پاکستان کی فلمی دنیا اور ٹی وی کے معروف گلوکار۔ 1960ء کی دہائی میں گلوکاری کے افق پر نمودار ہوئے۔ اس زمانے میں احمد رشدی اور مہدی حسن آسمانِ گائیگی پر چھائے ہوئے تھے۔ لیکن اپنی فنی پختگی سے جلد ہی انھوں نے اپنا مقام بنالیا اور فلم جلوہ کے اِس گیت (وہ نقاب رخ پلٹ کر ذرا سامنے تو آئیں) کی مقبولیت نے مجیب عالم کے لیے کامیابی کے در کھول دیے۔ جس کے بعد ان کے مقبوں گانوں کی فہرست طویل ہوتی چلی گئی اور فلم چکوری میں ان کے گائے ہوئے گیت (وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں )نے مقبولیت کے کئی ریکارڈ توڑ ڈالے۔ انھوں نے اردو کے علاوہ بنگالی، پشتو اور پنجابی میں بھی گایا۔ ان کے دوسرے مشہور گیتوں میں ’یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم‘، ’میں تیرے اجنبی شہر میں‘ اور ’یہ سماں پیار کا کارواں‘’میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا، جیسے گیت شامل ہیں۔ پی ٹی وی کے لیے ان کا گیت ’میرا ہر گیت ہے ہنستے چہروں کے نام‘ بہت مقبول ہوا۔ اپنی آخری عمر میں شوبز سے کنارہ کش ہو گئے تھے۔

مجیب عالم
 

معلومات شخصیت
پیدائش 4 فروری 1948ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کانپور  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 2 جون 2004ء (56 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
مجیب عا لم



4 ستمبر 1948ء کو بھارت کے شہر کان پور میں پیدا ہونے والے مجیب عالم نے قیام پاکستان کے کچھ برس بعد اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے کراچی میں سکونت اختیار کی۔ مجیب عالم بچپن ہی سے بے حد سریلے تھے، انھوں نے 12 برس کی عمر میں ریڈیو کے ذریعے فن گلوکاریہ میں قدم رکھا، ریڈیو میں ان کی آواز سے ہی متاثر ہوکر موسیقار حسن لطیف نے انھیں اپنی فلم نرگس میں گائیکی کا موقع دیا مگر یہ فلم ریلیز نہ ہو سکی۔ مجیب عالم کی ریلیز ہونے والی پہلی فلم مجبور تھی۔ 1966 میں انھوں نے فلم جلوہ اور 1967 میں چکوری کا ایک نغمہ ریکارڈ کروایا۔ جس کے بعد مجیب عالم نے واپس پلٹ کر نہیں دیکھا اور اپنی مدھر آواز سے فلمی دنیا کو سجاتے چلے گئے۔

مجیب عالم نے پاکستان فلم انڈسٹری کے اس سنہرے دور میں نام کمایا، جب احمد رشدی اور مہدی حسن کی گائیکی کو فلم کی کامیابی گرداناجاتا تھا۔ انھوں نے اردو کے علاوہ بنگالی، پشتو،اور پنجابی میں بھی اپنی آواز کا جادو بکھیرا۔ جن فلموں میں ان کے گائے ہوئے نغمے بہت پسند کیے گئے ان میں دل دیوانہ، گھر اپنا گھر، جان آرزو، ماں بیٹا، لوری، تم ملے پیار ملا، سوغات، شمع اور پروانہ، قسم اس وقت کی، آوارہ، میرے ہمسفر، انجان اور حاتم طائی اورمیں کہاں منزل کہاں کے نام سرفہرست ہیں۔ مجیب عالم 2 جون 2004ء کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے لیکن ان کے گائے ہوئے نغمے آج بھی مقبول ہیں۔