معرکہ ردع العدوان، 2024ء

سنہ 2024ء میں شام میں بشار الاسد کی فوج اور اس کی دوسری وفادار افواج کے خلاف ہیئت تحریر الشام اور مشترکہ دھڑوں کی طرف سے ایک عسکری آپریشن

27 نومبر 2024ء کو بشار الاسد حکومت کی مخالف افواج کے گروہوں کے ایک اتحاد، عسکری عملیات کمان[34] جس کی قیادت ہیئت تحریر الشام (HTS) کرتی ہے اور شامی وطنی فوج (SNA) کے اندر موجود ترک حمایت یافتہ اتحادی گروہوں[35][36][37] نے شام کے صوبہ ادلب، صوبہ حلب اور صوبہ حماہ میں حکومت نواز شامی عرب افواج (SAA) کے خلاف حملہ آور کارروائیوں کے سلسلہ کا آغاز کیا۔ اس عملیہ (آپریشن) کو تحریر الشام کی جانب سے ردع العدوان (جارحیت کا مقابلہ) کا نام دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہ مغربی حلب کے دیہی علاقوں میں شہریوں پر حکومت نواز شامی عرب فوج کی بڑھتی ہوئی گولہ باری کے جواب میں شروع کیا گیا ہے۔[38] شام کی خانہ جنگی میں بشار الاسد حکومت کی مخالف افواج نے مارچ 2020ء کو ادلب میں جنگ بندی کے بعد پہلی بار اس عسکری حملے کی مہم کا آغاز کیا۔[39][40]

معرکہ ردع العدوان (سنہ 2024ء)
سلسلہ سوری خانہ جنگی

شام میں جنگ کا نقشہ
  زیرِ کنٹرول بشار الاسد حکومت
  زیرِ کنٹرول کرد سوری جمہوری افواج
  زیرِ کنٹرول اسرائیلی دفاعی افواج
تاریخ27 نومبر 2024ء – 8 دسمبر 2024ء (1 ہفتہ اور 4 ایام)
مقامملکِ شام (سوریہ)
نتیجہ

شامی مزاحمتیوں کی فتح

سرحدی
تبدیلیاں
مُحارِب

معارضہ سوریہ کا پرچم غرفہ عملیاتِ جنوبی (جنوبی آپریشن روم)


معارضہ سوریہ کا پرچم سوری حریت فوج
شمالی اور مشرقی سوریہ کی خود مختار انتظامیہ[5][ا]
کمان دار اور رہنما

ابو محمد الجولانی
معارضہ سوریہ کا پرچم عبد الرحمن مصطفی


معارضہ سوریہ کا پرچم سالم ترکی العنتری
سوریہ کا پرچم بشار الاسد
سوریہ کا پرچم سہیل الحسن[6]
ایران کا پرچم کیومرث پورہاشمی[7] 
مظلوم عبدی
شریک دستے

غرفہ عملیات الفتح المبین

معارضہ سوریہ کا پرچم سوری وطنی فوج

معارضہ سوریہ کا پرچم سوری حریت فوج
اجناد القوقاز[14]
جیش المہاجرین والانصار[14]
ترکستانی اسلامی جماعت[15]
جبہہ جنوبیہ

دروز کا پرچم لواء الجبل (دروز مذہب کا عسکری دستہ)

سوریہ کا پرچم سوری مسلح افواج

روسی مسلح افواج

ایرانی مسلح افواج

سوری جمہوری افواج

طاقت
  • 15،000 (اَندازاً 2022ء)[21]
  • معارضہ سوریہ کا پرچم 70،000–90،000 (اَندازاً 2020ء)[22]
  • 170،000 (سنہ 2023ء)[23]
  • 50،000 (سنہ 2023ء)[24]
100،000 (سنہ 2021ء)[25]
ہلاکتیں اور نقصانات
  • 311 ہلاک[26][27]
  • معارضہ سوریہ کا پرچم 60 ہلاک[27]
  • ت 1،000 ہلاک (بشار الاسد کی حکومت کا دعوی)[28]
سوریہ کا پرچم 220 ہلاک[27]، 21 پکڑ لیے گئے[29][30]
ایرانی نواز ملیشیا کے 25 آدمی ہلاک[27]
ایران کا پرچم 1 ہلاک[26][31]
روس کا پرچم 1+ ہلاک
3 ہلاک، بعض پکڑ لیے گئے[32][17]
111 شہری ہلاک[ب]
370،000 شہری بے گھر[33]

29 نومبر 2024ء کو تحریر الشام اور بعد میں کُرد سوری (شامی) جمہوری افواج (SDF) حلب میں داخل ہوئیں اور حکومت کی حامی افواج کے خاتمے کے اثنا میں شہر کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا۔ اگلے دن، معارضہ سوریہ (بشار الاسد حکومت کی مخالف) افواج نے تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے درجنوں قصبوں اور دیہاتوں پر قبضہ کر لیا کیونکہ حکومت کی حامی قوتیں منتشر ہوئیں، اور وسطی شام میں حماہ کی طرف پیش قدمی کی، بعد ازاں 5 دسمبر کو اس پر قبضہ کر لیا۔[41][42] 6 دسمبر تک، کُرد شامی جمہوری افواج نے فرات کے مشرق میں ایک جارحانہ حملہ میں دیر الزور پر قبضہ کر لیا، اور جنوبی آپریشن غرفہ (روم) اور الجبل بریگیڈ نے جنوبی شام میں جارحانہ کارروائی کرتے ہوئے درعا اور سویداء پر قبضہ کر لیا، جبکہ تحریر الشام نے حمص کی طرف پیش قدمی کی۔[43][44] امریکی حمایت یافتہ سوری حریت فوج نے ملک کے شمال مشرق میں تدمر پر کنٹرول حاصل کرلیا۔[45]

