فرزندان نعیمیہ کی تفسیری خدمات

جامعہ نعیمیہ مراد آباد (تاریخی نام: مدرسہ انجمن اہل سنت وجماعت مرادآباد، قیام: سنہ ١٣٢٩ء) کے بانی علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ (خلیفۂ امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ) جو خود ایک عظیم مفسر اور "خزائن العرفان علی حاشیہ کنزالایمان" جیسے مشہور و معروف تفسیری حاشیہ کے مصنف ہیں، وہیں آپ کے تلامذہ کی فہرست میں مفتی احمد یار خان نعیمی، علامہ ابوالحسنات سید احمد قادری ابن سید دیدار علی شاہ محدث الوری صاحب تفسیر میزان الادیان، علامہ غلام معین الدین نعیمی اور علامہ جسٹس پیر کرم شاہ ازہری جیسے پلند پایہ مفسرین موجود ہیں۔ نیچے انھیں شاگردوں کی تفاسیر کا مختصر تعارف ملاحظہ فرمائیے۔

نعیم البیان فی تفسیر القرآن: ترمیم

بعض حضرات اسے علامہ نعیم الدین مرادآبادی کی تفسیر سمجھتے ہیں، ان بعض لوگوں میں کچھ دن پہلے تک میں بھی شامل تھا۔ جب کہ در حقیقت یہ علامہ نعیم الدین مرادآبادی کی نہیں بلکہ ان کے شاگرد علامہ سید غلام معین الدین نعیمی کی لکھی تفسیر ہے۔ اس تفسیر کا تعارف کراتے ہوئے اس کے مصنف خود تحریر فرماتے ہیں:

          "اس تفسیر میں پہلے پارہ کے پانچ رکوع تک بجنسہ وہ تفسیر ہے، جسے سیدی صدر الافاضل استاذ العلماء مولانا مفتی حکیم.....سید محمد نعیم الدین صاحب قدس سرہ نے اپنی تحریر کردہ تفسیر "خزائن العرفان" سے پہلے طویل تفسیر رقم فرمائی تھی۔ پھر اس کے بعد اسے چھوڑ کر اعلیٰ حضرت قدس سرہ کے ترجمہ مبارکۂ "کنزالایمان فی ترجمة القرآن" کے حاشیہ پر تفسیر "خزائن العرفان" مکمل فرمائی۔ جہاں تک سیدی قدس سرہ کی طویل تفسیر میسر آ سکی بجنسہ اسے نقل کرکے اس کے بعد تفسیر "خزائن العرفان" نقل کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیگر تفاسیر میں سے خازن، مدارک، تفسیر رازی، تفسیر مظہری، تفسیر عزیزی، تفسیر ابن کثیر..............سے استفادہ کیا گیا۔ اس وقت پہلا پارہ مکمل ہو کر پیش خدمت کیا جا رہا ہے۔" [1]

تفسیر الحسنات: ترمیم

اس کے مفسر ابو الحسنات سید احمد قادری ہیں۔ یہ تفسیر سات جلدوں میں شائع ہوتی ہے۔ چھبیس پارے میں سورہ ق تک تفسیر آپ نے خود فرمائی اور باقی چار پاروں کی تفسیر آپ کے صاحب زادے مولانا محمد خلیل کے ہاتھوں مکمل ہوئی۔  [2]

نور العرفان: ترمیم

مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی نے اپنے استاذ علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی کے تفسیری حاشیہ "خزائن العرفان" کی طرح امام احمد رضا محدث بریلوی کے ترجمۂ قرآن "کنزالایمان" پر "نور العرفان" کے نام سے تفسیری حاشیہ لکھا۔[3]

تفسیر نعیمی: ترمیم

اس کے مفسر بھی مفتی احمد یار خان نعیمی ہی ہیں۔ اس تفسیر کا تاریخی نام "اشرف التفاسیر" ہے۔ یہ نامکمل تفسیر ١٩ جلدوں میں شائع ہوتی ہے، جو آپ اور آپ کے فرزند مفتی اقتدار احمد خان نعیمی کی مشترکہ کاوش ہے۔ [4]

تفسیر ضیاء القرآن: ترمیم

علامہ جسٹس پیر کرم شاہ ازہری نے سنہ ١٩٧٠ء کے عشرے سے ذرا پہلے یا اس کے شروع میں اس تفسیر کا آغاز کیا۔ یہ تفسیر ١٩ سال کی مسلسل شب و روز سعی سے مکمل ہوئی۔ یہ تفسیر ٣5٠٠ صفحات اور 5 جلدوں پر مشتمل ہے۔ [5] [6]

حوالہ جات ترمیم

  1. نعیم البیان فی تفسیر القرآن/ص: ٢ 
  2. ششماہی التفسیر کراچی/جنوری تا جون ٢٠٢٠ء/ص: ٦٨ 
  3. تذکرة المفسرین للادروی /ص: ١١ 
  4. تذکرة المفسرین/ص: ١٢ 
  5. تفسیر قرآن "ضیاء القرآن" پر ایک نظر 
  6. برصغیر کے سنی مفسرین کی تفسیری خدمات/ از: محمد سلیم انصاری ادروی