاب، نوشکی، خاران، چاغی، زہری،اوستہ محمد، سندھ ،لاڑکانہ، مورو،کراچی،کوہاٹ اور کہئ اضلاع میں آ باد ہیں۔ مُرّئی بلوچ ،نسلن عرب قبیلہ المُرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔تاریخ دانوں کے مطابق ،مُرّئی قبیلے کا شمار بلوچوں کے اولین قبیلوں میں ہوتا ہے۔

شہادت حضرت حسین پہ بلوچوں کے ایک سو سولہ قبائل نے تین دن تک سوگ منایا تھا۔ جن میں مُرّئی قبیلہ سر فہرست ہے۔ جن کا حوالہ میر نصیر خان احمد زی بلوچ نے اپنی کتاب "تاریخ بلوچ و بلوچستان " اور ڈاکٹر عبدالرحمن براھوی نے اپنے تصانیف میں دیے ہے۔اس کے علاوہ "کرد گال نامک"، "بلوچ تاریخ اور عرب تہذیب"، میں بھی ذکر ملتا ہے۔"حضرت حارث بن مرہ" نے حضرت علی کے دورء خلافت میں قلات، مکران، بولان اور گندوا کو فتح کیا تھا، اور قلات میں ہی مدفن ہے۔ان کے علاؤہ جنید بن عبد الرحمن المُرہی,عبدالحمید بن جنید المُری، سنان بن سلمی،حبیب بن مرہ المُرّئی،خریم بن عمرو الفاعم المُرّئی،حُسین بن عبدالرحمن المُرئی، حضرت عبداللہ بن سوار المُرّئی،حضرت ابو حفص المُرّئی ،مجاہد بن سعر المُرّئی، اس خطے کے امیر اور مختلف جنگوں میں شریک رہےہیں۔جن کا ذکر "میر نصیر خان احمدزئی"، "ڈاکٹر عبدالرحمن براھوی" نے اپنے کتابوں میں کیے ہے۔ اس کے علاوہ"بلوچ تاریخ اور عرب تہذیب " تاریخی اغلاط"، "الجواهرالمنقوش في تاريخ البلوش"," Anthropology of Iran" "کرد گال نامک"،"تاریخ طبری"، " تاریخ ابن معين"،"تاریخ دمشق" اور تاریخ کی بہت سی کتابوں میں ذکر ملتے ہے۔ تاریخ ابن معين میں واضح طور پر صفحہ نمبر ٤٤ (44)میں لکھا ہے کہ مُرّئی کی نسبت مره سے ہیں ُُ" المُرّئی نسبة الى مُره"۔" Anthropology of Iran" کے صفحہ نمبر "246" میں مُرّئی قبیلہ کے ذکر واضح طور پر ملتا ہے،"بلوچ تاریخ اورعرب تہذیب" کے صفحہ نمبر:"409" پہ لکھا ہے کہ بلوچستان میں آباد مُرّئی قبیلہ دراصل عرب قبیلہ المُرّئی سے ہی ہیں۔

بہت سے لوگ مُرّئی کو سرپرہ لکھتے یا سمجھتے ہیں ان کو یہاں ایک بات واضح کرے کہ مُرّئی قبیلہ "سرپرہ" نہیں ہے بلکہ "مُرّئی قبیلہ "سرپرہ قبیلہ سےبلوچستان میں سات سو سال پرانی قبیلہ ہے۔جس کی اپنی ایک جداگانہ حیثیت ہے۔بلکہ "میر نصیر خان احمدزئی قمبرانی بلوچ نے اپنی کتاب، " تاریخ بلوچ و بلوچستان " میں واضح طور لکھا ہے کہ "مُرّئی" قبیلہ سرپرہ سے چھ سو سال پہلے بلوچستان میں ایک منظم اور طاقت ور قبیلے کا حیثیت رکھتا تھا۔بد قسمتی سے مُرّئی کی سیاسی اور قبائلی قیادت سازشوں اور شہادتوں کی وجہ سے اتنی کمزور ہو گئی تھی کہ اسے سن 1300 میں نئے نام سے بننے والا قبیلہ سر پرہ میں بطور بھائی بندی مدغم کیا گیا۔ اس دور میں نہ صرف مُرّئی قبیلہ بلکہ بلوچوں کے پینتیس قبائل کو نئے ناموں سے ابر کر سامنے آنے والے قبائل میں مدغم کیا گیا۔ جن کی ذکر آپ کو میر نصیر خان احمدزئی بلوچ کی کتاب "تاریخ بلوچ و بلوچستان " کے صفحہ نمبر "535" سے"539"تک ملتاہے۔

اسی طرح "مُرّئی" قبیلہ اور مُرّئی قبیلہ کے ساتھ بلوچوں کےستر قبیلوں نےمکران و توران کے والی"محمد بن ہارون النمیری" کو سندھ کہ مختلف علاقوں کو فتح کرنے میں شامل تھے۔ "محمد بن ہارون النميري " 705 تا 715 والی مکران و توران اور سندھ کے کچھ علاقوں کے رہے ہے۔ اور انہوں نے محمد بن قاسم کو پوری سندھ فتح کرنے میں مدد دی تھی۔ "محمد بن ہارون النمیری "لسبیلہ میں مدفن ہے۔(تاریخ بلوچ و بلوچستان بدست میر نصیرخان احمدزئی بلوچ صفحہ نمبر 105 تا 112۔ )

فائل:CHIEF OF MURRAI TRIBE SARDAR LIAQUAT ALI KHAN MURRAI.jpg
چیف آف مُرّئی قبیلہ سردار لیاقت علی خان مُرّئی

اس وقت مُرّئی قبیلے کا سردار "سردار لیاقت علی خان مُرّئی ہے۔

مُرّئ بلوچ قبیلہ آٹھ بڑے شاخوں ں پر مشتمل ہیں۔

  1. داروزی: داروذی طائفہ کا ٹکری:"ٹکری محمد کریم مُرّئی ہے
  2. مسکانزی: مسکانزہی طائفہ کا ٹکری:ٹکری محمد نصیر مسکانزئی ہے۔
  3. لانگا زی: لانگا زی طائفہ کا ٹکری:ٹکری محمد عالم‌ مُرّئی ہے
  4. با دیزی بجارزی: بجارزی طائفہ کا ٹکری:ٹکری قاری عبدالظائر مُرّئی ہے
  5. حسین خانزی: طائفہ کا ٹکری:"ٹکری محمد اکبر مُرّئی ہے
  6. لشکر خانزی بجارزی: طائفہ کا ٹکری:"ٹکری قائم خان مُرّئی ہے
  7. شاہوزی: طائفہ کا ٹکری: ٹکری محمد آصف مُرّئی ہے
  8. ابوزی.: ابوزی طاہفہ کا ٹکری:ٹکری سرور مُرّئی ہے