ملا صالح مازندرانی
ملا صالح مازندرانی کا نام حسام الدین ملا محمد صالح بن احمد سروی مازندرانی ہے اور ملا صالح مازندرانی کے نام سے مشہور ہیں۔ گیارہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم اور فقیہ تھے۔ شیخ بہائی اور علامہ محمد تقی مجلسی (مجلسی اول) کے شاگردوں میں سے تھے اور مجلسی اول کے داماد تھے۔
ملا صالح مازندرانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | ساری، ایران |
وفات | سنہ 1081 اصفہان |
شہریت | ![]() |
درستی - ترمیم ![]() |
ولادت اور حصول تعلیم ترميم
ملا مازندرانی کی تاریخ ولادت کے بارے میں معلومات ہم تک نہیں پہنچی، لیکن مازندران شہر میں انتہائی تنگ دست وغریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ حصول علم کے شہر اصفہان کا رخ کیا اور وقف شدہ دینی مدرسے میں رہائش اختیار کی اور ابتدائی طالب علموں کے ماہانہ وظیفہ کم ہونے کی وجہ بہت مشکل وقت گزارا، آپ علامہ محمد تقی مجلسی کے حلقہ درس میں شریک ہونا شروع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے مایہ ناز شاگردوں میں شامل ہو گئے اور استاد کی خصوصی توجہ کا مرکز بن گئے۔ تعلیمی میدان میں مہارت وعلمی جلوے دکھانے کی وجہ سے استاد کی خصوصی عنایت ہوئی اور مجلسی اول کے داماد بن گئے۔ آمنہ بیگم بنت محمد تقی مجلسی خود بھی علوم وفنون کی ماہر تھیں۔
اساتذہ ترميم
- ملا صالح مازندرانی کے اساتذہ میں
- علامہ محمد تقی مجلسی،
- ملا حسن علی بن عبد اللہ تستری،
- ملا عبد اللہ بن محسن تستری،
- بہاء الدین عاملی معروف بہ شیخ بہائی،
قابل ذکر ہیں۔
تالیفات ترميم
ان کی تالیفات[1] میں
- شرح اصول کافی،
- الدائر السائر،
- شرح زبدۃ الاصول،
- شرح المعالم،
- شرح روضہ کافی،
- شرح من لا یحضرہ الفقیہ،
شامل ہیں۔
وفات ترميم
آپ کی وفات اعیان الشیعہ اور روضات الجنات کے مطابق 1081 ہجری میں ہوئی جبکہ کتاب جامع الرواة نے ان کی وفات کا سن 1086 ہجری ذکر کیا ہے۔ ان کے اپنے استاد علامہ محمد تقی مجلسی کے جوار میں جامع مسجد اصفہان میں دفن کیا گیا۔[2]