نرگس ماولوالا
نرگس ماول والا ایک پاکستانی امریکی فلکی طبیعیات دان ہیں جو ثقلی امواج میں اپنی تحقیقات کی بنا پر معروف ہیں۔[3] نرگس پاکستان کے شہر کراچی میں ایک پارسی (زرتشتیت کے پیروکار) گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ کراچی کے ایک مسیحی کیتھولک اسکول کانونٹ آف جیسس اینڈ میری میں تعلیم حاصل کی، 1986ء میں امریکا چلی گئیں، جہاں ویلیسلی کالج سے تعلیم حاصل کی، بعد ازاں میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سے ڈاکٹر رائنر ویس کی زیر نگرانی پی ایچ ڈی مکمل کیا۔[4]
نرگس ماولوالا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1968ء (عمر 55–56 سال) لاہور |
رہائش | کیمبرج، میساچوسٹس، ریاستہائے متحدہ امریکا |
شہریت | ریاستہائے متحدہ امریکا |
رکنیت | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، قومی اکادمی برائے سائنس |
عملی زندگی | |
مقام_تدریس | میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی |
مقالات | Alignment issues in laser interferometric gravitational-wave detectors |
مادر علمی | میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی ویلزلی کالج کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی (1 ستمبر 1990–31 جنوری 1997)[1] ویلزلی کالج (1 ستمبر 1986–1 جون 1990)[2] |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی ،بی اے |
ڈاکٹری مشیر | Rainer Weiss |
پیشہ | ماہر فلکی طبیعیات ، طبیعیات دان |
شعبۂ عمل | ثقلی امواج |
نوکریاں | میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی |
اعزازات | |
میک آرتھر فیلو شپ |
|
درستی - ترمیم |
ذاتی زندگی
ترمیمماولوالا لاہور میں پیدا ہوئی لیکن کراچی میں پلی بڑھی، کانونٹ آف جیسس اینڈ میری، کراچی سے او لیول اور اے لیول کا امتحان پاس کیے۔ پھر 1986ء میں امریکا چلی گئیں جہاں ویلیزلے کالج میں داخلہ لے لیا، کالج سے 1990ء میں فلکیات میں بیچلر ڈگری لی، 1997 ء میں ایم آئی ٹی سے فزکس میں پی ایچ ڈی مکمل کیا۔
ماولوالا زرتشتی [5] پارسی خاندان میں پیدا ہوئی [6]، ماولوالا اپنی ساتھی[3] اور دو بچوں کے ساتھ امریکا میں کیمبرج، میسا چوسٹس میں رہائش پزیر ہے۔ ماولوالا کی ایک رہائش گاہ پاکستان کے شہر کراچی میں ہے، جہاں وہ 2010ء میں آئيں۔[3][7][8][9][10]
کیریئر
ترمیمایم آئی ٹی کی ایک فارغ التحصیل طالب علم کی حیثیت سے انھوں نے ڈاکٹر رینر ویس کے ماتحت اپنا ڈاکٹریٹ کا مقالہ لکھا۔ جہاں نرگس ماولا والا نے کشش ثقل کی لہروں کا پتہ لگانے کے لیے ایک پروٹو ٹائپ لیزر انٹرفومیٹر پر تحقیق کی۔[11] گریجویٹ کرنے کے بعد وہ پوسٹڈاکٹرل محقق رہیں۔ر پھر کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ریسرچ سائنس دان بھی رہیں۔بعد ازاں نے کائناتی مائکروویو پس منظر کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا [12] اور آخر کار لیگو پر کام کیا [12] انھوں نے بنیادی طور پر طبیعیات کے دو شعبوں پر توجہ مرکوز رکھی کشش ثقل کی لہریں آسٹرو فزکس اور کوانٹم پیمائش سائنس [13]۔ ڈاکٹر نرگس 2002 میں ایم آئی ٹی فزکس فیکلٹی میں شامل ہوئیں 2017 میں وہ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے لیے منتخب ہو گئیں۔ [14]۔
کشش ثقل کی لہروں کا سراغ لگانا
ترمیمڈٹر نرگس سائنس دانوں کی اس ٹیم میں شامل تھیں جنھوں نے پہلی بارخلائی وقت کے تانے بانے میں لہروں کا مشاہدہ کیا جس کو کشش ثقل کی لہریں کہتے ہیں۔ وہ 1991 سے کشش ثقل کی لہروں پر کام کر رہیں ہیں [13] اس کا اعلان انھوں نے 11 فروری 2016 کو کیا۔اس تحقیق سے البرٹ آئن اسٹائن کے 1915 کے عمومی نظریہ نسبت کی ایک بڑی پیشگوئی کی تصدیق ہوئی ہے [15]۔
ذریعہ معاش
ترمیمایم ائی ٹی میں ایک گریجویٹ طالب علم کے طور پر، نرگس نے ڈاکٹر رائنر ویس کے ماتحت اپنی ڈاکٹریٹ کا کام سر انجام دیا، جہاں نرگس نے کشش ثقل کی لہروں کا پتہ لگانے کے لیے ایک پروٹو ٹائپ لیزر انٹرفرومیٹر بنایا۔[16] گریجویٹ اسکول کے بعد، وہ ایک پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق کار تھیں، اس کے بعد نرگس کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ایک بطور تحقیقی سائنس دان کے لیگو پر کام کیا۔[3] نرگس ماولوالا نے 2002ء میں مشہور زمانہ تحقیقی مرکز ایم آئی ٹی میں شمولیت اختیار کی۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://dx.doi.org/10.23640/07243.13066970.V1 — ORCID Public Data File 2020 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 جنوری 2021 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ https://dx.doi.org/10.23640/07243.13066970.V1 — ORCID Public Data File 2020 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 جنوری 2021 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب پ ت ٹ "Gravitational wave researcher succeeds by being herself"۔ ScienceMag – AAAS۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2016
- ↑ "Just Herself"۔ www.sciencemag.org۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2016
- ↑ "Nergis Mavalvala - MacArthur Foundation"۔ MacArthur Foundation۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2016
- ↑ "Nergis Mavalvala and Five Exceptional Stories Of Women In STEM"۔ AutoStraddle۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2016
- ↑ "Nergis Mavalvala, Pakistan's unexpected celebrity scientist"۔ DAWN۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2016
- ↑ "Karachi bike repairman inspired Mavalvala"۔ Express Tribune۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2016
- ↑ "Meet The Queer Woman Who Proved Einstein's Theory About Gravitational Waves"۔ NewNowNext۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2016
- ↑ "Interview of Nargis Mavalvala"۔ YouTube۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2016
- ↑ Pakistan-born scientist played part in discovery of gravitational waves. (2016, February 13). Retrieved March 25, 2018, from https://tribune.com.pk/story/1046004/scientific-breakthrough-pakistan-born-scientist-played-part-in-discovery/
- ^ ا ب "Welcome to the Page of Nergis Mavalvala"۔ 03 جولائی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2021
- ^ ا ب "Press release: National Academy of Sciences elects six MIT professors for 2017"۔ MIT News۔ May 3, 2017
- ↑ "Pak born scientist played significant role in discovery of gravitational waves"۔ Business Standard۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2016
- ↑ Nergis Mavalvala: The Karachiite who went on to detect Einstein's gravitational waves. (2016, February 13). Retrieved March 25, 2018, from https://www.dawn.com/news/1239270
- ↑ "Nergis Mavalvala"۔ TEDxCLE۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2016
بیرونی روابط
ترمیم- نرگس ماول والا، میک آرتھر فیلوز پروگرام
- علی، سلیم ایچ۔ "پاکستان اپنے سائنسدانوں کس طرح برتاؤ کرتا ہے"، دا ایکسپریس ٹریبون، 4 نومبر 2010ء
- 2013 Joseph F. Keithley Award for Advances in Measurement Science Recipient