محمد البشیر (پیدائش 1983ء) ایک شامی انجینئر اور سیاست دان ہیں جو اس وقت شام کے 70ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ 10 دسمبر 2024ء سے شام کی عارضی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔[1] وہ 13 جنوری 2024ء سے حکومت برائے نجات شام کے وزیر اعظم کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔[2]

محمد بشیر
محمد البشير
سنہ 2024ء میں
70ویں وزیر اعظم شام
عہدہ سنبھالا
10 دسمبر 2024ء
صدرنشست خالی
پیشرومحمد غازی الجلالی
وزیر اعظم حکومت برائے نجات شام
عہدہ سنبھالا
13 جنوری 2024ء
صدرمحمد الموسی
پیشروعلی کدہ
ذاتی تفصیلات
پیدائشمحمد البشیر
1983 (عمر 40–41 سال)
جبل الزوایہ، صوبہ ادلب، شام
قومیتشامی
مادر علمیجامعہ حلب
جامعہ ادلب
ذریعہ معاشسیاست دان

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

محمد البشیر سنہ 1983ء میں صوبہ ادلب کے جبل زاویہ علاقے میں واقع گاؤں مشون میں پیدا ہوئے۔[3] انھوں نے سنہ 2007ء میں جامعہ حلب سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے سنہ 2011ء میں شامی گیس کمپنی سے منسلک گیس پلانٹ میں پریزیشن انسٹرومینٹیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر کام کیا۔ شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد وہ الامل تعلیمی ادارے کے ڈائریکٹر بنے، جو جنگ سے متاثرہ بچوں کو تعلیم فراہم کرتا تھا۔[4] سنہ 2021ء میں انھوں نے جامعہ ادلب سے شریعہ اور حقوق میں ڈگری حاصل کی، اس کے ساتھ ساتھ ایڈمنسٹریٹیو آرگنائزیشن اور پراجیکٹ مینجمنٹ میں سرٹیفیکیشن بھی حاصل کیے۔[5][6]

سیاسی زندگی

ترمیم

وزیر کے طور پر تعینات ہونے سے پہلے محمد البشیر نے حکومت برائے نجات شام کی وزارت اوقاف میں ڈھائی سال تک تعلیم، تربیت و رہنمائی میں امور شریعہ کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد انھوں نے ترقیاتی اور انسانی امور کی وزارت میں ڈپٹی ڈائریکٹر اور پھر ایسوسی ایشن کے امور کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [6] سنہ 2022ء اور سنہ 2023ء کے درمیان میں محمد البشیر نے علی کدہ کی کابینہ میں ترقیاتی اور انسانی امور کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔[7][6]

جنوری 2024ء میں حکومت برائے نجاتِ شام کی مجلس شوریٰ نے محمد البشیر کو وزیر اعظم منتخب کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔[5] محمد البشیر نے ای گورنمنٹ اور سرکاری خدمات کی آٹومیشن کو ترجیح دی، ان کے دور میں ادلب میں تعمیراتی اور انتظامی قوانین میں کئی تبدیلیاں کی گئیں۔[7] ان کی انتظامیہ نے رئیل اسٹیٹ کی فیسوں میں کمی کی، منصوبہ بندی کے ضوابط میں نرمی کی،[8] اور ادلب شہر کے زوننگ پلان کو وسعت دینے کے لیے مشاورت شروع کی۔[9] 5 مارچ 2024ء کو ادلب میں ہیئت تحریر الشام (HTS) کے خلاف مظاہروں اور رمضان کے آغاز کے درمیان میں محمد البشیر نے ایسے قیدیوں کو معافی دینے کے حکم نامے پر دستخط کیے جو سنگین جرائم کے مرتکب نہیں ہوئے تھے۔[10]

