میونسٹر ، جرمن تلفظ: [ˈmʏnstɐ] ( سنیے); ادنی جرمن: Mönster؛ لاطینی: Monasterium, از قدیم یونانی μοναστήριον monastērion, "راہب خانہ") جرمنی کا ایک مشہور شہر جو صوبہ نورڈرائن ویسٹ فالن کے شمال میں واقع ہے۔ کاتھولک اور پروٹسٹنٹ مسیحیوں کے درمیان یورپ کی تیس سالہ جنگ کے خاتمہ پر 1648ء میں معاہدہ امن بھی میونسٹر میں طے پایا۔ میونسٹر جرمنی کے سائیکل سواروں کا دار الحکومت بھی کہلاتا ہے۔ شہر کی آبادی اس وقت تقریباً تین لاکھ ہے جن میں تقریباً پچپن ہزار مختلف جامعات کے طلبہ ہیں۔

شہر
میونسٹر کا ایک فضائی نظارہ
میونسٹر کا ایک فضائی نظارہ
میونسٹر
پرچم
میونسٹر
قومی نشان
Location of میونسٹر
Map
ملکجرمنی
ریاستنورڈرائن ویسٹ فالن
انتظامی علاقہMünster
ضلعUrban district
قیام793
ذیلی تقسیم6
حکومت
 • لارڈ میئرMarkus Lewe (CDU)
 • حکمران جماعتیںCDU
رقبہ
 • کل302.89 کلومیٹر2 (116.95 میل مربع)
بلندی60 میل (200 فٹ)
آبادی (2014-12-31)[1]
 • کل302,178
 • کثافت1,000/کلومیٹر2 (2,600/میل مربع)
منطقۂ وقتمرکزی یورپی وقت (UTC+01:00)
 • گرما (گرمائی وقت)مرکزی یورپی گرما وقت (UTC+02:00)
پوسٹل کوڈ48143–48167
ڈائلنگ کوڈ0251
 02501 (Hiltrup, Amelsbüren)
 02506 (Wolbeck, Angelmodde)
 02533 (Nienberge)
 02534 (Roxel)
 02536 (Albachten)
گاڑی کی نمبر پلیٹMS
ویب سائٹwww.muenster.de

تاریخ ترمیم

شارلمین یا چارلس نے 793ء میں مسیحی راہب لوڈگر کو میونسٹر کے علاقہ میں مسیحیت پھیلانے کے لیے یہاں بھیجا۔ 797ء میں لوڈگر نے ایک اسکول کی بنیاد رکھی جو بعد میں کیتھیڈرل اسکول بن گیا۔ میونسٹر کے مشہور اسکول گمنازیم پاولینم کی تاریخ اس ابتدائی اسکول تک پہنچتی ہے۔ لوڈگر میونسٹر کا پہلا اسقف بنا۔ پہلا بڑا کلیسا یا کتھیڈریل 850ء میں بنا۔ دریا کی موجودگی، شاہراہ کا گذر، منڈی اور مسیحی مذہبی مرکز ہونے کی وجہ سے شہر جلد جلد ترقی کرنے لگا۔

1534ء میں میونسٹر میں بغاوت ہوئی جس کے دوران یہاں ایک جمہوری حکومت قائم کی گئی۔ کتاب مقدس کے علاوہ تمام کتب جلا دی گئیں اور میونسٹر کو "نیا یروشلم" کہا گیا۔ بغاوت کے رہنما، لیڈن کے یوحنا کا خیال تھا کہ وہ یہاں سے ساری دنیا فتح کرے گا اور دنیا کو تلوار کے زور پر برائیوں سے پاک کر کے مسیح کی آمد ثانی کی راہ تیار کرے گا۔ شہر کو 1535ء میں ان کے قبضہ سے چھڑانے کے بعد باغیوں کو اذیتیں دے کر قتل کر دیا گیا۔ بعض رہنماؤں کی لاشوں کو دھاتی پنجرہ نما کمروں میں نشان عبرت کے طور پر لٹکا دیا گیا۔ ان پنجروں کو آج بھی لمبرٹی کلیسا سے لٹکا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

