مکلف وہ بالغ اور عاقل مرد یا عورت جس کی عمر اور حالت اس بات کی اجازت دیں کہ اس پر شریعت یا قانون کے احکام جاری ہوسکیں۔
اسلامی فقہ کے اعتبار سے واجب یا فرض اعمال کے بجالانے کا ذمہ دار کو مکلف کہتے ہیں، یعنی جس پر شرعی احکام کی پابندی لازم ہو، مثلاً آدمیوں اور جنوں کو عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انھیں دونوں کو مکلف کہتے ہیں۔ فرشتے اور دنیا کے باقی جاندار عبادت کے ُمکلف نہیں ہیں۔ اسی طرح مجنون اور بچہ (نابالغ) غیر مکلف کہلاتے ہیں۔
مکلف اسی کو بنا یا جائے گا جس میں عقل وہدایت پائی جائے۔ عقل کا معاملہ یہ ہے کہ درجہ بدرجہ بڑھتی اور ترقی کرتی رہتی ہے۔ لیکن اس کا درجہ بدرجہ بڑھنا اور ترقی کرنا بہت پوشیدہ چیز ہے، جس کا پتہ لگانا قدرے مشکل ہے، اس لیے کوئی علامت اس کو پہچاننے کے لیے ہونی چاہیے۔ علما وفقہا نے ’’ بلوغ‘‘ کو ایک علامت کے طور پر ما نا ہے اور اسی بلوغ کو ’’ پوری عقل ‘‘ اور ’’ ناقص عقل‘‘ کے لیے ایک ’’ حدِ فاصل‘‘ بتلایا ہے ؛ اسی حد پر جب کوئی مرد یا عور ت پہنچ جائے تو ’’ شریعت کے تمام احکام ‘‘ کا مکلف ہو گا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اصطلاحاتِ اصولِ فقہ، افتخار احمد قاسمیؔ بستوی