عرش الہی (انگریزی: Throne of God) کا تصور ابراہیمی مذاہب میں پایا جاتا ہے۔ یہودیت، مسیحیت اور اسلام میں عرش یا تخت کو خدا کی بادشاہی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ کئی مذاہب کی مقدس کتابوں میں عرش الہی کا تذکرہ ملتا ہے۔

اسلام ترمیم

اسلامی الہیات میں عرش کو خدا کی سب سے بڑی تخلیقات میں شمار کیا جاتا ہے۔[1] سلفی تحریک اور دیگر مسلم علما کا عقیدہ ہے کہ عرش اللہ کی طاقت کا مظہر ہے اور وہ اسی پر موجود ہے۔[2][3][4] لیکن صوفی علما کا ماننا ہے کہ عرش اللہ کی طاقت کا مظہر ضرور ہے مگر وہ اس پر مستوی نہیں ہے۔[5] جبکہ اشعری اور ماتریدی کا کہنا ہے کہ عرش خدا کی قدرت اور کبریائی کا دوسرا نام ہے۔[6][7][8]قرآن میں 25 دفعہ عرش کا تذکرہ آیا ہے۔

آیت الکرسی کو آیت العرش بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں عرش اور اسم اعظم الحی اور القیوم کا تذکرہ ہے۔[9]



حوالہ جات ترمیم

  1. Tafseer al-Qurtubi, 8/302, 303 
  2. Sayyid Rami Al Rifai (2016)۔ The Light Of Allah In The Heavens and The Earth: The Creation Of The Atom (24:35) and The Physics Of Spirituality (بزبان انگریزی)۔ Sunnah Muakada 
  3. Jamal J. Elias (1995)۔ The Throne Carrier of God: The Life and Thought of 'Ala' ad-dawla as-Simnani (بزبان انگریزی)۔ SUNY Press۔ ISBN 978-0-7914-2611-1 
  4. Khwajah Kamal al-Din (1963)۔ The Islamic Review (بزبان انگریزی)۔ Woking Muslim Mission and Literary Trust 
  5. The Creed of Imam Al-Tahawi 
  6. Die Welt des Islams (بزبان انگریزی)۔ D. Reimer۔ 2003 
  7. Muhammad Shahrur (2009)۔ The Qur'an, Morality and Critical Reason: The Essential Muhammad Shahrur (بزبان انگریزی)۔ BRILL۔ ISBN 9789047424345 
  8. Hakkı Yılmaz۔ The Division By Division English Interpretation of THE NOBLE QUR’AN in The Order of Revelation (بزبان انگریزی)۔ Hakkı Yılmaz۔ صفحہ: 566 
  9. Book 004, Number 1768: (Sahih Muslim)