میں میونسٹر کا جنوب مغرب سے نظارہ۔ ہوگنبرگ کی تصویر کشی۔مرکز میں سینٹ پال کتھیڈریل اور اس کے دائیں لمبرٹی کلیسا نظر آ رہے ہیں۔ 1570ء
 
سینٹ لمبرٹی کلیساء سے لٹکے دھاتی زندان

1648ء میں ویسٹ فالن معاہدہ امن کا ایک حصہ میونسٹر میں طے پایا۔ اس معاہدہ کے ذریعہ یورپ میں تیس سال سے کتھولک اور پروٹسٹنٹ میں جاری جنگ کا خاتمہ ہوا، اسی طرح اس کے ساتھ ہی اسی سالہ جنگ کا بھی خاتمہ ہوا۔ معاہدہ کے نتیجہ میں میونسٹر کتھولک علاقہ میں شامل ہو گیا۔

 
میونسٹر کے امن ہال میں نمائندگان امن معاہدہ کر رہے ہیں۔

1780ء میں میونسٹر یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا جو اب ویسٹ فالن ولہیلم یونیورسٹی کہلاتی ہے۔ اس وقت اس یونیورسٹی میں چالیس ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ 1802ء میں نپولین کی جنگوں کے ضمن میں میونسٹر پر پروشیا نے قبضہ کر لیا۔ 1811ء سے 1813ء تک فرانس کے زیر تسلط رہنے کے بعد واپس پروشیا کے پاس چلا گیا اور اس وقت کے صوبہ ویسٹ فالن کا دار الحکومت قرار پایا۔ 1899ء میں میونسٹر کو ایک نہر کے ذریعہ بندرگاہ میسر آ گئی۔

 
میونسٹر کا مرکزی حصہ پرنسپل مارکیٹ 1900ء میں

1940ء کی دہائی میں میونسٹر پر بھی نازی پارٹی کا غلبہ ہو گیا۔ اس زمانہ میں میونسٹر کو دفاعی لحاظ سے مضبوط بنایا گیا چنانچہ اس وقت کی بنی پانچ چھاونیاں اب بھی موجود ہیں۔ میونسٹر متعدد انفنٹری اور ٹینک ڈویژنوں کا مرکز بھی تھا۔ جنگ عظیم دوم کے دوران 25 اکتوبر، 1944ء کو میونسٹر پر اتحادی افواج نے بمباری کی، جس کے نتیجہ میں قدیم شہر کا 91 فیصد حصہ اور تمام شہر کا 63 فیصد حصہ تباہ ہو گیا۔ امریکی اور برطانوی افواج نے 2 اپریل، 1945ء کو میونسٹر پر زمینی حملہ کیا اور اگلے دن شہر پر قبضہ کر لیا۔

 
میونسٹر کا مرکزی حصہ پرنسپل مارکیٹ 1945ء میں

جنگ عظیم کے بعد 1950ء کی دہائی میں شہر کا مرکزی حصہ پرانی شکل و صورت کے مطابق دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس دوران بعض نزدیکی عمارتوں کو نئی طرز پر بھی بنایا گیا۔ جنگ کے بعد کئی دہائیوں تک میونسٹر برطانوی افواج کی ایک چھاونی بھی رہا۔

 
پرنسپل مارکیٹ 2005ء میں

سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد 18 جون، 1990ء کو میونسٹر میں جرمن وزیر خارجہ گینشر اور روسی وزیر خارجہ شیورڈنازے کے درمیان میونسٹر میں عالمی طاقتوں سے مذاکرات کی تیاری کے متعلق مللاقات ہوئی۔ ان مذاکرات کے نتیجہ میں جرمنی کا اتحاد ممکن ہوا۔

2004ء میں میونسٹر کو رہائش کے لحاظ سے دو لاکھ اور ساڑھے سات لاکھ کے درمیان آبادی والے شہروں میں رہائش کے لیے دنیا کا سب سے موزوں شہر قرار دیا گیا۔[2]

جغرافیہ ترمیم

میونسٹر "آ" دریا کے کنارے واقع ہے۔ "آ" میونسٹر سے قریبا پندرہ کیلومیٹر شمال میں "ایمس" دریا میں مدغم ہو جاتا ہے۔ شہر کے شمال میں بلند ترین جگہ سطح سمندر سے 97 میٹر بلند ہے۔ جبکہ پست ترین جگہ ایمس دریا ہے جو سطح سمندر سے 44 میٹر بلند ہے۔ میونسٹر کے جنوب میں 62 کیلومیٹر پر ڈورٹمنڈ، مشرق میں 62 کیلومیٹر پر بیلییلڈ، شمال میں 44 کیلومیٹر پر اوسنابروک جبکہ شمال مغرب میں 65 کیلومیٹر پر نیدرلینڈ کا شہر اینشیڈے واقع ہیں۔

آبادی ترمیم

اس وقت میونسٹر کی آبادی قریبا تین لاکھ ہے۔ جرمنی کا واحد بڑا شہر ہے جہاں زیر زمین ریل یا سطح زمین پر ٹرام موجود نہیں۔ اسی طرح یہاں بلند و بالا عمارات بھی نہیں۔ آبادی کوتاہ عمارتوں اور مکانات میں دور تک پھیلی ہوئی ہے۔ شہر کا علاقہ 302.91 مربع کیلومیٹر ہے۔ چنانچہ آبادی 1 فی مربع کیلومیٹر ہے۔

آغاز سے میونسٹر کی آبادی میں اضافہ ہوا لیکن بار بار وبائوں اور جنگوں کے نتیجہ میں آبادی میں کمی بھی آتی رہی۔ 1530ء کی دہائی کی بغاوت میں شہر کی آبادی دس ہزار سے کم ہو کر محض تین ہزار رہ گئی۔ لیکن پھر ساٹھ سال ہی میں اپنی پہلی سطح پر پہنچ گئی۔ اسی طرح تین سالہ یورپی جنگ میں بھی آبادی میں کمی ہوئی۔ انیسویں صدی صنعتی انقلاب کے نتیجہ میں شہر کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔ چنانچہ 1815ء میں آبادی 15000 تھی جو 1900ء میں بڑھ کر 64000 ہو چکی تھی۔ 1915ء میں ایک لاکھ کی سطح عبور ہوئی۔ دوسری جنگ عظیم میں اتحادی جہازوں کی بمباری کے براہ راست نتیجہ میں 1600 افراد لقمئہ اجل بنے۔ جنگ میں میونسٹر کی آبادی میں 81.6 فیصد کمی آئی۔ مئی 1939ء میں آبادی 141059 تھی جو اپریل 1945ء میں 25895 رہ گئی۔

دوسری عالمی جنگ کے خاتمہ بعد مشرقی یورپ سے جرمنوں کی مغرب میں نقل مکانی کے نتیجہ میں آبادی پھر تیزی سے بڑھنی لگی اور یوں 1953ء تک آبادی جنگ سے پہلی والی سطح پر پہنچ گئی۔ 1966ء میں دو لاکھ جبکہ شہر کی حدود میں 1975ء میں اضافہ کے بعد 2014ء میں تین لاکھ سے متجاوز ہو گئی۔

میونسٹر میں آباد غیر ملکی:

نمبر قومیت آبادی(2014ء)
1   پولینڈ 1,997
2   ترکیہ 1,818
3   پرتگال 1,656
4   سربیا 1,525
5   روس 959
6   کوسووہ 958
7   اطالیہ 957
8   ہسپانیہ 708

جڑواں شہر ترمیم

میونسٹر شہر بین الاقوامی طور پر مشہور ہے اور دنیا کے مختلف ممالک میں جڑواں شہروں سے منسلک ہے۔

موسم ترمیم

میونسٹر کے متعلق مشہر ہے کہ "یا تو بارش ہو رہی ہو گی یا پھر کلیسا کا گھنٹا بج رہا ہو گا۔ اور اگر دونوں باتیں ہوں تو اتوار ہو گا"۔ لیکن حقیقت میں 758 ملی میٹر سالانہ بارش ہوتی ہے جو جرمنی بھر کی اوسط کے قریب ہے۔ چنانچہ میونسٹر میں زیادہ بارش کا خیال بارش کی مقدار کی وجہ سے نہیں بلکہ اوسط سے بڑھ کے بارش کے دنوں کی تعداد کی وجہ سے ہے۔ اوسط درجہ حرارت 9.5 سنٹی گریڈ ہے۔ سردیوں میں برف باری کم ہی ہوتی ہے۔

آب ہوا معلومات برائے میونسٹر
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
اوسط بلند °س (°ف) 3
(37)
4
(39)
8
(46)
13
(55)
18
(64)
21
(70)
22
(72)
22
(72)
19
(66)
14
(57)
8
(46)
4
(39)
13
(55)
اوسط کم °س (°ف) −2
(28)
−2
(28)
0
(32)
3
(37)
7
(45)
10
(50)
12
(54)
12
(54)
9
(48)
6
(43)
2
(36)
−1
(30)
4.6
(40.3)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 65
(2.56)
48
(1.89)
60
(2.36)
50
(1.97)
64
(2.52)
74
(2.91)
67
(2.64)
66
(2.6)
63
(2.48)
54
(2.13)
71
(2.8)
77
(3.03)
758
(29.84)
ماخذ: [3]

مذاہب ترمیم

مسیحیت ترمیم

سنہ 2014ء میں میونسٹر میں 49.5 فی صد آبادی مسیحیت کے کتھولک فرقہ 18.6 فی صد پروٹسٹنٹ فرقہ سے تعلق رکھتی تھی۔793ء میں یہاں لیودگر نے راہب خانہ قائم کیا۔ چند سال بعد 805ء میں اسے یہاں پر کتھولک اسقف بنا دیا گیا۔ 1803ء میں یہ علاقہ پروٹسٹنٹ پروشیا کے زیر حکومت آ گیا۔ لیکن یہاں کے قدیمی کتھولک خیالات اور روایات کے باعث شمالی جرمنی کے دوسرے علاقوں کی طرح پروٹسٹنٹ مسیحیت زیادہ نہ پھیل سکی۔ پروٹسٹنٹ مسیحیت نے اس سے پہلے 1524ء میں بھی یہاں پھیلنے کی کوشش کی لیکن میونسٹر کے مقامی کلیساء اور نوابوں کے باعث کامیاب نہ ہو سکی۔ 1589ء میں یزویٹ راہبوں نے پروٹسٹنٹ مسیحیوں کو قریبا مکمل طور پر یہاں سے نکال دیا۔ 1628ء میں شہری انتظامیہ نے ایک حکم نامہ کے ذریعہ تمام پروٹسٹنٹ مسیحیوں کو شہر سے نکال دیا۔

 
سینٹ لوڈگر، شہر میونسٹر کا بانی اور پہلا اسقف

یہودیت ترمیم

میونسٹر میں 0.1 فی صد آبادی کا تعلق یہودی مذہب سے ہے۔ یہودی میونسٹر میں بارہویں صدی عیسوی میں موجود تھے۔ ان کا اپنا قبرستان بھی تھا۔ آج بھی موجود قدیم ترین یہودی آثار میں ایک کتبہ شامل ہے جس پر یہودی کیلینڈر کے مطابق درج تاریخ 18جولائی 1324ء ہے۔1350ء میں یورپ میں پھیلی طاعون کے زمانہ میں یہاں بھی یہودیوں اور ان کے قبرستان کو مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔ 1535ء میں دوبارہ یہود کو میونسٹر لایا گیا۔ لیکن 1553ء میں پھر ان کو یہاں سے نکال دیا گیا۔ اس کے بعد اٹھارویں صدی تک ان کو صرف محدود وقت کے لیے ہی یہاں رہنے کی اجازت دی جاتی تھی۔ 1811ء میں دوبارہ یہاں یہودی قبرستان بنایا گیا۔ اسی طرح 1830ء میں دوبارہ ہیکل تعمیر ہوا۔ کچھ عرصہ بعد اس کے چھوٹا ہو جانے کی بنا پر 1880ء میں نئے ہیکل کا افتتاح ہوا۔

نازیوں کے تحت میونسٹر کے یہودیوں پر بھی مظالم کیے گئے۔ 1938 میں دس نومبر کو ہیکل کو جلا دیا گیا۔ 1933ء میں میونسٹر میں 703 یہودی برادری کے ارکان میں سے نازی پارٹی کے دور حکومت میں 299 کو نازیوں کے قائم کردہ کیمپوں میں بھیج دیا گیا جہاں سے صرف 24 زندہ بچے۔ 280 یہودی میونسٹر سے بیرون ملک منتقل ہو گئے، سات نے خود کشی کر لی اور چار نے نازیوں کا زمانہ چھپ کر گزارا۔ اسی دوران 77 یہودی قدرتی موت سے فوت ہو گئے۔ 42 یہودی لاپتہ ہیں۔

نازیوں کی حکومت کے بعد رفتہ رفتہ یہودی واپس میونسٹر آئے۔ ہیکل 1961 میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ سویت یونین کے خاتمہ کے بعد وہاں سے نقل مکانی کر کے میونسٹر آنے والوں میں بہت سے یہودی تھے۔ اس وقت ان کی تعداد 800 تک پہنچ چکی ہے۔

 
پرانا ہیکل جسے 1938 میں تباہ کر دیا گیا

اسلام ترمیم

میونسٹر میں بسنے والے مسلمانوں کی اکثریت ترکی نژاد ہے جبکہ عرب، ایرانی، افغانی اور پاکستانی نژاد مسلمانوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ میونسٹر میں جماعت احمدیہ کی بیت المومن واحد باقاعدہ تعمیر شدہ مسجد ہے جس کا افتتاح 2003ء میں ہوا۔ اس کے علاوہ متعدد مکانات خرید کر ان کو مساجد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

 
جماعت احمدیہ کی بیت المومن مسجد میونسٹر

لارڈ مئیر ترمیم

مندرجہ ذیل افراد میونسٹر شہر کے لارڈ مئیر رہے ہیں:

  • 1824–1842: Joseph von Münstermann
  • 1842–1848: Johann Hermann Hüffer
  • 1848–1851: –
  • 1851–1855: Johann Heinrich von Olfers
  • 1856–1879: Caspar Offenberg
  • 1879–1886: Theodor Scheffer-Boichorst
  • 1887–1897: Karl Windthorst
  • 1898–1916: Mathias Maximilian Franziskus Jungeblodt
  • 1916–1920: Franz Dieckmann, Deutsche Zentrumspartei
  • 1920–1932: Georg Sperlich
  • 1932–1933: Karl Zuhorn
  • 1933–1945: Albert Anton Hillebrand
  • 1945: Fritz-Carl Peus
  • 1945–1946: Karl Zuhorn, CDU
  • 1946: Wilhelm Siehoff, Zentrum
  • 1946–1948: Franz Rediger, CDU
  • 1948–1951: Gerhard Boyer, CDU
  • 1951–1952: Wilhelm Siehoff, Zentrum
  • 1952–1964: Busso Peus, CDU
  • 1964–1972: Albrecht Beckel, CDU
  • 1972–1984: Werner Pierchalla, CDU
  • 1984–1994: Jörg Twenhöven, CDU
  • 1994–1999: Marion Tüns, SPD
  • 1999–2009: Berthold Tillmann, CDU
  • 2009 تا حال:Markus Lewe, CDU

قابل دید مقامات ترمیم

میونسٹر شہر میں متعدد تاریخی اور قابل دید مقامات ہیں۔

  • محل۔ یہ محل 1767ء تا 1787ء میونسٹر کے اسقف کے لیے تعمیر کیا گیا۔ 1954ء سے یہ میونسٹر کی یونیورسٹی کی انتظامیہ کا مرکز ہے۔
     
    محل کا سامنے سے ایک منظر
  • ٹاون ہال۔ میونسٹر کا ٹاون ہال تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ یورپ میں ہونے والی تیس سالہ جنگ کا اختتام یہاں طے پانے والے ویسٹ فالن معاہدہ امن کے ذریعہ ممکن ہوا۔ ہسپانیہ اور نیدرلینڈ کے درمیان ہونے والی اسی سالہ جنگ کا اختتام بھی اسی جگہ طے پایا جس کے نتیجہ میں نیدرلینڈ وجود میں آیا۔
     
    میونسٹر کا تاریخی ٹاون ہال
  • سینٹ پال کتھیڈرل۔ یہ کلیساء رومن کتھولک فرقہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اصل کتھیڈرل (805ء تا 1377ء) موجودہ کلیساء سے شمال میں واقع تھا۔ دسویں۔گیارہویں صدی میں دوسرا کلیساء تعمیر ہوا۔ موجودہ کلیساء کی تعمیر 1225ء تا 1264ء ہوئی اور اس دوران دوسرا کلیساء گرا دیا گیا۔ 1192ء میں دوسرے کلیساء کے ساتھ تعمیر شدہ دونوں مینار موجودہ کلیساء میں شامل کر لیے گئے۔ دوسری جنگ عظیم میں اس کلیساء کا ایک حصہ بھی تباہ ہوا۔ چنانچہ جنگ کے بعد اصل کے مطابق کلیساء کی مرمت کی گئی۔ کلیساء میں میونسٹر کے کارڈینل "گالین" کی قبر بھی واقع ہے۔ کلیساء کے خزانے میں بہت سی قدیم اشیاء اور تصاویر موجود ہیں۔

تعلیمی ادارے ترمیم

میونسٹر جامعات کا شہر ہے۔ یہاں 49000 طلبہ مختلف جامعات میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ 30000 اسکولوں کے طلبہ 92 اسکولوں میں تعلیم حاصک کرتے ہیں۔ گویا شہر کی آبادی کا ایک چوتھائی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔

شہر کے اسکولوں میں گمنازیم پاولینیم مشہور ہے جس کی بنیاد 797ء میں رکھی گئی تھی۔ جبکہ جامعات میں سب سے بڑی جامعہ Westfälische Wilhelms Universität ہے جس میں قریبا 41 ہزار طلبہ اعلیٰ تعلیم پاتے ہیں۔ اس جامعہ کی بنیاد 1780ء میں رکھی گئی تھی۔ اس جامعہ کا کوئی کیمپس نہیں بلکہ یہ شہر کے مختلف علاقوں میں موجود 280 عمارتوں پر مشتمل ہے۔ طلبہ ان عمارتوں کے درمیان سفر کے لیے اکثر بائسیکل استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ قریباً 11 ہزار طلبہ میونسٹر کی ٹیکنیکل یونی ورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ ان کے علاوہ آرٹس اکیڈمی، پولیس کی جامعہ، مالی امور کی جامعہ وغیرہ متعدد جامعات بھی یہاں موجود ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Amtliche Bevölkerungszahlen"۔ Landesbetrieb Information und Technik NRW (بزبان الألمانية)۔ 23 September 2015 
  2. "LivCom website, page for 2004 awards."۔ http://www.livcomawards.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 27, 2010  روابط خارجية في |publisher= (معاونت)
  3. "Monthly High/Lows for Münster, Germany."۔ http://www.holidaycheck.de۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 27, 2010  روابط خارجية في |publisher= (معاونت)