60 ﺑﺮﺱ ﺗﮏ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﭼﮭﺎﭘﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﺤﺘﺎﻁ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ .60 ﮨﺰﺍﺭ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﭨﺎﺋﯿﭩﻞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﯽ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﺷﺎﺋﻊ کیں ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺍﮐﯿﮉمی اشاعتی ادارہ قائم کیا ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﺷﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ 18 ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﻟﮑﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ 6 ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﺗﺎﻟﯿﻒ فرمائیں 22 ﺟﻨﻮﺭﯼ 1930ﺀ ﺑﺮﻭﺯ ﺑﺪﮪ ،ضلع ﺳﯿﺎلکوﭦ ﮐﮯ ﮔﺎﺅﮞ ﺩﯾﻮﻭﺍﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺷﺤﺎﻝ ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ، ﺣﺎﺟﯽ ﻣﻠﮏ ﻻﻝ ﺩﯾﻦ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ،ﺍﻭﺭ 22 ﻣﺌﯽ 2019ء ﺑﺪﮪ کو ﺑﻌﺪ ﺍﺯ ﺍﻓﻄﺎﺭﯼ 89 ﺳﺎﻝ 4 ﻣﺎﮦ ﺍﻭﺭ 22 ﺩﻥ عمر پا کر وفات پائی جوہر ٹاؤن لاہور میں جنازہ ہوا، ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﻨﮭﺎﻝ ﺳﺮﮔﻮﺩﮬﺎ ﻣﯿﮟ ﺁﺑﺎﺩ ﺗﮭﮯ ﻣﻠﮏ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺍﺣﻤﺪ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺑﻄﻮﺭ ﭘﭩﻮﺍﺭﯼ ﻣﻼﺯﻣﺖ ﺩﻟﻮﺍﻧﺎﭼﺎﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﮕﺮ ﺟﻮﺍﮞ ﻓﮑﺮ ﻣﻠﮏ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺍﺣﻤﺪ ﻧﮯ ﻭﮦ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮧ ﮐﯽ ، ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺁﭘﺸﻦ ﻣﺤﮑﻤﮧ ﺟﻨﮕﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺎﻓظ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ ، ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺻﻮﺍﺑﺪﯾﺪ ﭘﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ انھوں ﻧﮯ ﺑﻄﻮﺭ ﺳﮑﻮﻝ ﭨﯿﭽﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻤﻠﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ، ﮔﻮﺭﻧﻤﻨﭧ ﻧﺎﺭﻣﻞ ﺳﮑﻮﻝ ﻧﺎﺭﻭﻭﺍﻝ ﺳﮯ 1950ﺀ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ، ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﺩﺳﻮﻧﺪﮬﯽ ﺧﺎﻥ ﮐﮯ ﺗﻌﺎﻭﻥ ﺳﮯ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﺩﺑﯽ ﭘﺮﭼﮧ ،، ﭼﻮﺩﮬﻮﯾﮟ ﺻﺪﯼ ،، ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ، 150 ﻣﺸﺎﮨﯿﺮ ﺍﺩﺏ ان کی آخری تصنیف تھی. معروف ادیب، مولف اور پبلشر ملک مقبول احمد کی ادبی خدمات کے حوالے سے جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کی طالبہ ساویدہ محبوب نے مقالہ لکھا ہے۔ یہ مقالہ انھوں نے ڈاکٹر طاہر تونسوی کی زیر نگرانی تحریر کیا جو کتابی شکل میں ملک مقبول احمد کے فرزند و جانشین ڈاکٹر ارشد مقبول نے مقبول بکس 10 دیال سنگھ منیشن مال روڈ لاہور کے زیر اہتمام شائع کیا ہے، ملک مقبول احمد ادبی خدمات پر مشتمل ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم کی کتاب ’’دانش صدرنگ‘‘ ملک مقبول احمد ایک مطالعہ بھی منصہ شہود پر آچکی ہے۔اور کندن چہرے بھی ان کی سوانح ہے۔ ملک مقبول احمد کی آپ بیتی ’’ سفر جاری ہے، بھی طبع ہو چکی ہے، ان کی دیگر تصانیف یہ ہیں

  1. شناسا ادبی چہرے
  2. سفر آرزو
  3. ادب شناسی

حوالہ جات ترمیم

کامران اعظم سوہدروی