مذہب اور اخلاقیات دونوں بلند تر ذاتی اور سماجی بہتری کی خاطر ایک مخصوص معاشرتی دائرہ کار میں طرز عمل کے قوانین متشکل کرتے ہیں۔ اخلاقیات کا مطلب انسانی روایات یا عادات کی سائنس ہے۔ یہ اعلی ترین نیکی کی سائنس ہے۔
سوامی ویویکانند کے مطابق، ”تمام اخلاقی تعلیم کو مثبت اور منفی عناصر میں تقیسم کیا جا سکتا ہے۔ یہ یا تو کہتی ہے 'اسے کرو' یا پھر 'اسے نہ کرو'۔ یہ منع کرتی ہے تو ظاہر ہے کہ اس کا مقصد کسی مخصوص خواہش کو دبانا ہے جو انسان کو غلام بنا دے گی۔ جب یہ کہتی ہے کرو تو اصل مقصد آزادی کی راہ دکھانا اور انسانی دل پر قابض پستی کو ختم کرنا ہے۔“

مشاہدہ میں آیا ہے کہ مذہب اور اخلاقیات میں، جہاں تک فطرت اور اصولوں کا تعلق ہے، مخصوص امتیاز موجود ہیں۔ تاہم، مذہب کو بنیاد پرست اور غیر منطقی، جبکہ اخلاقیات کو ترقی پسند اور منطقی قرار دے کر ہمیں ان دونوں میں فرق نہیں کرنا چاہیے۔

میتھیو آرنلڈ کے خیال میں ”مذہب جذبات سے مزئین اخلاقیات کے سوا کچھ نہیں۔“ یہ نقطہ نظر کسی بھی طرح مذہب اور اخلاقیات کے مابین تمیز نہیں کرتا۔ امانوئل کانٹ کے مطابق مذہب کی بنیاد اخلاقیات پر ہے اور خدا کی موجودگی اخلاقیات کی موجودگی کے باعث ہے۔

مذہب اخلاقیات کی مثالی بنیاد ہے۔ مذہبی انسان بڑی آسانی سے اخلاقی اور اخلاقی آدمی بڑی آسانی سے مذہبی بن سکتا ہے۔ مذہب اور اخلاقیت انسانی شخصیت کی ترقی میں اہم شراکت داریاں کرتے ہیں۔ اخلاقیات مذہب پر عمل کر کے اسے خالص اور صیقل کرتی ہے۔ مذہب اخلاقیات پر رد عمل میں اسے تحریک دیتا ہے۔ اخلاقیات مذہب کی جگہ لے سکتی نہ مذہب اخلاقیات کی۔ فرد کی مکمل اور مستحکم نشو و نما کے لیے مذہب اور اخلاقیات دونوں ہی ناگزیر ہیں۔

مذہب اور اخلاقیات خود زندگی میں سے نمودار ہوئے اور سچائی، خوبصورتی اور اچھی زندگی کو دریافت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مآخذ ترمیم

  • Amulya Ranjan Mohapatra۔ Philosophy of Religion: An Approach to World Religions۔ Sterling, 1990۔ ISBN 8120712218