مولانا میاں پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی ایک مجتہد، اپنے عہد کے عالم بے بدل، نماز جمعہ کے قیام کے امیں، مسجد و منبر کے تقدس اور اس سے مسلمانوں کے بیچ اخوت، محبت اور امید کا چراغ روشن کرنے والے امام اور شیخ تھے۔ آپ جس وقت سرکل بکوٹ بالخصوص بیروٹ تشریف لائے تو یہاں پر نیک محمدآل (علوی اعوان آف بیروٹ) پہلے ہی اسلام اور قرآن کی تبلیغ و اشاعت میں مشغول تھااور یہاں پر آپ نے اسی خاندان سے تعلق اور رشتہ داری کے لیے ہاتھ بھی بڑھایا۔

وطن اور قبیلہ ترمیم

میاں پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی کا تعلق خاندان بنو امیہ سے ہے اور ان کے آباء و اجداد خاکی مانسہرہ سے تعلق رکھتے تھے۔ پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی کے سوانح نگار محمد عبید اللہ علوی اپنی کتاب سیرت پیر بکوٹی اور کوہسار میں روحانیات کے ارتقاءا میں رقم طراز ہیں کہ میاں پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی کے والدین خاکی سے ترک سکونت کر کے آزادکشمیر کے علاقے چھپڑیاں نزد پجہ شریف آباد ہو گئے تھے۔ یہاں ہی انھوں نے سلسلہ تبلیغ و تدریس شروع کیا، ایک مسجد بھی قائم کی مگرمیاں پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی بچپن میں ہی یتیم ہو گئے اور ان کی ابتدائی پرورش پجہ شریف کے قاضیوں نے کی جہاں ان کی دو بہنیں بیاہی ہوئی تھیں۔

حوالہ جات ترمیم

  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