غزوہ مریسیع(غزوہ بنی مصطلق) بنی المصطلق قبیلہ بنی خزاعہ کی ایک شاخ تھی جو ساحل بحر احمر پر جدے اور رابع کے درمیان قدید کے علاقے میں رہتی تھی۔ اس کے چشمے کا نام مریسیع تھا جس کے آس پاس اس قبیلے کے لوگ آباد تھے۔ اس مناسبت سے احادیث میں اس مہم کا نام غزوہ مُرَیسیع بھی آیا ہے۔ مریسیع ایک مقام کا نام ہے جو مدینہ سے آٹھ منزل دور ہے شعبان میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع ملی کہ یہ لوگ مسلمانوں کے خلاف جنگ کی تیاریاں کر رہے ہیں اور دوسرے قبائل کو بھی جمع کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ اطلاع پاتے ہی آپ ایک لشکر لے کر ان کی طرف روانہ ہو گئے تاکہ فتنے کے سر اٹھانے سے پہلے ہی اسے کچل دیا جائے۔ اس مہم میں عبد اللہ بن ابی بھی منافقوں کی ایک بڑی تعداد لے کر آپ کے ساتھ ہو گیا۔ ابن سعد کا بیان ہے کہ اس سے پہلے کسی جنگ میں منافقین اس کثرت سے شامل نہ ہوئے تھے۔ مریسیع کے مقام پر آنحضرت نے اچانک دشمن کو جالیا۔ اور تھوڑی سی رد و خورد کے بعد پورے قبیلے کو مال اسباب سمیت گرفتار کر لیا۔[1]

نتائج

ترمیم

اس غزوہ میں دس کفار مارے گئے اور ایک مسلمان بھی شہادت سے سرفراز ہوا، باقی سب کفار گرفتارہو گئے جن کی تعداد سات سو سے زائد تھی،دو ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں مال غنیمت میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ہاتھ آئیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر تفہیم القرآن، سید ابوالاعلی مودودی،سورہ نور
  2. المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی،باب غزوۃ المریسیع