مجرمانہ ریکارڈ یا پولیس ریکارڈ (انگریزی: Criminal record) کسی بھی شخص کی مجرمانہ یا خلاف قانون سرگرمیوں کا ریکارڈ ہوتا ہے۔ مجرمانہ ریکارڈ میں شامل معلومات یا خود مجرمانہ ریکارڈ کا ہونا ملک در ملک مختلف ہوتا ہے اور کسی ایک ملک میں بھی اس کی ہیئت الگ ہو سکتی ہے۔ کئی جگہوں پر اس میں وہ سارے جرائم بھی شامل ہو سکتے ہیں جس کے لیے کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا اور اس میں سڑک آمد و رفت سے جڑے جرائم بھی ہو سکتے ہیں جیسے کہ زائد از مجاز رفتار سے گاڑی چلانا اور شراب پی کر گاڑی چلانا۔ کئی ممالک میں یہ ریکارڈ واقعی سزاؤں کے دیے جانے کے ریکارڈ تک محدود رکھا گیا ہے، جس میں یا تو وہ خود اقرار جرم کر چکا ہے یا پھر اسے عدالت نے خاطی پایا، جس کے لیے جرم کا اندراج اس شخص کے نام کیا گیا۔ کچھ ملکوں یہ ریکارڈ بالتفصیل درج ہوتے ہیں، جس میں گرفتاریاں، خارج الزامات، زیر دوران الزامات اور ایسے الزامات جس سے وہ بری الذمہ ہو چکا ہے، بھی درج کیے جاتے ہیں۔

مجرمانہ تاریخ کو امکانی آجرین، قرض دہندے اور دیگر لوگ کسی شخص کی ساکھ جاننے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مجرمانہ ریکارڈ کی افادیت بین الاقوامی سفر اور کسی شخص کو مزید جرائم کے انجام پزیر ہونے کی صورت میں سزا دینے جیسے کاموں کے لیے بھی کیے جاتے ہیں۔

مختلف ملکوں میں ترمیم

بھارت ترمیم

بھارت کے الیکشن کمیشن نے 2019ء کے لوک سبھا انتخابات میں امیدواروں کے لیے اپنے مجرمانہ ریکارڈ کو کم سے کم 3 بار اخبار اور ٹی وی کے ذریعے عوام کے رو بہ رو کرنا لازمی کیا تھا۔اس بارے میں ہدایات 10 اکتوبر 2018ء کو جاری کیے گئے تھے۔لیکن 11 اپریل سے 19 مئی تک ہونے والے اس لوک سبھا انتخاب میں پہلی بار اس اصول کا استعمال کیا کیا گیا۔[1]

پاکستان ترمیم

2018ء میں انسداد دہشت گردی قانون 1997ء (اے ٹی سی) کے چوتھے شیڈول میں شامل افراد کی ’ہسٹری شیٹ‘ (مجرمانہ تاریخ کے ریکارڈ) میں خامیاں سامنے آنے کے بعد راولپنڈی شہر کی پولیس کے افسروں نے متعلقہ حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر چوتھے شیڈول کے لیے طریقہ کار کا معیار (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجر - ایس او پی) پر عمل نہیں کیا تو انھیں محکمہ جاتی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کی وجہ معلومات کی کمی بتائی گئی۔ اسی کی وجہ سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ زیادہ تر تھانوں میں ’افغان تربیت یافتہ لڑکوں، قبائلی علاقوں کے تربیت یافتہ لڑکوں‘ اور دیگر کے مجرمانہ تاریخ کا ریکارڈ پولیس نے نہیں تیار کیا۔اس سے قانون پر عمل آوری متاثر ہونے لگی ہے۔[2]

حوالہ جات ترمیم