قتیبہ بن مسلم
قتیبہ بن مسلم بن عمرو بن حصینؒ 48ھ میں پیدا ہوا۔ ان کے والد مسلم بن عمرو سیدنا ابن زبیرؓ کے بھائی مصعب بن زبیرؓ کے خاص ساتھیوں میں سے تھے۔ مصعب بن زبیرؓ ان دنوں عراق کے گورنر تھے۔انہوں نے اس نوجوان کی صلاحیتوں کا اندازہ لگا لیا اور جب قتیبہ ہر آزمائش میں پورے اترے تو انہیں اسلامی فوج کے ایک حصے کا سپہ سالار بنا دیا گیا۔[1] عبداللہ ابن زبیر کی شہادت کے وقت قتیبہ کے والد مسلم عبداللہ بن زبیر کی طرف سے لڑتے ہوئے جاں بحق ہونے،[2] شدید زخمی حالت میں انہوں نے عبدالملک سے قتیبہ کے لیے جان کی امان طلب کی،[3] عبد الملک نے حجاج بن یوسف سے مشورہ کیا کہ اس ہیرے کو ہاتھ سے نہ جانے دینا چاہیے چنانچہ قتیبہ امان دی ازاں بعد ان کو خراسان کی مہم سونپی، فتح کے بعد ان کو خراسان کا والی مقرر کر دیا گیا، جس نے قتیبہ کو اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کا موقع فراہم کر دیا اور اپنی انہی صلاحیتوں اس نے بنی امیہ کی سلطنت کو وسعت دے کر اپنا نام اہم سپہ سالاروں کی صف میں شامل کیا۔
قتیبہ بن مسلم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 668 بصرہ |
وفات | سنہ 715 (46–47 سال) وادئ فرغانہ |
شہریت | ![]() |
دیگر جماعتیں | عبداللہ بن زبیر کے لشکر کے سالار |
عسکری خدمات | |
وفاداری | سلطنت امویہ |
عہدہ | جرنیل |
لڑائیاں اور جنگیں | ماوراء النہر کی مسلم فتح |
درستی - ترمیم ![]() |
قتیبہ فتوحات اور جہاد کے شوق میں چین کی سرحد تک جا پہنچا۔ ولید کا دور قتیبہ کی فتوحات اور ترقی کا دور تھا لیکن سلیمان بن عبدالملک کے دور میں حالات ایسے پیدا ہوئے کہ قتیبہ نے بغاوت کر دی۔
قتیبہ حجاج کا حامی تھا جبکہ سلیمان حجاج سے نفرت کرتا تھا اس لیے نے اس نے یزید بن مہلب کو قتیبہ کی جگہ خراسان کا والی مقرر کیا جو قتیبہ کی بغاوت کی وجہ ثابت ہوئی لیکن اس کی فوج نے اس کا ساتھ نہ دیا اور صرف 47 برس کی عمر میں قتل کر کے سر کاٹ کے سلیمان کے پاس بھیج دیا۔ اس طرح سلیمان کے دور کے تین عظیم سپہ سالار موسیٰ بن نصیر، محمد بن قاسم اور پھر قتیبہ بن مسلم سلیمان کے دور میں اپنے انجام کو پہنچے۔