قمررئیس بہرائچی

ملک کے معروف رسائل اخبارات میگزین میں آپ کے کلام شائع ہوتے رہے۔آپکے 4 شعری مجموئے.شائع ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی کی ولادت 1956 میں شہر بہرائچ کے محلہ شخیاپورہ میں ہوئی تھی۔ آپ کی ولادت سے پہلے ہی آپ کے والد کا انتقال ہو گیا تھا جس کی وجہ سے آپ کے اہل خانہ نے ماں کے ساتھ ظلم زیادتی کرنے لگے۔ جس وجہ سے آپ کی والدہ آپ کو اپنے مایکہ میں لے گئی اور وہی پرورش ہوئی۔ قمر رئیس نے ایم۔ اے۔ تک تعلیم حاصل کی۔ پھر ہومیوپیتھ کا امتحان پاس کرکے ہومیوپیتھ ڈاکٹر کے طور پر محلہ ناظرپورہ میں مطب کھولا اور خدمت خلق اور ادبی خدمات میں لگ گئے۔

قمر رئیس بہرائچی
پیدائشقمر رئیس
1956ء
محلہ شخیاپورہ شہر بہرائچاتر پردیش ہندوستان
رہائشمحلہ شخیاپورہ بہرائچاتر پردیش ہندوستان
اسمائے دیگرڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی
پیشہڈاکٹر
وجہِ شہرتادب سے وابستگی
مذہباسلام

ادبی خدمات ترمیم

قمر صاحب کو بچپن سے ہی شعر و شاعری کا شوق تھا۔ قمر صاحب درجہ 8 میں تھے جب ایک غزل لکھ کر ایک استاد کو دکھائی جسے دیکھ کراستاد نے ہمت افزائی کی۔ شہر بہرائچ کے محلہ ناظرپورہ میں آپ کی کلینک کے قریب ہی بزرگ استاد شاعر جناب عبرت بہرائچی کا گھر واقع ہے جہاں قمر صاحب دن میں ایک بار ضرور جاتے تھے اور۔ عبرت صاحب سے اصلاح لیتے تھے۔ ملک کے معروف رسائل اخبارات میگزین میں آپ کے کلام شائع ہوتے رہے۔ آپ کے 4 شعری مجموئے۔ شائع ہو چکے ہیں۔

ادبی شخصیات سے رابطہ ترمیم

ڈاکٹر قمر رئیس بہرائچی کا بہرائچ کے ادبی حلقہ میں بہت احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ آپ کا ادبی حلقہ بہت وسیع تھا۔ آپ اظہار وارثیاور عبرت بہرائچی کے شاگرد تھے اور روز ڈاکٹر عبرؔت بہرائچی ان کے گھر پر جاتے تھے۔ ڈاکٹر مبارکؔ بہرائچی،اطہر رحمانی،منظورؔ بہرائچی سے آپ کے گہرے تعلوقات تھے۔

وفات ترمیم

ڈاکٹرقمر رئیس کا انتقال 19فروری 2016 کو ہوا جمعہ کے روز ہواحرکت قلب بند ہو جانے سے ہوا۔ اگلے دن مولوی باغ قبرستان میں آپ کی تدفین ہوئی جس میں شہر کے تمام شعرا نے بھی شرکت کی اور پرنم آنکھوں سے الوداع کیا۔

نمونہ کلام ترمیم

[1]
یا رب نبیؐ کے باغ کی قربت نصیب ہومجھ کو میری حیات میں جنت نصیب ہو
نار سقر سے مجھ کو برأت نصیب ہو سرکار دو جہاں کی محبت نصیب ہو
میدانِ حشر میں جو مرے کام آ سکے محبوب دو جہاں کی وہ چاہت نصیب ہو
غم ہائے روزگار سے تنگ آ چکا ہوں میں شہر نبیؐ میں مجھ کو سکونت نصیب ہو
میں بھی شفیع حشر کا ادنیٰ غلام ہوں محشر کے روز مجھ کو شفاعت نصیب ہو
اچھے برے کی کچھ تو میں تمیز کر سکوں روشن دماغ، چشم بصیرت نصیب ہو
جو سرزمین طیبہ پہ پہنچا سکے ہمیں یا رب ہمیں وہ قوت و ہمت نصیب ہو
بس اتنی التجا ہے مری تجھ سے اے خدا دیدارِ مصطفی کی اجازت نصیب ہو
کوئی قمرؔ رئیس کو کاذب نہ کہہ سکے بوبکرؓ کی اسے بھی صداقت نصیب ہو

حوالہ جات ترمیم

  1. "رخشاں ہاشمی (مونگیر)"۔ 29 نومبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2016 
  • دبستان بہرائچ (مطبوعہ 2015)

بیرونی روابط ترمیم

مزید دیکھے ترمیم