علی امین گنڈاپور
سردار علی امین خان گنڈا پور ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو اس وقت خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔یکم مارچ 2024ء کو پاکستان تحریک انصاف سے علی امین گنڈا پور 90 ووٹ حاصل کر کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب ہو گئے۔ ان کے مقابلے میں اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ڈاکٹر عباداللہ خان نے 16 ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے ڈیرہ اسماعیل خان سے منتخب ہونے والے امیدوار علی امین گنڈا پور کو صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی کے لیے نامزد کیا تھا۔
علی امین گنڈاپور | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان [1] | |||||||
برسر عہدہ 5 اکتوبر 2018 – 10 اپریل 2022 |
|||||||
| |||||||
رکن پندرہویں قومی اسمبلی پاکستان | |||||||
رکن از 17 جنوری 2023 |
|||||||
حلقہ انتخاب | این اے-38 (ڈیرہ اسماعیل خان-1) | ||||||
پارلیمانی مدت | پندرہویں قومی اسمبلی | ||||||
معلومات شخصیت | |||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
جماعت | پاکستان تحریک انصاف | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علی امین گنڈا پور نے این اے 44 ڈی آئی خان سے 93،443 ووٹ حاصل کر کے جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو شکست دی تھی۔ علی امین گنڈا پور کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے ان کا آبائی شہر کلاچی ہے اور ان کے والد ریٹائرڈ میجر امین اللہ گنڈہ پور معروف شخصیت تھے جو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں نگراں کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ علی امین گنڈا پور کے چھوٹے بھائی فیصل امین گنڈا پور 2018 کے الیکشن میں کامیاب ہو کر خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات بنے تھے جبکہ دوسرے بھائی عمر امین گنڈا پور ڈی آئی خان شہر کے میئر ہیں۔ *علی امین گنڈا پور کا سیاسی کیرئیر*
علی امین گنڈاپور 2013 میں پہلی بار پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پی کے 64 ڈی آئی خان سے کامیاب ہو کر صوبائی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔ انھوں نے سابق وزیر اعلٰی پرویز خٹک کی حکومت میں بطور صوبائی وزیر مال کے طور عہدہ سنبھالا۔ سنہ 2018 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑے اور این اے 38 ڈی آئی خان سے جیت گئے۔ علی امین گنڈا پور کو 5 اکتوبر 2018 کو امورِ کشمیر و گلگت بلتستان کے وفاقی وزیر کا قلمدان دیا گیا تھا۔ علی امین گنڈا پور تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر بھی رہ چکے ہیبسابق ق وفاقی وزیر اپنی شعلہ بیانی اور جذباتی انداز کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اسلام آباد آزادی مارچ ہو یا لاہور زمان پارک پر پولیس کی چڑھائی، علی امین گنڈا پور اپنے کارکنوں کے ہمراہ سیسہ پلائی دیوار بن کر عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے انھوں نے اپنے قائد عمران خان کی حفاظت کے لیے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ اسی لیے وہ عمران خان کے بااعتماد ورکرز میں شمار ہوتے ہیلعلی ی امین گنڈاپور کے خلاف بہت سے مقدمات درج ہوبسابق ق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کو 6 اپریل 2023 کو پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ اسماعیل خان بینچ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں پہلے اسلام آباد پولیس اور بعد ازاں بھکر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف گولڑہ پولیس میں حکومتی اتحاد کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے، سرکاری اہلکاروں کو دہمکیاں دینے اور عوام کو حکومت کے خلاف اُکسانے کا الزامات تھے۔ ضلع ڈی آئی خان کے دو مقدمات میں اُن کو بری کر دیا گیا تھا، تاہم انھیں اسلام آباد اور پنجاب میں دائر مختلف مقدمات میں 6 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ علی امین گنڈا پور کو 13 اپریل 2023 کو پنجاب پولیس نے پنجاب آرمز آرڈیننس 2015 کی دفعات کے تحت بھکر میں درج ایک مقدمے میں گرفتار کر کے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔ بعد ازاں انھیں 4 مئی کو سکھر جیل سے رہا کیا گیا تاہم 9 مئی واقعات کے بعد علی امین گنڈا پور پھر روپوش ہو گئے تھے۔ انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانولہ نے 9 مئی کو کینٹ پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پولیس کی استدعا پر مراد سعید، حماد اظہر اور علی امین گنڈا پور سمیت 51 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔سابق وفاقی وزیر اور موجودہ وزیر اعلیٰٰ علی امین مختلف مقدمات میں مطلوب ہونے کی وجہ سے انتخابی مہم کے دوران بھی روپوش رہے لیکن ویڈیو پیغامات کے ذریعے انتخابی جلسوں میں شریک ہوتے رہے۔ وہ 5 اکتوبر 2018 ءسے 10 اپریل 2022 ءتک امور کشمیر اور گلگت بلتستان کے سابق وفاقی وزیر رہے۔ وہ اگست 2018 ءسے جنوری 2023ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن رہے تھے۔
اس سے قبل وہ 2013ء سے 2018ء تک خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہے اور اسی عرصے تک خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر برائے ریونیو کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انھوں نے اپنا پہلا الیکشن 2013ء میں لڑا، PK-94 ڈیرہ اسماعیل خان سے جیتے، وہ 2018 ءمیں دوبارہ جیتیں گے۔ انھوں نے 2 نشستوں پر مقابلہ کیا، PK-97 ڈیرہ اسماعیل خان سٹی 1 اور NA-38، دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
ابتدائی زندگی
ترمیمعلی کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے پشتونوں کے سیاسی طور پر سرگرم گنڈا پور قبیلے سے ہے، ان کے مرحوم والد میجر (ر) امین اللہ گنڈا پور پرویز مشرف کے دور میں نگراں کابینہ کے رکن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ [2] امین اللہ کا انتقال 2024ء میں ہوا [3] ان کے بھائی سردار فیصل امین خان گنڈا پور بھی سیاست دان ہیں۔
انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ ہیلنس ہائی اسکول، ڈیرہ اسماعیل خان سے مکمل کی۔ کھیلوں میں گہری دلچسپی کی وجہ سے، چونکہ وہ سکواش کے کھلاڑی تھے، وہ پشاور شفٹ ہو گئے اور پولیس ماڈل اسکول سے میٹرک کیا۔ بعد میں انھوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کی گومل یونیورسٹی سے بی اے (آنر) کیا۔ [4]
سیاسی کیریئر
ترمیموہ 2013ء کے خیبرپختونخوا کے صوبائی انتخابات میں پی کے-64 (ڈیرہ اسماعیل خان-I) سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار کے طور پر خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ انھوں نے 14,047 ووٹ حاصل کیے اور آزاد امیدوار قیوم نواز کو شکست دی۔ [5] ان کے کامیاب انتخاب کے بعد، انھیں وزیر اعلیٰٰ پرویز خٹک کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں خیبرپختونخوا کا صوبائی وزیر برائے ریونیو اور اسٹیٹ بنایا گیا۔
وہ 2018ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ NA-38 (ڈیرہ اسماعیل خان-I) سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
5 اکتوبر 2018ء کو، انھیں وزیر اعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں وفاقی وزیر برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان مقرر کیا گیا۔ [6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ National Assembly of Pakistan: Federal Ministers — اخذ شدہ بتاریخ: 26 نومبر 2021
- ↑ "Posts of power: Provincial cabinet offers diverse blend"۔ The Express Tribune۔ 13 جون 2013۔ 6 اگست 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "PTI Leader Ali Amin Gandapur's Father Dies of Heart Attack"۔ www.headline.pk۔ Headline PK۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 فروری 2024
- ↑ "Ali Amin"۔ www.pakp.gov.pk۔ KP Assembly۔ 03 نومبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2018
- ↑ "2013 election result" (PDF)۔ ECP۔ 1 فروری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2018
- ↑ "Notification – 5 اکتوبر 2018" (PDF)۔ Cabinet Division۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اکتوبر 2018