نومبر 2024ء کے آخر میں تحریر الشام اور دیگر مزاحمتی گروپوں نے شمال مغربی شام پر حملہ شروع کیا، جس کے نتیجے میں حلب پر قبضہ کیا گیا اور شامی نجات حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کی حد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ایک پریس کانفرنس میں، محمد البشیر نے بتایا کہ یہ حملہ بشار کے حکومتی دستوں کے شہریوں پر حملوں کے جواب میں شروع کیا گیا تھا کا ان کا دعویٰ تھا کہ "دسیوں ہزار" شہریوں کی نقل مکانی ہوئی ہے۔[11] 4 دسمبر 2024ء کو محمد البشیر نے سرکاری دفاتر کو دوبارہ کھولنے کی نگرانی کے لیے حلب کا سفر کیا، اور پچھلی حکومت کے ان ملازمین کی تعریف کی جو کام پر واپس آئے تھے۔[12]

9 دسمبر 2024ء کو بشار الاسد سامراج کے خاتمے کے بعد، محمد بشیر کو تحریر الشام کے رہنما ابو محمد جولانی اور سبکدوش ہونے والے شامی وزیر اعظم محمد غازی جلالی سے ملاقات کے بعد ایک عارضی حکومت کی تشکیل کا کام سونپا گیا تاکہ اقتدار کی منتقلی کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔[13] اگلے دن انھیں باضابطہ طور پر یکم مارچ 2025ء تک عارضی حکومت کی سربراہی کا قلمدان سونپا گیا۔[14]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Mohammed al-Bashir appointed caretaker Syrian PM until March"۔ PressBee۔ 10 December 2024 
  2. "Al-Jolani: The one-man rule"۔ Enab Baladi (بزبان انگریزی)۔ 2024-04-22۔ 26 ستمبر 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  3. "سورية: حكومة الإنقاذ في إدلب تنتخب رئيساً جديداً لها" 
  4. "محمد البشير: ماذا نعرف عن المرشح لرئاسة الحكومة السورية الجديدة؟"۔ BBC News عربي (بزبان عربی)۔ 2024-12-10۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2024 
  5. ^ ا ب "إدلب.. محمد البشير رئيس جديد لحكومة "الإنقاذ"" [Mohammad Al-Bashir Appointed as the New Head of the "Salvation Government"]۔ Enab Baladi (بزبان عربی)۔ 2024-01-13۔ 27 فروری 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  6. ^ ا ب پ "رئيس مجلس الوزراء في حكومة الإنقاذ السورية - حكومة الإنقاذ السورية"۔ Syrian Salvation Government (بزبان عربی)۔ 2023-03-27۔ 08 دسمبر 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2024 
  7. ^ ا ب "Engineer Muhammad al-Bashir Elected as SSG Prime Minister"۔ Levant24 (بزبان انگریزی)۔ 2024-01-13۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  8. "SSG Reduces and Cancels Some Real Estate Fees"۔ Syria Report (بزبان انگریزی)۔ 28 مئی 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  9. "Salvation Government Studies Expanding Idlib City Zoning Plan"۔ Syria Report (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  10. "إدلب.. "الإنقاذ" تصدر عفوًا عن مرتكبي الجرائم وفق شروط واستثناءات" [Idlib.. “Salvation” issues amnesty for perpetrators of crimes according to conditions and exceptions]۔ Enab Baladi (بزبان عربی)۔ 2024-03-05۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2024 
  11. SCOPE 24۔ "Armed factions of the Syrian opposition announce entry into several neighborhoods in Aleppo - SCOPE 24"۔ SCOPE 24 (بزبان عربی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  12. "Up to Double: Commodity Prices Rise in Aleppo"۔ The Syrian Observer (بزبان انگریزی)۔ 2024-12-05۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2024 
  13. "المعارضة السورية تكلف محمد البشير بتشكيل حكومة انتقالية" [Syrian opposition assigns Mohammed al-Bashir to form new government]۔ الجزیرہ (بزبان عربی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2024 
  14. "محمد البشير رسميا رئيس الحكومة الانتقالية في سوريا حتى مارس 2025"۔ اندبندنت عربية (بزبان عربی)۔ 2024-12-10۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2024