7 دسمبر 2024ء کو معارضہ سوریہ کی افواج جنوب سے محافظہ ریف دمشق میں داخل ہوئیں اور دار الحکومت دمشق کے 10 کلومیٹر کے اندر آگئیں۔[46][47] بعد ازاں معارضہ سوریہ کی افواج کے دار الحکومت کے نواحی علاقوں میں داخل ہونے کی اطلاع ملی۔[48] سوری حریت افواج (SFA) بھی جنوب مشرق سے دار الحکومت کی طرف بڑھیں۔[49] 8 دسمبر تک انھوں نے حمص پر بھی قبضہ جما لیا، جس کی وجہ سے شام (سوریہ) کے ساحل سے بشار الاسد کی افواج کا تعلق منقطع ہوگیا۔[50] مبینہ طور پر بشار حکومت کی مخالف افواج شام کے دار الحکومت دمشق میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔[51]

8 دسمبر 2024ء کو مزاحمتیوں نے دار الحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا اور بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور ملک پر اسد خاندان کی 53 سالہ طویل حکمرانی کا خاتمہ کیا۔[52]

حواشی

ترمیم
  1. 30 نومبر 2024ء سے
  2. روسی اور سوری عرب فوج کے فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں 95 اور تحریر الشام کی گولہ باری سے 13 ہلاک ہوئے۔[27]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "IRGC commander killed by rebels in Aleppo amid clashes"۔ Rudaw۔ 28 November 2024 
  2. "Coinciding with the Authority's attack on the regime forces' positions in the Aleppo countryside... a squadron of Russian aircraft flies in the "Putin-Erdogan" airspace" (بزبان عربی)۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 27 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2024 
  3. Susannah George (4 December 2024)۔ "Iran is sending regional fighters to Syria. Can they save Assad again?"۔ The Washington Post۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2024 
  4. "Ejército de Siria inicia contraofensiva contra terroristas - Noticias Prensa Latina"۔ 29 November 2024 
  5. "IRGC commander killed by rebels in Aleppo amid clashes"۔ Rudaw Media Network۔ 28 November 2024 
  6. ^ ا ب
  7. ^ ا ب پ "In parallel with the continuation of the "Deterrence of Aggression" operation: More than 30 airstrikes and the killing of about 100 members of the regime forces, the Authority and the factions in the Aleppo countryside" (بزبان عربی)۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 27 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2024 
  8. ^ ا ب پ "What is behind the new rebel offensive in northwest Syria?" 
  9. "Halep'e giren Sultan Murad Tümeni'nden Haydar Komutan: "Ya Esed'i düşürürüz ya da Türkiye'ye bağlanırız""۔ Samimi Haber (بزبان ترکی)۔ 2024-12-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  10. "Syrian opposition forces launch new offensive in Manbij, northern Syria"۔ Türkiye Today۔ 6 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 دسمبر 2024 
  11. "Syrian opposition sends messages to SDF and regime"۔ Enab Baladi۔ 1 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2024 
  12. ^ ا ب "TRAC Incident Report: Ajnad Kavkaz and Jaish al-Muhajireen wa al-Ansar/ HTS Claim Responsibility for Attack Near Aleppo, Syria - 28 November 2024"۔ TRAC (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2024 
  13. "Amid Russian airstrikes: "Turkistan Islamic Party" attack regime positions in Latakia countryside"۔ سوری مشاہدہ گاہ برائے انسانی حقوق۔ 2024-12-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 دسمبر 2024 
  14. "Russian elite forces suffer losses in Syrian rebel attack"۔ defence-blog.com (بزبان انگریزی)۔ 27 November 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2024 
  15. ^ ا ب پ ت "YPJ: We will hold the Turkish state and its mercenaries accountable on the frontlines of resistance"۔ Firat News Agency۔ 2 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  16. "Al-Bab Military Council repels Turkish infiltration attempts"۔ Hawar News Agency۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  17. "Turkish occupation, its backed mercenaries shell villages of Manbij"۔ Hawar News Agency (بزبان انگریزی)۔ 2024-12-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2024 
  18. "Number of Turkish mercenaries killed during clashes south of Manbij, Deir Hafer"۔ Hawar News Agency (بزبان انگریزی)۔ 2024-12-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2024 
  19. "Ods Home Page" (PDF) 
  20. Eyad Kourdi، Christian Edwards، Nic Robertson، Avery Schmitz (7 December 2024)۔ "Syrian rebels appear to have entered Damascus as Assad regime's defenses crumble"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 دسمبر 2024 
  21. "Syrian rebels topple President Assad, prime minister calls for free elections"۔ Reuters۔ 8 December 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2024