حضرت فروہ ؓبن مسیک صحابی رسول تھے۔10ھ میں سلاطینِ کندہ کا دربار چھوڑ کر شہنشاہ کونینﷺ کے آستانہ پر حاضر ہوئے۔

حضرت فروہ ؓبن مسیک
معلومات شخصیت

نام ونسب ترمیم

فروہ نام، ابو سبرہ کنیت،نسب نامہ یہ ہے فروہ بن مسیک بن الحارث بن ذويد بن مالك بن منبه بن غطيف بن عبد الله بن ناجية بن مراد۔

اسلام سے پہلے ترمیم

اسلام سے پہلے فروہ یمن کے باشندے اوراپنے قبیلہ کے معزز اورمقتدر لوگوں میں تھے،زمانہ جاہلیت میں ان کے قبیلہ مراد اور ھمدان کے درمیان نہایت خون ریز جنگ ہوئی تھی،جو "یوم دارم" کے نام سے موسوم ہے،اس جنگ میں قبیلہ مراد کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا،فروہ اس سے سخت متاثر ہوئے اوراس تاثر میں یہ اشعار کہے: فلو خلد الملوک اذاً خلدنا ولوبقی الکرام اذاً بقینا ترجمہ:اگر بادشاہ ہمیشہ رہنے والے ہوتے تو ہم بھی ہمیشہ رہتے اوراگر اچھے لوگ ہمیشہ باقی رہنے والے ہوتے تو ہم بھی باقی رہتے۔

اسلام اوراشاعتِ اسلام ترمیم

10ھ میں سلاطینِ کندہ کا دربار چھوڑ کر شہنشاہ کونینﷺ کے آستانہ پر حاضر ہوئے،آنحضرتﷺ نے پوچھا، فروہ میں نے سنا ہے کہ تم کو اپنی قوم کی شکست کا بڑا صدمہ ہے،عرض کی یا رسول اللہ وہ کون شخص ہے جس کی قوم مصیبت میں مبتلا ہوئی ہو اور اس کو اس سے تکلیف نہ پہنچی ہو،آپ نے فرمایا اس سے تمھارا کوئی نقصان نہیں ہوا، بلکہ اس شکست نے اسلام میں تمھاری قوم کو فائدہ ہی پہنچایا،قبول اسلام کے بعدآنحضرتﷺ نے ان کو مراد ،زبید اورمذحج کا عامل بنایا، اورسعید بن العاص کو ان کا شریک کار مقرر فرمایا۔ [1] چلتے وقت فروہ نے آنحضرتﷺ سے اجازت طلب کی کہ یا رسول اللہ میری قوم میں جو شخص قبول اسلام سے انکار کرے ،اس کا میں ان لوگوں کی مدد سے جنھوں نے اسلام قبول کیا ہے،مقابلہ کرسکتا ہوں؟ آپ نے اجازت مرحمت فرمائی، یہ اجازت لے کر وطن لوٹ گئے،ان کی واپسی کے بعد رسول اللہ ﷺ نے پوچھا غطیفی (فروہ) کہاں ہیں،معلوم ہوا جاچکے، آپ نے فوراً آدمی دوڑاکر انھیں واپس بلوایا، اورہدایت فرمائی کہ تم اپنی قوم کو اسلام کی دعوت دینا،جو لوگ آمادہ ہوں انھیں مسلمان بنانا اور جو انکار کریں ان کے بارہ میں میری دوسری ہدایت کا انتظار کرنا، [2] اس ہدایت کے ساتھ اپنے وطن پہنچے اوراپنے قبیلہ کی رشد وہدایت میں مشغول ہو گئے۔

فتنۂ ارتداد ترمیم

حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ میں جب ارتداد کا فتنہ اٹھا، تو ان کے قبیلہ کا ایک مقتدر رئیس عمروبن معد یکرب بھی اس کا شکار ہو گیا،فروہ نے اس کی ہجو میں اشعار کہے۔ [3]

فضل وکمال ترمیم

گو فروہ بالکل آخری زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے،تاہم حدیث کی کتابیں ان کی مرویات سے خالی نہیں،اور ابو داؤد اورترمذی میں ان کی روایتیں موجود ہیں،شعبی اور ابو سبرہ نخعی ان کے رواۃ میں ہیں۔ [4]

حوالہ جات ترمیم

  1. (ابن سعد)
  2. (اسد الغابہ:4/180)
  3. (اصابہ:5/209)
  4. (تہذیب الکمال:308)