غلامی
غلام اس کو کہتے ہیں کہ جسے کسی اور انسان کی ملکیت میں لیا جائے۔
قدیم تہذیبوں میں جیسے عرب ہیں، غلامی رائج تھی۔ غلاموں کے لیے عربی زبان میں لفظ “عبد ” استعمال کیا جاتا تھا جس کا استعمال اپنے حقیقی مفہوم میں خدا کے مقابلے پر اس کے بندے کے لیے کیا جاتا تھا۔ مجازی طور پر آقا کو اس کے غلام کا خدا تصور کیا جاتا تھا۔ مالک کے لیے مجازی طور پر “رب” کا لفظ بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
ان غلاموں کی خرید و فروخت جانوروں یا بے جان اشیاء کی طرح کی جاتی تھی۔ مالک کو اپنے غلام پر مکمل حقوق حاصل تھے۔ ملکیت کا یہ حق مقدس سمجھا جاتا تھا۔ غلام کی کسی غلطی پر مالک اسے موت کی سزا بھی دے سکتا تھا۔[1]