فرانسینا فورڈ سورابجی (1833ء — 24 اکتوبر 1910ء) بھارتی ماہر تعلیم تھیں۔

فرانسینا سورابجی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1833ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 24 اکتوبر 1910ء (76–77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناسک   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد کورنیلیا سورابجی ،  سوسی سورابجی ،  ایلس موڈ سورابجی پینل   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

فرانسینا کا جنم جنوبی ہندوستان کے قبائلی خاندان میں ہوا۔ جوانی میں ہندو مت سے مسیحیت میں داخل ہوئیں اور مبلغہ بن گئیں۔[1] انھیں بارہ برس کی عمر میں انگریز جوڑے، سر فرانسس فورڈ اور ان کی زوجہ کورنیلیا ماریہ (لیڈی فورڈ) نے گود لیا۔[2][3][4] ان کو گود لینے والی ماں کے والد سر رالف ڈارلنگ، ایک مشہور برطانوی فوجی افسر اور نیو ساؤتھ ویلز کے گورنر تھے۔[5][6]

عام حالات

ترمیم

فرانسینا سورابجی نے پونہ میں لڑکیوں کے لیے وکٹوریہ ہائی اسکول قائم کیا، پہلے اپنے گھر میں اور بعد میں علاحدہ عمارت میں۔ اسکول میں مخلوط تعلیمی نظام اور کسی بھی عمر کے بچے داخل ہو سکتے تھے۔ وکٹوریہ ہائی اسکول کے اچھے ایام میں 400 بچہ اس میں داخل تھا۔ ان کی خود کی بیٹیاں ابتدائی طالبات میں سے تھیں۔[7] انھوں نے پونہ میں دو اسکولوں کی بنیاد رکھی: ایک میں ہندو بچوں کو مراٹھی زبان میں تعلیم دی جاتی تھی اور دوسرے میں مسلم بچوں کو اردو میں تعلیم دی جاتی تھی، یہ اسکول ان کی بیٹیاں زلیخا، سوسی اور لینا چلایا کرتی تھیں۔ ان کی ایک اور بیٹی میری سورابجی پونہ میں ہندوستانی بچیوں کے لیے ہائی اسکول میں پڑھایا کرتی تھی۔[2][8] انھوں نے اپنے شاگردوں اور سات بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم اور طب، قانون اور دایہ گری سے متعلق پیشے اپنانے کی ترغیب دلائی۔[9][10] فرانسینا سورابجی ایک ٹیچر ٹریننگ پروگرام بھی چلایا کرتی تھیں۔

نجی زندگی

ترمیم

فرانسینا فورڈ نے سنہ 1853ء میں پارسی النسل مسیحی مبلغ سورابجی کارسیڈجی سے شادی کی۔ ان کے دو بچے طفولت میں مر گئے۔ ان کے زندہ بچنے والے سات بچوں میں سے قانون دان کورنیلیا سورابجی، ماہر تعلیم سوسی سورابجی اور طبیبہ ایلس موڈ سورابجی پینل مشہور ہیں۔[11] وہ سنہ 1894ء میں بیوہ ہوگئیں، سنہ 1906ء میں ناسک سے ریٹائر ہوئیں اور سنہ 1910ء میں 67 برس کی عمر میں وفات پائی۔[2][12] فلسفی سر رچرڈ سورابجی ان کے نواسے ہیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Ellen Brinks (2016-04-15)۔ Anglophone Indian Women Writers, 1870–1920 (بزبان انگریزی)۔ Routledge۔ ISBN 9781317180913 
  2. ^ ا ب پ ت Richard Sorabji, Opening Doors: The Untold Story of Cornelia Sorabji, Reformer, Lawyer and Champion of Women's Rights in India (Penguin Books India 2010): 8-16. آئی ایس بی این 9781848853751
  3. Antoinette Burton, At the Heart of the Empire: Indians and the Colonial Encounter in Late-Victorian Britain (University of California Press 1998): 115. آئی ایس بی این 9780520209589
  4. Cornelia Sorabji, India calling: The memories of Cornelia Sorabji (Nisbet and Company 1934): 7-8.
  5. Mary Jane Mossman, The First Women Lawyers: A Comparative Study of Gender, Law and the Legal Professions (Bloomsbury Publishing 2006): 193, note 6. آئی ایس بی این 9781847310958
  6. "Darling, Sir Ralph (1772–1858)", Australian Dictionary of Biography (National Centre of Biography, Australian National University); published first in hardcopy 1966, accessed online 2 November 2018.)
  7. Padma Anagol, The Emergence of Feminism in India, 1850-1920 (Ashgate 2005): 228-229. آئی ایس بی این 9780754634119
  8. Delevan L. Pierson, "Some Modern Indian Idealists" The Chautauquan (October 1905): 150.
  9. Leslie A. Flemming, "Between Two Worlds: Self-Construction and Self-Identity in the Writings of Three Nineteenth-Century Indian Christian Women" in Nita Kumar, ed., Women as Subjects: South Asian Histories (University of Virginia Press 1994): 90-91. آئی ایس بی این 9780813915227
  10. Tim Allender, Learning femininity in colonial India, 1820-1932 (Oxford University Press 2016): 191. آئی ایس بی این 9781784996987
  11. "Alice Maude Sorabji Pennell" Making Britain (The Open University).
  12. Correspondence and papers of and concerning Cornelia Sorabji's mother Francina Sorabji, mainly about her death and funeral in 1910, British Library.