ماجد علی جونپوری
ماجد علی جونپوری (معروف بہ محدث مانوی؛ وفات 1935) ایک بھارتی سنی عالم اور منطقی تھے۔ وہ منطق اور حدیث میں مہارت کی بنا پر جانے جاتے تھے۔ مشہور ہے کہ انھوں نے سنن ابی داؤد اور سنن ترمذی کا حاشیہ لکھا ہے۔
ماجد علی جونپوری | |
---|---|
اسم خطاطی | |
لقب | محدث مانوی |
ذاتی | |
پیدائش | نامعلوم |
وفات | 1935 |
مذہب | اسلام |
دور حکومت | برطانوی ہند |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
بنیادی دلچسپی | حدیث، منطق، فلسفہ |
مرتبہ | |
مؤثر | |
متاثر
|
سوانح
ترمیمماجد علی جونپوری جونپوری کے گاؤں مانی کلاں میں پیدا ہوئے۔[1] انھوں نے عبدالحق خیرآبادی ، لطف اللہ علی گڑھی اور عبد الحق کابلی سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ [2] انھوں نے 1896 میں دار العلوم دیوبند سے فراغت حاصل کی۔ دو سال رشید احمد گنگوہی کے درس حدیث میں شرکت کی جب کہ عقلیات کی تعلیم عبد الحق خیرآبادی اور احمد حسن کانپوری سے حاصل کی۔[3]
جونپوری نے گلوٹھی کے مدرسہ العربیہ میں اور پھر مینڈھو، علی گڑھ میں مدرسہ العربیہ میں پڑھایا۔ بعد میں، انھوں نے بہار میں مدرسہ العزیزیہ میں پڑھایا اور پھر مینڈھو میں پڑھانے کے لیے واپس آ گئے۔ وہ کولکتہ گئے، جہاں انھیں مدرسہ عالیہ کا صدر مدرس مقرر کیا گیا۔[4][5] ماجد علی جونپوری نے منطق اور فلسفہ پڑھایا۔[1][6]انھوں نے دہلی کی اسلامی مدارس میں بھی پڑھایا۔ ـ عبد الغنی پھولپوری ، شکر اللہ مبارک پوری اور سید فخر الدین احمد آپ کے ممتاز شاگردوں میں سے ہیں. [3]
اسیر ادروی کے مطابق، جونپوری نے سنن ابو داؤد اور جامع ترمذی پر حاشیے لکھے ہیں۔[7] حبیب الرحمن قاسمی لکھتے ہیں کہ"گو محدث مانوی منطق و فلسفہ کے امام تھے، لیکن آپ رشید احمد گنگوہی سے چار سال کے ایام میں بے حد متاثر ہوئے جب آپ ان کے حلقئہ درس میں رہے۔ پھر آپ نے دیگر علوم کے ساتھ ساتھ زیادہ تر علمِ حدیث کی خدمت کی۔ آپ کو صحاح ستہ میں بخاری شریف اور ترمذی شریف سے زیادہ لگاؤ تھا اور دونوں پر دل کی گہرائیوں سے درس دیتے۔"[2] جونپوری کی وفات 1935 میں ہوئی۔[7]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "ماجلد علی مانوی جونپوری"۔ خدا بخش لائبریری جرنل۔ خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری (103): 79۔ 1996۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2020
- ^ ا ب "دار العلوم"۔ دار العلوم دیوبند۔ جولائی 1979: 11–12
- ^ ا ب
- ↑ عبد الحی حسنی۔ الإعلام بمن في تاريخ الهند من الأعلام: المسمى بنزهة الخواطر وبهجة المسامع والنواظر۔ صفحہ: 1336۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مئی 2022
- ↑ یوسف مراشلی (2006)۔ 'نثر الجواهر و الدرر في علماء القرن الرابع عشر۔ بیروت: دار المعرفہ۔ صفحہ: 996–997۔ ISBN 9953-446-01-6۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مئی 2022
- ↑ "Epitome of Humility: Shaykh Muhammad Ayyub A'zimi (Part One)"۔ Deoband.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2019
- ^ ا ب اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: Darul Muallifeen۔ صفحہ: 220
کتابیات
ترمیم- عبد الحئی حسنی (1999)۔ "مولانا ماجد علی الجونپوری"۔ الإعلام بمن في تاريخ الهند من أعلام المسمى بنزهة الخواطر وبهجة المسامع والنواظر (بزبان عربی) (1 ایڈیشن)۔ بیروت: دار ابن حزم۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2020
- سید محبوب رضوی (1981)۔ History of the Dar al-Ulum Deoband [تاریخ دار العلوم دیوبند]۔ 2۔ ترجمہ بقلم مرتض حسین ف قریشی۔ دیوبند: دار العلوم دیوبند
- اسیر ادروی. (اپریل 2016)۔ کاروانِ رفتہ: تذکرہ مشاہیر ہند (دوم ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین