مہایان فرقہ نے وسیع المشرب اور آزاد خیال بدھی مکتب فکر کی حیثیت سے چوتھی صدی قبل مسیح میں اپنے بنیادی خدوخال مرتب کیے۔ مہایانوں نے گوتم بدھ کے روایتی افکار اور خیالات کی بہت سے نئے زاویوں سے تشریح و تفسیر کی۔ اس مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما نے مہاتما بدھ کے وضع کردہ اصول و ضوابط کو لچک اور تحرک سے نواز کر لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو متاثر کیا۔

بھگتی کا رجحان ترمیم

بنیادی اعتبار سے بدھ مت ایک فلسفیانہ مذہب تھا جس میں عقلیت اور تجزیاتی انداز فکر کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ تھیروادی فرقہ نے ابتدائی بدھ مت کی اس روایت کو سچی اور غیر متزلزل وفاداری کے ساتھ زندہ رکھا۔ لیکن بدھ مت کو عوام میں مقبولیت دلانے کے جذبے نے ترقی پسند مہایان مکتب فکر کو بدھی تعلیمات کی ایسی تعبیرات کرنے پر اکسایا جس میں فلسفیانہ عناصر سے زیادہ مذہبی جذبہ کی تسکین کا سامان موجود تھا۔ گوتم کو مادی انسان سے رفتہ رفتہ دیوتا کے مرتبہ تک پہنچا دینا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے لیکن اس امر پر رائے زنی کرنے سے پہلے یہ امر ملحوظ خاطر رہنا چاہیے کہ مہایان کی ابتدائی نشو و نما کے دور یعنی دوسری اور تیسری صدی قبل مسیح میں، ہندوستان میں بھگتی اور اس سے متعلق مذبی رسومات کافی بااثر ہو چکی تھیں۔ چنانچہ اگر مہایان نے گوتم بدھ کو ایک استاد سے بڑھا کر دیوتا کے رتبہ تک پہنچا دیا تو اس کی ایک بنیادی وجہ اس دور کے ہندوستان میں نفوذ پزیر بھگتی کا رجحان بھی تھا جس کے کافی اثرات مہایان نے قبول کیے۔

دوسری صدی قبل مسیح تک مہایان کی تعلیمات میں گوتم اور اس سے ظہور میں آئی مقدس ہستیوں کی پرستش کو نجات کا ذریعہ تصور کیا جانے لگا۔ تمام خانقاہیں، پیروکاروں کے گھر اور دیگر مقدس مقامات ان ہستیوں کی مورتیوں سے اٹ گئے اور پوجا کی مختلف رسومات مثلاً مورتیوں کو سجانا، خوشبوئیں لگانا، آرتی اتارنا اور مرادیں مانگنا وغیرہ رائج ہوگئیں۔

تری کایا کا عقیدہ ترمیم

جذباتیت اور بھگتی کو بدھ مت میں داخل کرنے کے علاوہ مہایان نے مذہبی تصورات و عقائد میں بھی تھیرواد سے مختلف اور ممتاز راہیں اختیار کیں۔ تھیرواد نے ابتدائی بدھ مت کی بنیاد مذہب میں اخلاقیات کو مرکزی مقام دے کر رکھا تھا لیکن مہایان نے بدھ کی شخصیت کو محور و مرکز بنایا اور اس قسم کے عقائد کو رواج دیا کہ گوتم ہی واحد بدھ نہیں تھے بلکہ اس س پہلے بھی مختلف ادوار میں متعدد بدھ دنیا میں آچکے ہیں اور ملکوتی دنیاؤں میں بہت سے بدھ اور ان سے متعلقہ ہستیاں موجود ہیں۔ اپنے ارتقا کے چند کلیدی مراحل طے کرنے کے بعد یہ عقیدہ ”تری کایا“ کی شکل میں کمال تک پہنچا۔ اس تصور کے مطابق بدھ کی تین صورتیں ہیں۔

بدھ کے روپ ترمیم

اوپر بیان کردہ عقیدہ کے رو سے بدھ کی پہلی شکل صورت ”دھرم کایا“ ہے۔ اس حیثیت میں وہ ”حقیقت اعلیٰ“ کا مترادف ہے اور مختلف صورتوں میں تمام بدھ دراصل اسی ”جوہر بدھ“ کے مختلف مظاہر ہیں۔ بدھ کی دوسری صورت ”سمبھوگھ کایا“ ہے، اس میں ”روح بدھ“ ملکوتی دنیا کی ہدایت کے لیے مخصوص نورانی بدھاؤں کی صورت ظاہر ہوتی ہے۔ بدھ کی تیسری صورت ”نرمان کایا“ ہے جو ان آسمانی اور نورانی بدھوں کا اس مادی دنیا میں ظہور ہے جو بظاہر ایک مادہ جسم کی صورت میں ہوتا ہے۔

بدھاؤں کے اس سلسلے میں گوتم بدھ کی تاریخی شخصیت دھندلا گئی اور تھیروادی تعلیمات یا ابتدائی بدھ مت کے تصورات کے برعکس مہایانیوں کے ہاں بدھ ایک مقدس ملکوتی ہستی بن گیا جس کی مختلف صورتوں کی مورتیاں پرستش کے لائق بھی ٹھہریں۔

بودھی ستو کا تصور ترمیم

مہایان نے مزید آگے بڑھتے ہوئے ایسی مقدس ہستیوں کے تصور کو بھی فروغ دیا جو بدھاؤں کی جانشین اور روحانی اولاد ہونے کی حیثیت سے مخلوقات کی رہنمائی اور دست گیری کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتی ہیں ایسی ہستیاں تھیروادی عقائد میں بودھی ستو کے نام سے یاد کی جاتی ہیں۔ مختلف آسمانی بدھاؤں کے ساتھ ساتھ ان ملکوتی بودھی ستوؤں کی پرستش بھی مہایانی پیروکاروں کی مقبول ترین عبادت ہے۔

حصول برکات و فیوض کا تصور ترمیم

ابتدائی بدھ مت نے واضح طور پر نروان کے حصول کو ہر انسان کی ذاتی سعی پر منحصر کیا تھا، لیکن مہایان نے اس سلسلہ میں انقلابی قدم اٹھایا اور یہ تصور پیش کر دیا کہ متعدد بدھوں اور بودھی ستوؤں نے اپنی متعدد زندگیوں کے دوران نیکیوں کا ایک لامحدود خزانہ جمع کر رکھا ہے اور وہ اس کی مدد سے تمام مخلوقات کو نجات دلا سکتے ہیں۔ اس سے یہ خیال پیدا ہوا کہ ان ہستیوں کی پرستش سے جو برکات و فیوض حاصل ہوں گے وہ یقیناً نجات کے حصول میں سہارا بنیں گے لہٰذا اس تصور نے مہایان فرقہ میں عقیدت مندی، عبادات اور مورتی پوجا کے رواج کو مزید مستحکم کر دیا۔ مہایانی پیروکار سمجھتے ہیں کہ ان مقدس ہستیوں کی عقیدت اور پوجا کی وجہ سے ہر متنفس آخرکار حصولِ نروان کی منزل تک ضرور جا پہنچے گا کیونکہ مہایانی تعلیمات کے مطابق بودھی ستوؤں نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ تمام عالم کو ”مقام بدھ“ تک پہنچانے کے بعد ہی خود اس میں داخل ہوں گے۔

مہایان کا فلسفیانہ ارتقا ترمیم

فلسفیانہ اعتبار سے بھی مہایان نے ابتدائی بدھ مت اور تھیرواد کی فکری حدود سے بہت آگے تک پرواز کی اور اپنے ارتقا کے دوران بدھ فلسفہ کے مختلف مکتب فکر قائم کیے۔ ان میں سب سے اہم مدھیامک مکتب فکر ہے جس کے تصورات مہایان کے بنیادی فلسفہ بن گئے۔

مہایانی عقائد کی نمایاں خصوصیات ترمیم

مہایان فرقہ بدھ مت کی بنیادی تعلیمات کی تردید کیے بغیر نئی تشریحات و تعبیرات کے حق میں ہے۔ یہ مکتب فکر فلسفیانہ اور مذہبی ارتقائی عمل پر کسی طرح کی پابندی قبول نہیں کرتا، وسیع المشرب اور آزاد خیال ہے۔ مہایانی عقائد تھیروادی ضوابط کی طرح جلد اور مقلدانہ نہیں ہیں۔ اس مکتب فکر میں وسعت نظری اور کشادہ قلبی ہے یہ حصول نجات کے عمل کو مخصوص لوگوں کے لیے ہی قابل حصول قرار نہیں دیتا بلکہ تمام مخلوقات کو نجات پالینے کا اہل خیال کرتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  • کرشن کمار، خالد ارمان (2007ء)، گوتم بدھ راج محل سے جنگل تک، آصف جاوید برائے نگارشات پبلشرز 24-مزنگ روڈ، لاہور