مادھوری دکشت
مادھوری دکشت (پیدائش 15 مئی 1967ء) جو اپنے ازدواجی نام مادھوری دکشت نینے سے بھی جانی جاتی ہے، [2] بھارتی اداکارہ، پروڈیوسر اور ٹیلی ویژن کی شخصیت ہے۔ مادھوری 1980ء، 1990ء کی دہائیوں کے اواخر اور 2000ء کی دہائی کے اوائل کی بھارتی فلم کی صف اوّل کی مشہور ترین اور سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکاراوں میں سے ہے۔[3][4] اسے اس کی اداکاری اور رقص کی صلاحیتوں کی بنا پر بے حد سراہا جاتا رہا۔ مادھوری نے اپنے فنی سفر کے دوران میں بے شمار اعزازات حاصل کیے جن میں 2008ء کے چھ فلم فیئر ایوارڈ بھی شامل ہیں۔ بھارتی سرکار نے مادھوری کو ریاست کے چوتھے بڑے سول اعزاز پدما شری سے نوازا۔
مادھوری دکشت | |
---|---|
(ہندی میں: माधुरी दीक्षित) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (مجارستانی میں: Mádhuri Sankar Díkszit) |
پیدائش | 15 مئی 1967ء (57 سال) ممبئی [1] |
شہریت | بھارت |
تعداد اولاد | 2 |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلم اداکارہ |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
مادھوری نے 1984 میں اپنی اداکارانہ زندگی کا آغاز “ابودھ” ڈراما سے کیا لیکن اسے حقیقی شہرت 1988 میں بننے والی ایکشن رومانوی فلم “تیزاب” سے ملی۔ اور اس کے بعد وہ شہرت کے زینے چڑھتی بالی وڈ کی قابل ذکر فلم کمپنیوں کی فلموں میں مرکزی کردار کرتی چلی گئی۔
ابتدائی زندگی
ترمیممادھوری 15 مئی 1967 کو بھارت کے شہر بمبئی (موجودہ ممبئی) میں مہاراشٹر کے ایک مراٹھی [5] برہمن خاندان میں پیدا ہوئی [6]۔ مادھوری کے باپ کا نام شنکر دکشت اور ماں کا نام سنہلتا دکشت ہے۔ مادھوری کے دو بڑے بھائی اور ایک بڑی بہن ہے [7] [8] [9] [10]۔
مادھوری کو تین سال کی عمر سے ہی رقص سے بہت لگاؤ تھا اور وہ آٹھ برس مسلسل کتھک رقص سیکھتی رہی اور ایک عرصہ دراز تک محنت کرنے کے بعدوہ ایک ماہر کتھک رقاصہ بن گئیں [11] [12]۔ مادھوری کا کہنا تھا کہ
رقص نے انھیں کامیابی اور اہمیت کا احساس دلایا۔ [13]
اندھیری میں ڈیوائن چائلد ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی دلچسپی لیتی رہیں، جس میں ڈراما شامل تھا [14]۔بی ایس سی میں ان کا ایک مضمون مائیکروبائیولوجی بھی تھا [15]۔ اس مضمون کو پڑھتے 6 ماہ کا عرصہ ہی گذرا تھا کہ انھوں نے پڑھائی ترک کرکے فلموں میں کیریئر بنانے کا فیصلہ کر لیا [16]۔
کیریئر
ترمیممادھوری نے پہلی فلم 1984 میں راج شری پروڈکشنز کے تحت ابدھ کی جس میں ان کے مدمقابل بنگالی اداکار تپس پال تھے [17]۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/13915745X — اخذ شدہ بتاریخ: 12 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ "Traditional Way Or Modern Route, Here's What These B-Town Divas Did To Their Surname After Marriage"۔ BollywoodShaadis
- ↑ Mishra, Nivedita (15 May 2018)۔ "Happy Birthday Madhuri Dixit: The unrelenting charm of the dhak dhak girl"۔ ہندوستان ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018
- ↑ "Madhuri turns 45 today"۔ India TV۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2012
- ↑ "Shah Rukh is not a good dancer but has charisma: Madhuri - Times of India"۔ The Times of India
- ↑ "Madhuri Dixit celebrates 46th birthday today"۔ Daily News and Analysis۔ 15 May 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2014
- ↑ Anjana Rajan (4 March 2010)۔ "Dance me no nonsense"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جنوری 2011
- ↑ Pallab Bhattacharya (26 February 2011)۔ "Madhuri's Ardent Admiration for Kathak"۔ The Daily Star۔ New Delhi۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اکتوبر 2011
- ↑ "Happy birthday, Madhuri: 15 things you didn't know about the Dhak Dhak Girl"۔ Hindustan Times
- ↑ "How Madhuri Dixit got her Bollywood debut?"۔ The Indian Express۔ 11 September 2015
- ↑ Tejaswini Ganti (2004)۔ Bollywood: A Guidebook to Popular Hindi Cinema۔ روٹلیج۔ صفحہ: 134۔ ISBN 0-415-28854-1
- ↑ "AIB Podcast with Madhiri Dixit Nene (26 May 2018)"۔ AIB podcasts۔ AIB۔ 13 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018
- ↑ IANS (11 September 2015)۔ "How Madhuri Dixit got her Bollywood debut?"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2016
- ↑ Aakash Barvalia۔ "Abodh Movie Review"۔ Gomolo۔ 05 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2012
- ↑ "Magazines with cover features on Madhuri Dixit"۔ Famous pictures۔ famousfix۔ 24 جولائی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018
- ↑ Divya Singhal (14 May 2016)۔ "30 Years of Madhuri Dixit Magazine Covers – And She's Still Fab!"۔ Daily Bhaskar۔ 19 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018
- ↑ "Madhuri Dixit: Lesser known facts"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2016