انور مسعود
انور مسعود
انور مسعود
ادیب
پیدائشی نامانور مسعود
تخلصانور
ولادت (1935-11-08) 8 نومبر 1935 (عمر 88 برس)، گجرات
اصناف ادبفکاہی و سنجدہ شاعری
تعداد تصانیف8
معروف تصانیفمیلہ اکھیاں دا (پنجابی)
قطہ کلامی (اردو)
فارسی ادب کے چند گوشے (اردو؛ نثر)
غنچہ پھر لگا کھلنے (اردو)
ہُن کی کریے (پنجابی)
تقریب (اردو؛ نثر)
اک دریچہ اک چراغ (اردو)
شاخِ تبسم (اردو؛ نثر)


انور مسعود8 نومبر، 1935) پاکستان کے معروف شاعر، جنہوں نے ظرافت کو تختۂ مشقِ سخن بنایا۔ آپ اردو، پنجابی اور فارسی زبانوں میں شاعری کرتے ہیں۔ عہدِ حاضر کے نامور ظریفانہ شعراء میں انور مقصود کو گوہرِ نایاب کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔

ولادت و ابتدائی زندگی ترمیم

آپ گجرات کے شہر میں پیدا ہوئے- اپنے خاندان کے ہمراہ 1941ء میں لاہور حجرت کر گئے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں گجرات واپسی پر انہوں نے "زمیندارا کالج، گجرات" سے بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1961ء میں اورینٹل کایج (Oriental Collegeلاہور سے امتیاز کے ساتھ ایم-اے کرنے پہ گولڈ میڈل حاصل کیا اور کنجاہ گاؤں[1] کے گورنمنٹ اسلامیہ ہائی اسکول میں پڑھانا شروع کر دیا۔ 1962ء تا 1996ء آپ پنجاب کے مختلف کالجوں میں بطور لیکچرار طعینات رہے۔ آج کل آپ اپنی اہلیہ کے ہمراہ ریٹائرڈ زندگی بسر کر رہے ہیں۔

شاعری ترمیم

میدانِ ظرافت میں اردو شاعری اگر اکبر الہ آبادی پر بجا طور پہ ناز کر سکتی ہے تو انور مسعود کے نام پر بھی اس کی گردن فخر سے تن جاتی ہے۔ فکاہی ادب میں وہ یقیاً ایک گراں قدر اضافہ ہیں۔ آپ نے اردو، فارسی، پنجابی زبانوں کو نہ صرف اپنی سنجیدہ اور مزاحیہ کلام سے آراستہ کیا ہے بلکہ نقد و نظر اور درس و تدریس کو بھی اپنی علمانہ خدمات سے مالامال کیا۔


دیگر ترمیم

کنجاہ (دیکھو انگریزی ویکیپیڈیا) کرنل احمد کمال فریدی۔ کپٹن ساجد حمید- بوغا۔ ظلمات کا دیوتا۔ خطرناک بوڑھا۔ مصنوعی ناک۔ ویران۔ جنگل کی آگ۔ موت کی چٹان۔ بکرا خان- مینا= ابن صفی- توتلا۔ چچا سنگ- پہلی ناگن- دوسری ناگن- تیسری ناگن۔ علی- آغا بشیر احمد- نظم- غزل- شبِ رفتہ کے بعد- چچا سنگ-

