محمد زکی کیفی
محمد زکی کیفی پاکستانی اردو شاعر اور ادارۂ اسلامیات لاہور کے بانی ہیں۔ وہ محمد شفیع دیوبندی کے صاحبزادے اور محمد تقی عثمانی کے برادر کبیر تھے۔ ان کا شعری مجموعہ کیفیات کے نام سے ان کی وفات کے بعد شائع ہوا ہے۔ ان کی شاعری اردو کی غزل گو شعری روایت کا تسلسل ہے۔ جگر اور حسرت کی صف میں کھڑے ہیں۔
محمد زکی کیفی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 جولائی 1926ء دیوبند |
تاریخ وفات | سنہ 1975ء (48–49 سال) |
شہریت | ![]() ![]() |
اولاد | سعود عثمانی ، محمود اشرف عثمانی |
والد | محمد شفیع عثمانی |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند |
پیشہ | شاعر |
کارہائے نمایاں | کیفیات |
درستی - ترمیم ![]() |
سوانح
ترمیمزکی کیفی 22 ذو الحجہ 1344ھ بمطابق 2 جولائی 1926ء کومتحدہ ہندوستان کے مشہور قصبہ دیوبند میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ماجد کے مرشد اشرف علی تھانوی نے ان کا نام "محمد زکی" تجویز کیا۔ تاریخی نام "سعید اختر"(1344ھ) رکھا گیا۔ ابتدائی تعلیم دار العلوم دیوبند ہی سے حاصل کی۔ اصلاحی تعلق اشرف علی تھانوی سے قائم کیا۔ بچپن ہی میں ان سے بیعت ہو گئے اور ان سے تصوف کی مشہور کتاب پند نامہ عطار سبقا سبقا پڑھی۔[1]
تحریک پاکستان میں کردار
ترمیمزکی کیفی کے والد محمد شفیع دیوبندی پاکستان کے بانی رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ زکی کیفی اپنے والد کے دست و بازو اور قیام پاکستان کے پرجوش حامی تھے۔ سرحد ریفرنڈم، لاہور کانفرنس اور حیدرآباد کانفرنس میں وہ اپنے والد کے شانہ بشانہ رہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے دیوبند کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر ایک تنظیم بنائی جو فسادات کے دنوں میں رات کو پہرے دیا کرتی اور مسلمانوں کی حفاظت کرتی۔[3]
قیام پاکستان کے بعد ان کا سارا خاندان پاکستان ہجرت کر گیا مگر وہ اپنے والد کے ایما پر ہندوستان ہی میں رکے رہے اور ان کے ادھورے کاموں کو نبٹاتے رہے۔
کیفیات
ترمیمزکی کیفی کا شعری مجموعہ کیفیات ان کی وفات کے بعد ان کے اپنے ہی ادارے شائع ہوا۔ جو حمد، نعت، غزل، ملی و قوم نظموں اور قطعات کے ایک منتخب ذخیرے پر مشتمل ہے۔
حوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- ↑ عثمانی (2007)، ص. 44.
- ↑ عثمانی (2007)، ص. 39.
- ↑ عثمانی (2007)، ص. 31.
ویب حوالہ جات
ترمیم- ↑ "زکی کیفی پیکر اخلاص و وفا"۔ نوائے وقت۔ 5 نومبر 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-11
کتابیات
ترمیم- محمد تقی عثمانی (2007)۔ "جناب محمد زکی کیفی"۔ نقوش رفدتگاں۔ ص 22–55