قطبی رات ایک ایسا قدرتی مظہر ہے جو ہمارے کرہ ارض کے انتہائی شمالی اور انتہائی جنوبی خطوں میں پیش آتا ہے۔ اس دوران سورج 24 گھنٹے سے زیادہ افق سے نیچے رہتا ہے۔ ایسا صرف قطبی دائروں کے اندر ہوتا ہے۔ اس کا مخالف مظہر جسے قطبی دن یا نصف شب کا سورج کہا جاتا ہے، میں سورج 24 گھنٹے سے زیادہ غروب نہیں ہوتا۔

خصوصیت بحری (نیلی قطبی شفق میں Longearbyen، Svalbard، ناروے)
قطب جنوبی انٹارکٹیکا میں قطبی رات اور اورورا آسٹریلیا۔
ناراین-مار روس میں شہری پولر شفق۔

شفق یعنی سورج غروب ہونے کے بعد اندھیرا چھانے تک کے مراحل کو مختلف انداز سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ سِول یعنی شہری شفق کے دوران سورج افق سے 0 تا 6 درجے نیچے ہوتا ہے۔ اس دوران قریبی سیارے بشمول زہرہ اور روشن ستارے (سیریئس) وغیرہ دکھائی دیتے ہیں۔ ناٹیکل یا بحری شفق میں سورج افق سے 7 تا 12 درجے نیچے ہوتا ہے۔ اس دوران افق اتنا دکھائی دیتا ہے کہ بحری جہازوں کو سمت نمائی میں مشکل نہیں ہوتی۔ آسٹرانومیکل یا فلکیاتی دھندلکے میں سورج افق سے 13 تا 18 درجے نیچے ہوتا ہے۔ جب سورج 18 درجے سے زیادہ افق کے نیچے چلا جائے تو انعطاف شدہ روشنی یکسر غائب ہو جاتی ہے۔ حقیقی رات سے مراد ایسا دورانیہ ہے جب سورج افق سے 18 درجے یا اس سے زیادہ نیچے ہو۔

ہمارہ کرہ فضائی سورج کی روشنی کو منعطف کرتا ہے، قطبی دن کی لمبائی قطبی رات سے زیادہ ہوتی ہے۔ قطبی دن کی نسبت قطبی رات والے خطے نسبتاً چھوٹے ہیں۔ ان دو خطوں کے درمیان آرکٹک سرکل یا قطبی دائرے 66.5 درجے خطوط ارض بلد پر واقع ہیں۔ جب شمالی قطبی دائرے یعنی آرکٹک سرکل میں دن ہو تو جنوبی قطبی دائرے یعنی انٹارکٹک سرکل میں رات ہوتی ہے اور جب شمالی قطبی دائرے میں رات ہو تو جنوبی قطبی دائرے میں دن ہوتا ہے۔

ہر ایسا سیارہ یا چاند جس کا محوری جھکاؤ اس کے ستارے کے گرد گردش (دونوں کے درمیان ایسا موجی تعلق نہ ہو کہ مستقل ایک ہی رخ سامنے رہے) سے کافی زیادہ ہو، پر ایسا مظہر دکھائی دے گا (یعنی رات کی لمبائی مدار میں گردش سے زیادہ ہوگی)۔

تفصیل

ترمیم

قطبی رات کا دورانیہ مختلف عرض بلد پر 24 گھنٹے (قطبی دائرے پر)سے لے کر 179 دن (قطبین پر) تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران شفق کی مختلف اقسام دکھائی دیتی ہیں جو بتدریج حقیقی قطبی رات میں بھی بدل سکتی ہیں۔ یہ درجہ بندیاں اس وقت کے حساب سے کی جاتی ہیں جب مطلع صاف ہو۔ اگر مطلع ابرآلود ہو تو رات زیادہ گہری دکھائی دیتی ہے۔

قطبی رات کی اقسام

ترمیم

 

