لیلیٰ بنت لکیز (وفات: دسمبر 483ء) جنھیں لَیلَی بنت لُکَیز (عربی: لَیلَی العفیفۃ) بھی کہا جاتا ہے، وہ زمانہ جاہلیت (پانچویں صدی عیسوی) میں عربی کی شہرہ آفاق شاعرہ تھیں۔[1][2]

لیلیٰ بنت لکیز
وفاتدسمبر 483ء

عرب

قید اور رہائی ترمیم

لیلی کی شادی ایک یمنی شہزادے کے ساتھ طے کر دی گئی جب کہ وہ اپنی قسم براق ابن روح ان سے محبت کرتی تھیں۔ یمنی شہزادے کے ساتھ شادی کے لیے سفر کے دوران راستے میں ایک فارسی شہزادے نے انھیں اغوا کر لیا، شہزادہ ماضی میں لیلی کے ساتھ رسم و راہ بڑھانے کی ناکام کوششیں کر چکا تھا۔ لیلی نے فارسی شہزادے کو حوصلہ افزا جواب نہیں دیے تھے جسے اپنی توہین گردانتے ہوئے اہل فارس کے شہزادے نے لیلی کو اپنے قلعے میں قید کر لیا۔ لیلے نے قید کے دوران اپنی شہرہ آفاق نظم "اگر براق دیکھ سکتا (عربی: لیت للبراق عیناً) بھائیوں سے خود کو قید چھڑانے کی اپیل کی۔ بیسویں صدی عیسوی میں محمد القصبحی نے اس نظم پر موسیقی ترتیب دی اور اسے مشہور گلوکارہ اسمھان نے گایا۔

سوانح ترمیم

لیلیٰ کے متعلق تاریخ عرب میں مزید حقائق نہیں ملتے۔ لیلیٰ کی وفات دسمبر 483ء میں ہوئی۔[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Classical Poems by Arab Women: A Bilingual Anthology, ed. and trans. by Abdullah al-Udhari (London: Saqi Books, 1999), pp. 26-27
  2. Esat Ayyıldız, “Leyla Bint Lukeyz (el-‘Afîfe): Beşinci Yüzyılda Kadın Bir Şair ve Epik Anlatısı”, Uluslararası Sosyal Bilimlerde Kadın Çalışmaları Sempozyumu Bildiri Kitabı, ed. Ömer Subaşı vd. (Erzurum: Atatürk Üniversitesi Yayınları, 2022), 477-485.
  3. Moris Farhi (ed) Classical Poems by Arab Women translated Abdullah al-Udhari, Saqi Books, 1999