فلونیا(فارسی:فلونیا) رومی زبان کا لفظ ہے۔ اِس کو افلونیا بھی کہتے ہیں۔ یہ حکیم افلن رومی طرسوسی کے نام سے منسوب ہے۔ اِس حکیم کو فیلن اور افلن بھی کہا جاتا ہے۔ افلن نامی حکیم نے اِسے اوّلاً ترتیب دیا تھا۔ جو ایک نشہ آور مرکب ہے۔ افلونیا کے متعدد نسخے ہیں۔ مثلاً افلونیائے فارسی، افلونیائے محمودی (تالیف، حکیم عماد الدین محمود شیرازی )افلونیائے مرد افگن (جو بادشاہ جہانگیر کے دور میں ایجاد ہوا )، افلونیائے احمدی۔

فلونیا کی اقسام ترمیم

وجہ تسمیہ: یونانی زبان کا لفظ ہے، اِس کے معنی ہیں ایسا معجون جو امراض کبد کے لیے مفید ہو۔ بقراط نے اِسے ایک بادشاہ کے لیے جسے ضعفِ معدہ کی شکایت تھی، تیار کیا تھا لیکن اب اِس کا استعمال کم ہو چکا ہے (بحر الجواہر[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

[2][3][4][5]<ref

  1. کتاب دستور المرکبات صفحہ 32
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 16 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2018 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 28 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2018 
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2018 
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 22 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2018 

بیرونی روابط ترمیم