 
ناروے میں جزیرہ نما نورڈکن پر سول پولر شفق، مین لینڈ یورپ کا شمالی جزیرہ نما۔

جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ ہر قطبی رات سے مراد مکمل تاریکی نہیں۔ زیادہ تر کرہ فضائی میں روشنی کے انعطاف کی وجہ سے قطبی شفق کے مختلف درجے دکھائی دے سکتے ہیں۔ جیسے دن میں دوپہر کا وقت سب سے روشن سمجھا جاتا ہے، عین اسی طرح قطبی رات کے دوران ’دوپہر‘ کا وقت سب سے کم تاریک ہوگا۔

مثال کے طور پر ناروے کے شہر واڈسو میں قطبی رات کا آغاز کچھ یوں ہوتا ہے: رات، فلکیاتی شفق، بحری شفق اور شہری شفق (ہر مرحلے میں پچھلے سے زیادہ روشنی)۔ شہری شفق کے بعد دن کے وقت اس کے الٹ مراحل ہوں گے (بحری شفق، فلکیاتی شفق اور پھر رات)۔

شہری قطبی شفق 67°24' اور 72°34' عرض بلد کے درمیان ہوتی ہے، چاہے وہ شمال ہو یا جنوب۔ ان مقامات پر سرمائی انقلاب شمسی کے دوران سورج مستقل افق سے  نیچے رہے گا۔ اس دوران سورج کی براہ راست روشنی مکمل غائب ہو جائے گی اور محض شہری شفق باقی رہے گی۔ اس دوران اتنی روشنی رہتی ہے کہ دوپہر کے وقت کھلی فضا میں زیادہ تر کام کیے جا سکتے ہیں کہ سورج کی روشنی بالائی کرہ فضائی سے منعطف ہو کر ان مقامات تک پہنچ سکتی ہے۔ اس دوران اسٹریٹ لائٹ روشن ہو سکتی ہیں اور اگر گھر کے اندر روشن کمرے کی کھڑکی سے باہر دیکھا جائے تو باہر اتنی تاریکی دکھائی دے گی کہ انسان کا اپنا عکس کھڑکی کے شیشے سے منعکس ہوگا۔

شمالی نصف کرہ:

  • 68° شمال: 9 دسمبر تا 2 جنوری
  • 69° شمال: 1 دسمبر تا 10 جنوری
  • 70° شمال: 26 نومبر تا 16 جنوری
  • 71° شمال: 21 نومبر تا 21 جنوری
  • 72° شمال: 16 نومبر تا 25 جنوری

جنوبی نصف کرہ:

  • 68° جنوب: 7 جون تا 3 جولائی
  • 69° جنوب: 30 مئی تا 11 جولائی
  • 70° جنوب: 24 مئی تا 18 جولائی
  • 71° جنوب: 19 مئی تا 23 جولائی
  • 72° جنوب: 14 مئی تا 27 جولائی

جن افراد کے مزاج پر متواتر تاریکی سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہوں، انہیں مصنوعی روشنی استعمال کرنے کی تجویز دی جاتی ہے۔ ایسے افراد کے لیے کم از کم 10،000 لُکس (روشنی کی اکائی) درکار ہوتی ہے جو ایسے اوقات میں ممکن نہیں ہو پاتی۔اس وجہ سے تاریکی نہ ہونے کے باوجود بھی اسے قطبی رات مانا جاتا ہے۔

بحری قطبی شفق شمال یا جنوب میں 72° 34' اور 78° 34' عرض بلد کے درمیان واقع ہوتی ہے جو قطبی دائرے سے 6 تا 12 درجے بنتے ہیں۔ سورج غروب ہونے کے بعد شہری شفق غائب ہو جاتی ہے اور محض بحری قطبی شفق دکھائی دیتی ہے۔ بحری قطبی شفق کے دوران ’دوپہر‘ کے وقت انسانی آنکھ قریبی چیزوں کا ہیولہ تو دیکھ سکتی ہے مگر زیادہ تفاصیل دکھائی نہیں دیتیں۔

