نشان زدہ بازار (انگریزی: Target market) گاہکوں کا ایک زمرہ ہے جو کسی کاروبار کے قابل خدمت موجود بازار کے دائرے میں آتا ہے جہاں پر کہ ایک کاروبار اپنی بازار کاری کی کوششوں اور وسائل کو بہ روئے کار لاتا ہے۔ ایک نشان زدہ بازار مجوعی بازار کے تحت آتا ہے جہاں مصنوعات یا خدمات کی ممکنہ مانگ ہو سکتی ہے۔

کسی بھی نشان زدہ بازار میں ایسے صارفین ہوتے ہیں جو ایک جیسی صفات کا اظہار کرتے ہیں (جیسے کہ عمر، مقام، آمدنی یا طرز زندگی) اور ان کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے یہ لوگ اس کاروباری ادارے کی پیش کشوں کو خرید سکتے ہیں یا پھر یہ لوگ زیادہ راجح طور خدمات اور مصنوعات کے لیے سب سے زیادہ منافع بخش ثابت ہوں گے۔

ایک بار جب نشان زدہ بازار کی شناخت ہو جاتی ہے، تو کمپنی عام طور سے آمیزہ بازار کاری (چار پی) کو موزونیت کی مناسبت سے طے کرتا ہے جس میں نشان زدہ گاہکوں کی ضروریات اور ان کی توقعات کو دماغ و حکمت عملی کا حصہ بنا لیتا ہے۔ اس کی وجہ سے ممکنہ طور پر زائد صارفین کی تحقیق کی جائے تاکہ عام صارفین کے محرکات کا گہرا مطالعہ کیا جا سکے، ایضًا خریداری کی عادات اور ذرائع ابلاغ کے استعمال کا جائزہ لیا جا سکے۔

مناسب نشان زدہ بازار کا انتخاب بازار کی تقسیم کے آخری اقدامات میں سے ایک ہے۔

نشان زدہ بازار کی تعریف طے کرنے کے اقدامات ترمیم

0 نشان زدہ بازار کی تعریف طے کرنے کے لیے پہلا قدم تو یہ طے کرنا ہے کہ ان گاہکوں کے مسائل کو سمجھا جائے جنہیں سلجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
0 نشان زدہ بازار کی تعریف طے کرنے کے لیے دوسرا قدم اپنے گاہکوں (موجودہ اور امکانی) کی صحیح منظر کشی کی جائے۔
0 نشان زدہ بازار کی تعریف طے کرنے کے لیے تیسرا قدم قدم یہ ہے کہ اس بات پر روشنی ڈالیں کہ کون کون سے گاہک کمپنی کی پیش کش سے استفادہ کر سکتے ہیں؟
0 نشان زدہ بازار کی تعریف طے کرنے کے لیے چوتھا قدم یہ ہے کہ محرابی بازاروں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ کیا کمپنی کی پیش کش عام صارف بازار کے لیے موزوں ہے یا اس کی موقف آرائی مخصوص محرابی بازار کے لیے ہی درست ہے۔
0 نشان زدہ بازار کی تعریف طے کرنے کے لیے پانچواں قدم یہ طے کرنا ہے کہ کمپنی کی صلاحیتیں بازار کے مطالبے، دبے کچلے یا ظاہر کی تکمیل کر سکتے ہیں۔
0 نشان زدہ بازار کی تعریف طے کرنے کے لیے چھٹا قدم یہ ہے کہ مقابلہ کنندوں یا مسابقت کنندوں کی پیش کشوں کا جائزہ لیا جائے اور اپنی پیش کی افادیت اور کیفیت کے ضمن میں کوئی واضح حکمت عملی طے کی جائے۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم