مہر جہاں تاب فخر الدین خیالی کی تصنیف ہے جو اسلامی علوم اور مذہبی و علمی تاریخ کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔ یہ کئی جلدوں میں ہے ،[1] اس کتاب میں علوم و فنون کا تعارف، دنیا کا جغرافیہ و تاریخ، انبیا، صحابہ، تابعین، علما و حکماء، مشائخ اور شعرا کے حالات ہیں۔[2][3] یہ کتاب ابھی تک غیر مطبوعہ ہے۔ اس کا ایک قلمی نسخہ کتب خانہ دار العلوم ندوۃ العلماء میں محفوظ ہے۔

ان کے فرزند مورخ ہند عبد الحی حسنی اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں:

والد مرحوم کی جو تصنیفات جو ضائع ہونے سے بچ گئی ہیں، ان میں سب سے زیادہ عجیب کتاب مہر جہاں تاب ہے۔ فارسی زبان میں ایک جلد اس کی فل اسکیپ کی تقطیع میں تیرہ سو صفحوں پر تمام ہوئی ہے۔ دوسری جلد آدھی لکھی تھی کہ عمر نے وفا نہ کی۔

پہلی جلد میں تین دفتر ہیں، دفتر اول میں علوم و فنون متعارف و غیر متعارف کے مسائل لکھے ہیں، جس طرح سے سیوطی نے نقایہ اور اس کی شرح میں لکھے ہیں۔ دوسرے دفتر میں انبیائے کرام، اہل بیت، صحابہ، تابعین، محدثین، علما، حکماء اور مشائخ کے حالات جدا جدا قلم بند فرمائے ہیں، تیسرے دفتر میں عربی، فارسی، اردو اور بھاشا شاعروں کے تذکرے علاحدہ علاحدہ درج کیے ہیں۔ دوسری جلد میں دنیا کا جغرافیہ اور تاریخ لکھنی چاہی تھی، جس میں ایشیا کا بڑا حصہ ہو چکا تھا، یہ جلد آدھی ہو چکی تھی کہ ان کو یہ بات محسوس ہوئی جس زبان میں یہ کتاب لکھ رہے ہیں اس کا زمانہ نے ورق الٹ دیا ہے اور چند دنوں میں اس کا کوئی سمجھنے والا بھی باقی نہ رہے گا، اس خیال کے آنے سے ہمت پست ہو گئی، چند دنوں کے لیے قلم رکھ دیا، پھر اپنی گذشہ محنت پر تاسف ہوا اور اردو میں از سر نو لکھنا شروع کیا، دس بارہ جزو لکھ چکے تھے کہ داعئ حق کو لبیک کہہ کر خلد بریں کو سدھارے۔[3]

اس کتاب کا قلمی نسخہ دار العلوم ندوۃ العلماء کے کتب خانہ میں محفوظ ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. محمد ثانی حسنی: خانوادۂ علم اللہی، سید احمد شہید اکیڈمی، رائے بریلی، 2009ء، صفحہ 208۔
  2. فیصل احمد بھٹکلی ندوی: مجالس حسنہ، ادارہ احیائے علم و دعوت، لکھنؤ، 2011ء، صفحہ 234۔
  3. ^ ا ب عبد الحی حسنی: گل رعنا، دار المصنفین، اعظم گڑھ، اشاعت 1370ھ، صفحہ 535۔