اس دوران سورج افق سے 0 تا 6 درجے نیچے ہوتا ہے اور اسے شہری قطبی رات بھی کہا جاتا ہے۔ یورپ کی سرزمین پر ایسا ممکن نہیں۔ ناروے کے ملکیتی جزیرے سوالبارد پر 11 نومبر تا 30 جنوری تک بحری قطبی شفق دیکھی جا سکتی ہے۔ روس میں ڈکسن کے علاقے میں 6 دسمبر تا 6 جنوری بھی ایسا ہوتا ہے۔ مختلف مقامات جیسا کہ ناروے میں فِنمارک ساحل پر جب مطلع ابر آلود ہو تو کافی تاریکی چھا سکتی ہے۔ کینیڈا کے علاقے پانڈ انلیٹ، نناوت میں بحری قطبی شفق 16 تا 26 دسمبر تک دکھائی دیتی ہے۔

= فلکیاتی قطبی شفق

ترمیم

فلکیاتی قطبی شفق 78° 34' اور 84° 34' عرض بلد شمال یا جنوب کے درمیان ہوتی ہے جو قطبی دائرے کے اندر 12 تا 18 درجے کے مقامات بنتے ہیں۔ ان مقامات پر سورج غروب ہونے کے بعد بحری شفق بھی غائب ہو جاتی ہے اور محض فلکیاتی شفق باقی بچتی ہے۔ فلکیاتی شفق کے دوران اگر روشن آلودگی، چاندنی، انوارِ قطبی اور دیگر روشنیاں نہ ہوں آسمان اتنا تاریک دکھائی دیتا ہے کہ ستاروں وغیرہ کے مشاہدے میں دقت پیش نہیں آتی۔ انعطاف کی وجہ سے دن کے بعض اوقات میں افق کے قریب روشنی دکھائی دے سکتی ہے۔ سحابیوں اور کہکشاؤں جیسے مدہم اجرامِ فلکی کو دیکھنے کے مناسب تاریکی نہیں ہوتی۔

چونکہ بحری شفق کے وقت سورج 6 تا 12 درجے افق سے نیچے ہوتا ہے، سو اس مظہر کو ہم بحری قطبی رات کہہ سکتے ہیں۔ ناروے کے ملکیتی جزیرے سوالبارڈ میں بعض مقامات پر 12 تا 30 دسمبر تک یہ رات جاری رہتی ہے۔ دوسری جانب اس کے مخالف سمت (78°55′S 168°4′W)  پر یہی کام 12 جون تا یکم جولائی کو ہوتا ہے۔ کینیڈا کی ریاست نناوت میں یوریکا کے مقام پر بحری قطبی رات کا دورانیہ 2 دسمبر تا 8 جنوری تک رہتا ہے اور اس کے مخالف مقام (79°59′S 94°4′E) پر ایسا یکم جون سے 11 جولائی تک ہوتا ہے۔ روسی علاقے فرانس جوزف لینڈ میں 27 نومبر تا 15 جنوری بحری قطبی رات واقع ہوتی ہے اور اس کے متضاد (81°S 125°W) پر ایسا 25 مئی تا 17 جون تک ہوتا ہے۔ کینیڈا میں دنیا کے انتہائی شمال میں واقع انسانی بستی الرٹ، نناوت میں 19 دسمبر تا 22 جنوری یہ مظہر دکھائی دیتا ہے جس کے مخالف مقام (82°30′S 117°38′E)  پر ایسا 19 مئی تا 25 جولائی ہوتا ہے۔

حقیقی قطبی رات

ترمیم

حقیقی قطبی رات سے مراد ایسا دورانیہ ہے جس میں سورج غروب ہونے کے بعد فلکیاتی شفق بھی ختم ہو جائے۔ فلکیاتی شفق کے دکھائی دینے کا وقت وہ ہے جس میں سورج افق سے 12 تا 18 درجے نیچے ہو اور حقیقی قطبی رات میں سورج افق سے 18 درجے سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔ اس لیے حقیقی قطبی رات قریب 84° 34' سے اوپر واقع ہوتی ہے جو قطبی دائرے سے 18 درجے  کے اندر ہو۔ ایسا مقام قطبین سے ساڑھے 5 درجے کے فاصلے پر ہوتا ہے۔ کرہ ارض پر ایسے کسی مقام پر مستقل انسانی بستی جنوبی قطب پر واقع امنڈسن-سکاٹ جنوبی قطبی مرکز ہے جو تحقیق کی غرض سے بنایا گیا ہے۔ اس مرکز پر رہنے والے وسط فروری سے اکتوبر کے اواخر تک باقی دنیا سے الگ تھلگ ہو جاتے ہیں۔  حقیقی قطبی رات کے دوران اتنی تاریکی ہوتی ہے کہ 24 گھنٹے چھٹے درجے تک روشن ستارے (انسانی آنکھ کو دکھائی دینے والے مدہم ترین ستارے) بھی دکھائی دیتے ہیں۔ اس دوران سورج افق سے 18 تا 23 درجے سے زیادہ نیچے ہوتا ہے۔ قطبین پر یہ شرط محض 11 ہفتے کے لیے پوری ہوتی ہے۔

جنوبی قطب، انٹارکٹیکا پر ایسا 11 مئی تا یکم اگست ہوتا ہے۔

شمالی قطب پر ایسا 12 نومبر تا 28 جنوری ہوتا ہے۔

نیند اور ذہنی صحت پر اثرات

ترمیم

انسانوں پر قطبی رات کے اثرات کے بارے بہت سے تجزیات کیے گئے ہیں۔ ناروے کا شہر ترومسو 69 درجے شمال پر واقع ہےاور یہاں وسط نومبر سے وسط جنوری تک دو ماہ طویل قطبی رات رہتی ہے۔ 16-2015 کی تحقیق میں 40 سال سے زیادہ عمر کے باشندوں کا مطالعہ کیا گیا تاکہ ان لوگوں کی نیند پر موسمیاتی اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس تحقیق میں پایا گیا کہ خزاں اور سردیوں میں مردوں میں بے خوابی کے واقعات بڑھ جاتے ہیں مگر عورتوں پر اثر نہیں پڑتا۔ پورے سال میں نیند کے دورانیے پر نہ ہونے کے برابر فرق پڑتا ہے جو شاید اس وجہ سے ہو کہ ٹرامسو میں مصنوعی روشنیاں بہت زیادہ ہیں۔

قطب جنوبی پر واقع ارجنٹائن کے تحقیقی مرکز بیلگرانو 2 پر بھی ایسی ہی تحقیق مردوں پر کی گئی۔ یہ مرکز 77 درجے جنوب میں واقع ہے اور یہاں قطبی رات کا دورانیہ 4 ماہ ہوتا ہے۔ 2010 سے 5 سال کی تحقیقات میں کل 82 افراد شریک ہوئے۔ تحقیق میں پایا گیا کہ سردیوں کی نسبت گرمیوں میں یہ افراد نسبتاً زیادہ سوئے۔ سردیوں میں ان افراد کے سونے اور جاگنے کے دورانیے پر بھی فرق دیکھا گیا۔

تیسرے مطالعے میں قطب جنوبی میں دو مختلف تحقیقی مراکز پر موجود عملے کے 88 کورین افراد کا جائزہ لیا گیا۔ اس مطالعے سے قبل ان میں سے کسی فرد میں ذہنی امراض نہیں دیکھے گئے۔ انٹارکٹکا قیام کے دوران 7 افراد میں سردیوں کے اوائل میں ذہنی امراض دیکھے گئے جن میں بے خوابی (3 افراد)، یاسیت (1 فرد)، مطابقت کے مسائل (2 افراد) اور شراب کے مسائل (1 فرد) شامل تھے۔

دونوں انٹارکٹک مطالعات میں دیکھا گیا کہ سردیوں کے اوائل میں نیند کی کمی واقع ہوتی ہے جبکہ کورین افراد میں ذہنی مسائل کے آغاز کا بھی یہی وقت تھا۔ ٹرامسو میں نیند کے دورانیے میں کمی نہیں دیکھی گئی مگر مردوں میں سردیوں کے دوران بے خوابی کا مسئلہ رہا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ تمام تینوں مطالعات میں قطبی رات، نیند اور/یا نفسیاتی مسائل میں تعلق ہے۔