امیر الشعرا شہاب الدین المعروف عَمعَق بُخاری (؟ –542 یا 543 قمری) (کنیت: ابو نجیب) پانچویں اور چھٹی صدی ہجری کے فارسی شاعر ہیں۔ ان کا آل افراسیاب کے بادشاہوں کے دربار سے تعلق رہا۔ انھوں نے اس دور کے امرا کی مدح بھی کی۔ ان کے اشعار صنائع بدیعی سے آراستہ ہیں۔ خصوصاً ان کی تشبیہات کمال کی ہیں۔ عمعق نے طویل عمر (سو سال)پائ۔انوری ابیوردی نے شعر اهل خراسان میں انھیں   استاد سخن کے نام سے یاد کیا ہے۔ اور ان کے مصرع  :خاک خون آلود ای باد بہ اصفهان بر" کی تضمین بھی کی۔

عمعق بخاری
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 11ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1148ء (146–147 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بعض لوگوں نے ان کا تخلص عمیق و عمیقی بیان کیا ہے۔، لیکن دراصل ان کا تخلص عقعق (جو ایک پرند کا نام ہے) تھا۔ لیکن بعد کے تذکرہ نگاروں نے اسے عمعق (بظاہر ایک بے معنی لفظ) بنا دیا۔

حالات زندگی

ترمیم

عمعق تقریباً 440 هَ۔ میں بخارا میں پیدا ہوئے۔ شعر وہ ادب میں مہارت حاصل کرنے کے بعد وہ سمرقند گئے اور دربار آل خاقان تک رسائ حاصل کی۔ اور ان باشاہوں کا قرب حاصل کر لیا۔ ان کا سلجوقی بادشاہ سنجر سے بھی روابط رہے۔ ان کی ماوراءالنهر کے شاعر رشیدی سمرقندی سے مناقشت رہی۔ انوری بھی ان کا ہمعصر شاعر تھا۔ عمعق کا ایک بیٹا تھا،جس کا  نام حمیدی یا حمید یا حمیدالدین بتایا جاتا ہے وہ بھی شاعر تھا۔ عمعق نے سو سال سے زیادہ عمر پا کر  542 یا 543 هجری میں  وفات پائی۔

حوالہ جات

ترمیم
  • صفا، ذبیح‌الله. تاریخ ادبیات ایران (جلد اول). چاپ بیستم۔ ققنوس، 1381. 268–272. 
  • یان ریپکا، با همکاری اوتاکار کلیما ... [و دیگران]؛ تاریخ ادبیات ایران از دوران باستان تا قاجاریه؛ ویراستار کال یان؛ مترجم عیسی شهابی۔ تهران: شرکت انتشارات علمی و فرهنگی، 1381. ص170. چاپ سوم۔ شابک: 964–445–323–9. ص284.
  • مقالهٔ عمعق بخارایی به قلم صفا مجلهٔ مهر، سال سوم ص 389.