خوفناک عمارت- چٹانوں میں فائر- پُراسرار چیخیں- بھیانک آدمی- جہنم کی رقاصہ- نیلے پرندے- سانپوں کے شکاری- رات کا شہزادہ- دھوئیں کی تحریر- لڑکیوں کا جزیزرہ- پتھر کا خون- لاشوں کا بازار۔ قبر اور خنجر- آہنی دروازہ- کالے چراغ- خون کے پیاسے- الفانسے- درندوں کی بستی- گمشدہ شہزادی- حماقت کا جال- شفق کے پُجاری۔ قاصد کی تلاش- رائی کا پربت- پاگل کتے۔ پیاسا سمندر- کالی تصویر- سولیہ نشان- خطرناک لاشیں- گیند کی تباہ کاری- چار لکیریں- چالیس ایک باون۔ آتشدان کا بُت۔ جڑوں کی تلاش- عمران کا اغوا- جزیروں کی روح- چیختی روحیں- خطرناک جواری- ظلمات کا دیوتا- ہیروں کا فریب- دلچسپ حادثہ- بے آواز سیارہ- ڈیڑھ متوالے- بلی چیختی ہے- لو بولی لا۔ سہ رنگا شعلہ- آتشی بادل- گیت اور خون۔ دوسری آنکھ- آنکھ شعلہ بنی۔ شوگر بینک- طابوت میں چیخ- فضائی ہنگامہ- تصویر کی اُڑان- گیارہ نومبر- میناروں والیاں- سبز لہو- بحری یتیم خانہ- پاگلوں کی انجمن- ہلاکو اینڈ کو- پہاڑوں کے پیچھے- بزدل سُورما- دستِ قضا- ایش ٹرے ہاوس- عقابوں کے حملے- پھر وہی آواز- خونریز تصادم- تصویر کی موت- کنگ چانگ- دھوئیں کا حصار- سمندر کا شگاف- زلزلے کا سفر- بلیک اینڈ وہایٹ- نادیدہ ہمدرد- ادھورہ آدمی- آپریشن ڈبل کراس- خیر اندیش- پوئنٹ نمبر بارہ- ایڈلاوا- بیمبو کیسل- معصوم درندہ- بیگم ایکس ٹو- شہباز کا بسیرا- ریسوں کی یلغار- خطرناک ڈھلان- جنگل میں منگل- تین سنکی- آدھا تیتر- آدھا بٹیر- علامہ دہشت ناک- فرشتے کا دشمن- بیچارہ شہزور- کالی کہکشاں- سہ رنگی موت- متحرک دھاریاں- جونک اور ناگن- لاش گاتی رہی- خوشبو کا حملہ- بابا سگ پرست- مہکتے محافظ- ہلاکت خیز- زیبرا مین- جنگل کی سہریت- مونا لیزا کی نواسی- خونی فنکار- موت کی آہٹ- دوسرا رخ- چٹانوں کا راز- ٹھنڈا سورج- تلاشِ گمشدا- آگ کا دائرہ- پتھر کا آدمی- دوسرا پتھر- خطرناک انگلیاں- رات کا بھکاری- آخری آدمی- ڈاکٹر دعا گو- جونک کی واپسی- زہریلی تصویر- بیباکوں کی تلاش-

کسے کہ محرم بادِ صبا ست می داند
کہ باوجودِ خزاں بوئے یاسمن باقیست

یونی کوڈ ترمیم

آج میں اپنی زندگی کے چند سربستہ لیکن حیرت انگیز آج میں اپنی زندگی کے چند سربستہ لیکن حیرت انگیز گوشوں سے پردہ ہٹا کر اپنے ہم نفسوں کے لیے دانتوں میں انگلیاں دبانے کا موقع مہیا کر رہا ہوں۔ دوستو! [/صاحبو!] میں ایک جاسوس ہوں! متحّیر مت ہوئیے۔ میرے جیسے لاتعداد جاسوس آپ کے آس پاس ہمہ وقت منڈلاتے پھرتے ہیں۔ مگر وہ اپنا آپ ظاہر نہیں ہونے دیتے۔ ہم جاسوسوں کے ہونٹوں پہ زبان بندی [/رازداری] کے بخیے لگے ہوتے ہیں۔ اخفائے راز اور پردہ پوشی ہماری ضرورت ہی نہیں، یہ ہماری سرشت کا لازمی جزو شمار ہوتے ہیں۔ اگر میں یہ کہوں کہ ایک جاسوس کی زندگی ان عناصرِ ضروریہ سے مشروط ہوتی ہے تو یہ مغالطہ نہ ہو گا۔ میں یہ تحریر بھی اپنے سابقہ ادارے کی منظوری [/اجازت] سے حوالہئ قلم کر رہا ہوں۔ مزید یہ کہ مجھے اپنی ایجنسی سے پنشن یافت ہوئے عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن یاد رہے، ایک جاسوس عملی زندگی سے کبھی سبکدوش یا ریٹائر نہیں ہوتا۔ ہمارے زبان گیری حلقے کا مقولہ ہے: ایک بار [کا] جاسوس، دائم [/ہمشہ] [کا] جاسوس۔ پیشہئ جاسوسی اختیار کرنے میں یقینا انسان کے اپنے ارادے کو داخل ہو سکتا ہے، مگر ایک بار جاسوس بن کر دخل درمعقولات (بلکہ دخل درنامعقولات ) کی خُو پڑ جائے اور جاسوسی جبلت نمایاں ہو جائے تو پھر اجل کے ہاتھ ہی اس فطرتِ ثانیہ کی قضا کا سبب [/باعث] بن سکتے ہیں۔ اگر آپ حیات بعد از موت پہ یقین رکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔تو میں حلفاً کہتا ہوں کہ آئیندہ [کی] زندگی [/عالمِ عقبیٰ] میں بھی جاسوس ان جبلتی اثرات سے پیچھا نہ چھڑا پائے گا۔ اور یہ عین ممکن ہے کہ روزِ محشر بھی جاسوسوں کے دزدیدہ رموز سے فائدہ اٹھایا جائے۔

حوالہ جات ترمیم